
پیغامِ حدیث‘ (بخاری شریف کی کتب سے)
1۔کتاب بد ءالوحی
۱۔ تمام اعمال کا دارومدار نیت پر ہے۔
۲۔ رسول اﷲ ﷺ تمام لوگوں سے زیادہ سخی تھے اور رمضان میں مزید سخی ہو جایا کرتے تھے۔
۳۔اسلام لاو¿ گے تو قہرالہٰی سے بچ جاﺅگے۔
۲۔ کتاب الایمان
۱۔ اسلام کی عمارت کے پانچ ستون: (۱) شہادت دینا کہ اﷲتعا لیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، اس بات کی گواہی دینا کہ محمد اﷲ کے رسول ہیں(۲) نماز پڑھنا( ۳) زکوٰة دینا (۴) حج کرنا(۵) رمضان کے روزے رکھنا۔
۲۔ پکامسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان ایذانہ پائیں۔
۳۔ سب کو سلام کرو خواہ تم اسے جانتے ہویا نہیں جانتے ہو۔
۴۔ وہ ایمان کی شیرینی کامزہ پائے گا،جس کے نزدیک اﷲ اور اس کا رسول ﷺسب سے زیادہ محبوب ہو۔جس کسی سے محبت کرے تو اﷲ ہی کے لےے محبت کرے۔ اور کفر میں واپس جانے کو ایسا بُرا سمجھے جیسے آگ میں ڈالے جانے کو سمجھتا ہے۔
۵۔اﷲ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا اور چوری نہ کرنا اور زنانہ کرنا اور اپنی اولاد کو قتل نہ کرنا
۶۔ ایسا بہتان کسی پر نہ باندھنا جس کو تم دیدہ و دانستہ اپنے سامنے بناﺅ ۔
۷۔ کسی اچھی بات میں اﷲورسول کی نافرمانی نہ کرنا۔
۸۔ سب سے افضل عمل اﷲ اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان لانا ہے۔ پھر اس کے بعد اﷲ کی راہ میں جہاد کرنا اور اس کے بعد حجِ مبرور ہے۔
۹۔جہنم میں عورتوں کی کثرت کا سبب: شوہر کا کفر کرنا اوراُن کا احسان نہ ماننا ۔
۰۱۔ غلاموں سے ایسا کام کرنے کو نہ کہو جوان پر شاق ہو۔ اگر کبھی ایسا کرو تو خود بھی ان کی مدد کرو۔
۱۱۔ پکے منافق کی چار پہچان: جب امین بنایا جائے تو خیانت کرے، جب بات کرے تو جھوٹ بولے ، جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے اور جب لڑے تو بےہودہ گوئی کرے۔
۲۱۔ شبِ قدر میں ایمان کے ساتھ ثواب جان کرعبادت کرنے سے گزشتہ تمام گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔
۳۱۔ میں یقینا اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ اﷲ کی راہ میں مارا جاﺅں پھر زندہ کیا جاﺅں، پھر مارا جاﺅں۔
۴۱۔ ماہِ رمضان میں ایمان کے ساتھ ثواب سمجھ کر روزے رکھنے سے گزشتہ تمام گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔
۵۱۔ دین بہت آسان ہے۔ جو شخص دین میں سختی کرے گا تو وہ اس پر غالب آ جائے گا۔
