كياكفاركےتہواروں كےمتعلقہ تحفےفروخت كرناجائز ہيں ؟

أضواء

وفقہ اللہ
رکن
ايك شيشہ فيكٹري جہاں عطر كي بوتليں اور شمع دان وغيرہ بنتےہيں اور انہيں دوسرے ممالك ميں فروخت كيا جاتا ہے، مجھے يہ اشياء باہر بھيجنے كا انچارج بنانے كي پيش كش كي گئي ہے، ليكن فيكٹري مجھ سے يہ مطالبہ كرتي ہے كہ نصاري