۶۱۔ تم لوگ راست و میانہ روی اختیار کرو اور خوش ہو جاﺅ کہ تمہیں ایسا آسان دین ملا ہے۔
۷۱۔ نیکی کا بدلہ دس گُنا سے سات سو گُنا تک ہے۔
۸۱۔ بُرائی کا بدلہ اسی کے موافق دیا جاتا ہے مگر یہ کہ اﷲ تعا لیٰ اس سے درگزر فرمائے۔
۹۱۔ اﷲ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب دین کا وہ کام ہے،جسے ہمیشہ کیا جائے۔
۰۲۔ لا الٰہ الا اﷲ کہنے والے کے دل میں ذرہ برابر بھی ایمان ہو تو وہ دوزخ سے نکال لیا جائے گا۔
۱۲۔ دن رات میں پانچ نمازیں فرض ہیں۔
۲۲۔ کسی مسلمان کی نماز جنازہ اور تدفین میں شرکت پر اُحد پہاڑ کے برابر کادو حصہ ثواب ملتا ہے ۔
۳۲۔ مسلم کو گالی دینا فسق ہے اور اس سے لڑنا کفر ہے۔
۴۲۔ شب قدر کو رمضان کی۵۲ویں، ۷۲ ویں اور ۹۲ ویں تاریخوں میں تلاش کرو۔
۵۲۔ اسلام یہ ہے کہ تم اﷲ تعالیٰ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراﺅ، نماز قائم کرو، فرض زکوٰة ادا کرو اور رمضان کے روزے رکھو۔
۶۲۔ اﷲ کی عبادت اس خشوع و خضوع سے کرو کہ گویا تم اُسے دیکھ رہے ہو۔ اور اگریہ حالت نصیب نہ ہو تو یہ خیال کرو کہ وہ تو تمہیں دیکھتا ہی ہے۔
۷۲۔ سیاہ اونٹوں کو چرانے والے اونچی اونچی عمارتوں میں رہنے لگیں تو سمجھ لینا کہ قیامت قریب ہے۔
۸۲۔ حلال اور حرام دونوں ظاہر ہےں۔ ان دونوں کے درمیان شبہ کی چیزیں ہیں کہ جن کو بہت سے لوگ نہیں جانتے۔ پس جو شخص شبہ کی چیزوں سے بچ گیا تو اس نے اپنے دین اور اپنی آبرو کو بچا لیا۔
۹۲۔ پانچ باتوں کا حکم دیا: گواہی دینا کہ اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمدﷺ اﷲ کے رسول ہیں۔ نماز پڑھنا اورزکوٰة دینا۔ رمضان کے روزے رکھنا اور مالِ غنیمت کا پانچواں حصہ بیت المال میں دینا۔
۰۳۔چار قسم کے برتنوں میں پانی یا مشروب نہ پینا۔(۱) سبز لاکھی مرتبان (حنتم) ۔( ۲) کدو کے تونبے (الُّدبَّا)۔(۳) کریدے ہوئے لکڑی کے برتن (النَّق±یِر)( ۴) اور روغنی برتن (الَمزَفتَّ یامقیر)۔
۱۳۔اعمال کے نتیجے نیت کے موافق ہوتے ہیں، ہر شخص کے لئے وہی ہے جو وہ نیت کرے ۔
۲۳۔جب مرد اپنے اہل و عیال پر ثواب سمجھ کر خرچ کرے تو وہ اس کے حق میں صدقہ کا حکم رکھتا ہے۔
۳۳۔ نماز قائم کرنے ، زکوٰة ادا کرنے اور ہر مسلمان کی خیر خواہی کرنے کے اقرار پر نبی ﷺ سے بیعت کی گئی۔
۳۔ کتاب العلم
۱۔ جب معاملہ نااہل لوگوں کے سپرد کردیا جائے تو قیامت کا انتظار کرنا۔
۲۔وضو میں خشک رہ جانے والے پیروں کے ٹخنوں کو آگ کے عذاب سے خرابی ہونے والی ہے۔
۳۔ صدقہ مال داروں سے لیں اور اسے مستحقین پر تقسیم کریں۔
۴۔ مسلمانوں کے خون، مال اور عزتیں آپس میں ایک دوسرے پر حرام ہیں ۔
۵۔ نبی ﷺ صحابہ کے اُکتا جانے کے خیال سے ہر روز وعظ نہ فرماتے تھے۔
۶۔دین میں آسانی پیدا کرو ، سختی نہیں۔ لوگوں کو خوشخبری سناﺅ ، انہیں ڈرا ڈرا کرمتنفر نہیں۔
۷۔رشک کرناصرف دو قسم کے افراد پر جائز ہے۔ایک وہ مالدار جو اپنا مال راہِ حق میں صرف کرتا ہو اور دوسرا وہ صاحبِ علم و حکمت جولوگوں کو اس کی تعلیم دیتا ہو۔
۸۔ قیامت کی علامات: علم اُٹھ جائے، جہالت باقی رہ جائے۔ شراب نوشی کی کثرت اور زنا کا اعلانیہ ہونا۔
۹۔قربِ قیامت میںعورتوں کی کثرت اور مردوں کی قلت ہوگی ۔پچاس عورتوںپر صرف ایک مرد ہوگا۔
۰۱۔دورانِ حج کسی نے بھولے سے قربانی سے پہلے سر منڈوالیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: اب ذبح کرلے ۔
۱۱۔ نماز یوں کے امام کو چاہےے کہ ہر رکن کے ادا کرنے میں تخفیف کرکے لوگوں کے لئے آسانی پیدا کرے
۲۱۔ لاوارث چیز کا حکم:سال بھر اس کی تشہیر کرکے اس کے اصل مالک کو تلاش کرنا۔ پھر اگر مالک نہ ملے تو اس چیزسے فائدہ اٹھا سکتاہے ۔لیکن اگر سال بھر بعد بھی مالک آجائے تو اس کے حوالے کرنا ہوگا۔
۳۱۔نبی ﷺ جب چند لوگوں کے پاس تشریف لاتے اور ان کو سلام کرتے تو تین مرتبہ سلام کرتے۔
۴۱۔اُس غلام کے لئے دُ گنا ثواب ہے جب کہ وہ اﷲ کے حق کو اور اپنے مالکوں کے حق کو ادا کرتا رہے۔
۵۱۔ جس نے لونڈی کو اچھی تعلیم و تربیت دی پھر اسے آزاد کرکے اس سے نکاح کرلیا، اُس کے لئے دُ گنا ثواب ہے۔
۶۱۔نبی ﷺ نے عورتوںکو نصیحت کرتے ہوئے صدقہ دینے کا حکم دیا۔
۷۱۔لوگ جاہلوں کو پیشوا بنا کر ان سے دینی مسائل پوچھیں گے اور وہ بغیر علم کے فتویٰ دیں گے ۔ایسے لوگ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔
۸۱۔مکہ میں جنگ و جدل وغیرہ کو اﷲ نے حرام کیا ہے
۹۱۔ یہ جائز نہیں کہ مکہ میں خون ریزی کی جائے اور نہ یہ جائز ہے کہ وہاں کوئی درخت کاٹا جائے۔
۰۲۔ جو شخص نبی ﷺ جھوٹ بولے تو اسے چاہیئے کہ اپنا ٹھکانہ دوزخ میں بنالے۔
۱۲۔میرے نام پر اپنا نام رکھ لو مگر میری کنیت یعنی ابوالقاسم پر اپنا نام نہ رکھو۔
۲۲۔ مکہ میں قتال کرنا نہ مجھ سے پہلے کسی کے لےے حلال ہوا ہے اور نہ میرے بعد کسی کے لےے حلال ہوگا۔
۳۲۔مکہ کا کانٹا نہ توڑا جائے اورنہ اس کا درخت کاٹا جائے ۔
۴۲۔ مکہ میں گری ہوئی لاوارث چیز کوسوائے اعلان کرنے والے کے کوئی اورنہ اٹھائے۔
۵۲۔ اے لوگو! تم میرے بعد کافر نہ ہو جانا کہ تم میں سے ایک دوسرے کی گردن کاٹنے لگو۔
۶۲۔ جو شخص اس لئے لڑے کہ اﷲ کا کلمہ بلند ہو جائے اور اسی کا بول بالا ہو تو وہی اﷲ کی راہ میں لڑتا ہے۔
۷۲۔احتلام کی وجہ سے اگر کوئی عورت اپنے کپڑے یا شرمگاہ پر پانی دیکھے تو اس پر غسل فرض ہوجاتا ہے۔
۸۲۔جریانِ مذی (پیشاب کے ساتھ منی نکلنے)سے صرف وضو فرض ہوتا ہے، غسل نہیں۔
۹۲۔حج و عمرہ کا احرام: مدینہ کے لوگ ذوالحلیفہ سے، شام کے لوگ حجفہ سے، نجد کے لوگ مقامِ قرن سے اوریمن کے لوگ یلملم سے احرام باندھیں۔
۰۳۔حج یا عمرہ کرنے والا محرم نہ کرتا پہنے، نہ عمامہ۔ نہ پائجامہ پہنے، نہ ٹوپی اور نہ ایسا کپڑا جس میں زعفران (خوشبو) لگی ہو۔ اگر چپلیں نہ ملیں تو موزے پہن کر انہیں کاٹ دے تاکہ ٹخنوں سے نیچے ہو جائیں۔
۴۔ کتاب الوضو
۱۔حَدَث یعنی پیشاب پاخانہ یا ہوا خارج ہونے کے بعد نماز کے لئے وضو کرنا۔
۲۔ وضو کر نے والوں کے اعضاءمثلاً ہاتھ پاو¿ں وغیرہ قیامت کے دن چمک رہے ہوں گے۔
۳۔محض شک کی وجہ سے کوئی نماز نہ توڑے یہاں تک کہ ریح کی آواز سن لے یا بو پائے۔
۴۔بیت الخلاءمیں داخل ہونے کی دُعا: ”اے اﷲ میں خبیث جنوں اور جنّیوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں “۔
۵۔کوئی پاخانے میں جائے تو نہ قبلہ کی طرف منہ کرے اور نہ اس کی طرف اپنی پشت کرے۔
۶۔ نبی کریم ﷺپانی سے استنجاءفرماتے تھے۔
۷۔ مٹی کے ڈھیلے سے استنجا کرنا لیکن ہڈی اور گوبر سے نہیں۔
۸۔وضو میں اعضاءکو تین تین بار دھونا۔ کلی اور ناک صاف کرنا۔ چہرے کو تین مرتبہ اور دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک تین مرتبہ دھونا۔ پھر سرکا مسح کرنا اور پھردونوں پیر ٹخنوں تک تین بار دھونا۔
۹۔جو کوئی پتھر سے استنجاءکرے تو اُسے چاہیئے کہ طاق پتھروں سے کرے۔
۰۱۔رسول اﷲ ﷺ نے کعبہ کے دونوں یمانی رکنوں کے سوا اور کسی رکن کو مَس نہیں کیا۔
۱۱۔جوتی پہننے ،کنگھی کرنے، وضو اور غسل وغیرہ میںدا ہنی جانب سے ابتداءکرنا اچھاہے۔
۲۱۔کسی برتن میں سے کتا پانی وغیرہ پی لے تو اس برتن کو سات مرتبہ دھو ڈالو۔
۳۱۔دور رسالت میں میاںبیوی ایک برتن سے اکٹھے وضو کرلیتے تھے۔
۴۱۔نبی ﷺ ایک صاع سے پانچ مد(۶لٹر) پانی سے غسل فرما لیا کرتے تھے۔
۵۱۔ نبی ﷺ وضو صرف ایک مد ( سَوالٹر)پانی سے کرلیا کرتے تھے۔
۶۱۔ اگر کسی کو نماز کے دوران اونگھ آ جائے تواسے چاہیئے کہ نماز توڑ کر سو جائے ۔
۷۱۔اپنے پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنے اور چغلی کھا نے پر قبرمیں عذاب ہوتا ہے ۔
۸۱۔تم لوگ دین میں آسانی کرنے کے لےے بھیجے گئے ہو اور سختی کرنے کے لےے نہیں بھیجے گئے ہو۔
۹۱۔ دودھ پیتابچہ نے کپڑے پر پیشاب کردیاتو آپ ﷺ نے کپڑے پر پانی چھڑک دیا، اسے دھویا نہیں۔
۰۲۔نبی ﷺ کوڑا کرکٹ پھینکنے کی جگہ کے قریب تشریف لائے اور وہاں کھڑے ہوکر پیشاب کیا۔
۱۲۔کپڑے میں حیض آئے تو اسے کھرچ ڈالے۔ پانی ڈال کر رگڑے اور مزید پانی سے دھو ڈالے ۔
۲۲۔جب حیض کا زمانہ آجائے تو نماز چھوڑ دو اور جب گزر جائے تو اپنے جسم کو دھو ڈالو۔
۳۲۔ استحا ضہ حیض نہیں بلکہ ایک رگ کا خون ہے ، لہٰذا مستحاضہ نماز نہ چھوڑے۔
۴۲۔ گھی میں چوہا وغیرہ گر جائے تو چوہا اور اس کے گرنے کی جگہ کے اردگرد کا گھی نکال دو اورباقی گھی کھالو
۵۲۔کوئی شخص ٹھہرے ہوئے پانی میںجو بہتا ہوا نہ ہو، پیشاب نہ کرے ۔
۶۲۔زخم کے علاج کے لئے چٹائی جلاکر اس کی راکھ کو زخم میں بھردینا۔
۷۲۔ نبی ﷺ رات کو اٹھتے تو اپنے دانتوں کو مسواک سے رگڑکر صاف کرتے تھے۔
۸۲۔جب تم اپنی خواب گاہ میں آو¿ تو نماز کی طرح وضو کرلیا کرو۔ پھر اپنے داہنے پہلو پر لیٹ جاﺅ۔
۵۔ کتا ب ا لغسل
۱۔ نبی ﷺ جنابت کا غسل فرماتے تو پہلے اپنے دونوں ہاتھ دھوتے پھر وضو فرماتے۔
۳۔جنابت سے غسل فرماتے تو کوئی چیز مثل حلاب (خوشبو) وغیرہ لگاتے تھے ۔
۴۔ حضرت عائشہؓنبی ﷺ کو خوشبو لگاتی تھی پھر آپ ﷺ اپنی بیویوں کے پاس جاتے اور ہم بستری فرماتے۔
۵۔ایک دن موسیٰ علیہ السلام غسل کرنے لگے اور اپنا لباس پتھر پر رکھ دیا۔
۶۔ایک مرتبہ حضرت ایوب علیہ السلام برہنہ نہا رہے تھے ۔
۷۔ نبی ﷺ غسل فرما رہے تھے اور سیدہ فاطمہ الزہرہؓ آپﷺ پر پردہ کئے ہوئے تھیں۔
۸۔مومن کسی حال میں) نجس نہیں ہوتا۔
۹۔جب تم میں سے کوئی جنبی ہوتو وہ وضو کرکے سوئے۔
۰۱۔جماع کی کوشش کے دوران جب ختان، ختان سے تجاوز کرجائے تو غسل واجب ہوجاتا ہے۔
۱۱۔ غسل کی فرضیت کے لےے صرف دخولِ ذکر کافی ہے، انزالِ منی ضروری نہیں۔
۶۔ کتا ب ا لحیض
۱۔ جو مناسک حج کرنے والا ادا کرتا ہے، حیض میںتم بھی کرو مگر کعبہ کا طواف نہ کرنا۔
۲۔حضرت عائشہؓ کہتی ہیں میں اور نبی ﷺ ایک ظرف سے غسل کرتے تھے اور ہم دونوں جنبی ہوتے تھے
۳۔ اے عورتو! صدقہ دو اس لئے کہ میں (نبی ﷺ) نے تمہیں معراج میں زیادہ دوزخی دیکھا ہے۔ وہ اس لئے کہ تم لعن طعن کثرت سے کرتی ہو اور شوہر کی ناشکری کرتی ہو۔
۴۔نبی ﷺ کے ہمراہ آپ ﷺ کی کسی بیوی نے بھی اعتکاف کیا حالانکہ وہ مستحاضہ تھیں۔
۵۔ہمیں کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کی ممانعت کی جاتی تھی۔
۶۔ شوہر کی وفات پر چار مہینہ دس دن تک سوگ ۔ سرمہ، خوشبو اور رنگین کپڑوں سے اجتناب کرنا۔
۷۔عورتوں کو جنازوں کے ہمراہ جانے کی ممانعت کردی گئی تھی۔
۸۔دورانِ حیض نہ پڑھی جانے والی نمازکی قضا نہیں ہے۔
۹۔ اُمُّ المومنین اُمّ ِسلمہؓ حالتِ حیض ہوتیںاور نبی ﷺ روزہ کی حالت میں آپ ؓ کے بوسے لیتے تھے ۔
۰۱۔ عورتیں باہر نکل کر مجالسِ خیر اوراجتماعی دعا میں شریک ہوں۔ البتہ حائضہ نماز کی جگہ سے علیحدہ رہیں۔
۱۱۔حضرت میمونہؓ حالتِ حیض میں نماز نہ پڑھتی تھیں اور نبی ﷺ کی نمازکی جگہ کے سامنے برابر لیٹی ہوتی تھیں۔
۷۔ کتاب التیمم
۱۔ پوری زمین مسجد اور پاک بنادی گئی ہے کہ جہاں بھی نماز کا وقت آجائے وہیں نماز پڑھ لی جائے۔
۲۔تیمم کے لئے دونوں ہاتھوں کو زمین پر مارو۔ ہاتھوں میں پھونک دو پھر ان سے اپنے منہ اور ہاتھوں پر مسح کرلو
۳۔ حالتِ جنابت میں پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے تیمّم کر لو ،یہی کافی ہے۔
۸۔ کتاب الصّلاة
۱۔ معراج میں پانچ نمازیںمقرر کی گئیں جو ثواب میں پچاس نمازوں کے برابر ہیں۔
۲۔ کوئی بھی شخص ایسے ایک کپڑے میں نماز نہ پڑھے جس میں اس کے شانے پر کچھ نہ ہو۔
۳۔نماز کے لئے اگر کپڑا وسیع ہوتو اس سے التحاف کرلیا کرو اور اگر تنگ ہوتو اس کی ازار یعنی تہبند بنالو۔
۴۔ کوئی مشرک حج نہ کرے اور نہ کوئی برہنہ ہوکر طواف کرے۔
۵۔ نبیﷺ بچھونے پر نماز پڑھتے اورحضرت عائشہؓ آپ کے اور سجدہ کی جگہ کے درمیان لیٹی ہوتی تھیں۔
۶۔ صحابہ کرام ؓ گرمی کی شدت کی وجہ سے سجدہ کی جگہ پر اپنے کپڑے کا کنارہ بچھالیتے تھے۔
۷۔رسول اﷲﷺ اپنے جوتوں سمیت بھی نماز پڑھ لیتے تھے۔
۸۔نبی ﷺ جب نماز پڑھتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کے درمیان کشادگی رکھتے تھے۔
۹۔جو کوئی ہمارے جیسی نماز پڑھے اور ہمارے قبلہ کی طرف منہ کرے اور ہمارا ذبیحہ کھائے تو وہی مسلمان ہے۔
۰۱۔ نبی ﷺ مدینہ سے تشریف لائے تو سات مرتبہ کعبہ کا طواف کیا، مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز ادا کی اور صفا و مروہ کے درمیان سعی فرمایا۔
۱۱۔ نبی ﷺ کعبہ میں داخل ہوئے تو اس کے تمام گوشوں میں دعا کی اور نماز نہیں پڑھی۔
۲۱۔نبی ﷺ اپنی سواری پر جس سمت بھی وہ رخ کرتی ،اسی سمت نفل نماز پڑھتے رہتے اور جب فرض نماز پڑھنے کا ارادہ فرماتے تو اتر پڑتے اور قبلہ کی طرف منہ کرلیتے۔
۳۱۔ نماز میں شک ہوجائے تو ٹھیک بات سوچ کر اسی پر نماز مکمل کرلو اور سلام پھیر کردو سجدہ سہو کرلو۔
۴۱۔دورانِ نماز اپنے قبلہ کے سامنے نہ تھوکو۔ تھوکنا ہو تو اپنے بائیں جانب یا اپنے قدم کے نیچے تھوکو۔
۵۱۔مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا دفن کردینا اس کا کفارہ ہے۔
۶۱۔جب کوئی نیک آدمی مرجاتا تو اس کی قبر پر مسجد بنالیتے اور اس میں تصویریں بنادیتے۔ یہ لوگ اﷲ کے نزدیک قیامت کے دن بدترین خلق ہیں۔
۷۱۔ جس جگہ نماز کا وقت آجائے وہیں نماز پڑھ لو۔نبیﷺ بکریوں کے رہنے کی جگہ میں بھی نماز پڑھ لیتے
۸۱۔ اپنی کچھ نمازیں اپنے گھروں میں ادا کیا کرو اور انہیں قبریں نہ بناو¿۔
۹۱۔ یہود و نصاریٰ پر اﷲ کی لعنت ہو کہ انہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو مسجد بنالیا ۔
۰۲۔جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہوتو اسے چاہیئے کہ بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھ لے۔
۱۲۔ میں فتنوں سے اﷲ کی پناہ مانگتا ہوں۔
۲۲۔ جو اﷲ کی رضا کے حصول کے لئے مسجد بنائے، اﷲ اس کے لےے جنت میں مکان بنا دیتا ہے۔
۳۲۔ جو مسجدوں یا بازاروں میں تیر (ہتھیار) کے ساتھ گزرے تو اسے چاہیے کہ اس کی پیکانوں کو پکڑلے
۴۲۔ نبی ﷺ نے شراب کی تجارت حرام کردی۔
۵۲۔ اگر تم بیمار ہو تو سوار ہوکر لوگوں کے پیچھے سے طواف کرو۔
۶۲۔ نبی ﷺ نے کعبہ کے اندر دونوں ستونوں کے درمیان میں نماز پڑھی۔
۷۲۔ نمازِتہجدکے بارے میںنبی ﷺ نے فرمایا کہ دو دو رکعت کر کے پڑھنی چاہیئے۔
۸۲۔ رات کو اپنی آخری نماز وتر کو بناو¿۔
۹۲۔ سیدنا عبداﷲ بن زید انصاریؓ نے نبی ﷺ کو مسجد میں چت لیٹے ہوئے دیکھا۔
۰۳۔ جماعت کی نماز، اپنے گھراور بازار کی نماز سے ثواب میں پچیس درجے فوقیت رکھتی ہے۔
۱۳۔ مومن، مومن کے لئے عمارت کے مثل ہے کہ اس کا ایک حصہ دوسرے حصے کو تقویت دیتا ہے۔
۹۔ کتاب سترہ
۱۔ نبی ﷺ نے بطحا میں اس حالت میں نماز پڑھائی کہ آپ ﷺ کے سامنے ایک نیزہ گڑا ہوا تھا اور آپﷺ کے سامنے سے عورتیں اور گدھے نکل رہے تھے۔
۲۔ نبی نے کعبہ کے اندر ایک ستون کو بائیں جانب ، ایک ستون کو داہنی جانب اور تین ستونوں کو پیچھے کر کے نماز پڑھی
۳۔ کسی چیز کی آڑ میں نماز پڑھنے والے کے سامنے سے کوئی نکلنا چاہے تو اسے چاہیئے کہ اسے ہٹا دے۔
۴۔ اگر نماز ی کے سامنے سے نکلنے والا یہ جان لیتا کہ اس پر کس قدر گناہ ہے تو بے شک اسے چالیس دن تک کھڑا رہنا بھلا معلوم ہوتا اس بات سے کہ اس کے سامنے سے نکل جائے۔
۵۔ نبی ﷺ نماز پڑھ رہے ہوتے تھے اور حضرت عائشہؓ عرضاً آپ کے سامنے بستر پر سو رہی ہوتی تھیں۔
۶۔ نبیﷺ اس حالت میںنماز پڑھ رہے ہوتے کہ اپنی نواسی امامہ بنت زینبؓ کو گود میںاٹھائے ہوتے ۔
۰۱۔ کتاب مواقیة الصلاة
۱۔ نماز، روزہ، صدقہ ، امرباالمعروف و نہی عن المنکر، بیوی بچوں اور مال میں موجود فتنہ کو مٹا دیتا ہے۔
۲۔ بے شک نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں ۔ ہر ایک صغیرہ گناہ کاکے لےے یہ کفارہ ہے۔
۳۔ اﷲ کے نزدیک زیادہ محبوب عمل وہ نماز ہے جو اپنے وقت پر پڑھی جائے۔
۴۔ پھر اس کے بعد والدین کی اطاعت کرنا اور اس کے بعد اﷲ کی راہ میں جہاد کرنا۔
۵۔ اللہ پانچوں نمازوں کے ذریعہ سے گناہوں کو مٹادیتا ہے۔
۶۔ نماز میں کوئی شخص اپنے دونوں ہاتھ کتے کی طرح نہ بچھائے ۔
۷۔ گرمی کی شدت ہو تو ظہر کی نماز کو ٹھنڈا کرکے یعنی ٹھنڈے وقت میںپڑھو۔
۸۔نبی ﷺ فجرکی نماز ایسے وقت پڑھتے کہ ہم میں سے ہر ایک اپنے پاس بیٹھنے والے کو پہچان لیتا تھا۔
۹۔ ظہر کی نماز اس وقت پڑھتے جب آفتاب ڈھل جاتا تھا۔
۰۱۔ عصر کی نمازایسے وقت کہ کوئی مدینہ کے کنارے تک جاکر لوٹ آئے اور آفتاب متغیر نہ ہو۔
۱۱۔عشاءکی تاخیر میں تہائی رات تک آپﷺ کچھ پرواہ نہ کرتے تھے۔
۲۱۔عشاءکی نماز سے پہلے سونے کو اور اس کے بعد بات کرنے کو بُرا جانتے تھے۔
۳۱۔ جس کی نمازِ عصر جاتی رہے، وہ ایسا ہے گویا کہ اس کا گھر اور مال ضائع ہوگیا۔
۴۱۔نمازِ عصر کا ایک سجدہ آفتاب کے غروب ہونے سے پہلے پالے تو اسے چاہیے کہ اپنی نماز پوری کرلے
۵۱۔ نمازِ فجر کا ایک سجدہ طلوعِ آفتاب سے پہلے پالے تو اسے بھی چاہیئے کہ اپنی نماز پوری کرلے۔
۶۱۔ مغرب کی نماز پڑھ کے ایسے وقت لوٹ آتے کہ تیر کے گرنے کے مقام کو دیکھ سکتے۔
۷۱۔ نماز فجرکے بعد آفتاب نکلنے سے پہلے اورنماز عصر کے بعد غروب آفتاب سے پہلے نماز پڑھنا منع ہے۔
۸۱۔ جب آفتاب کا کنارہ نکل آئے تو نماز موقوف کردو یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوجائے ۔
۹۱۔ جب آفتاب کا کنارہ چھپ جائے تو نماز موقوف کردو یہاں تک کہ پورا آفتاب چھپ جائے۔
۰۲۔جو شخص کسی نماز کو بھول جائے تو اسے چاہےے کہ جب یاد آئے، پڑھ لے۔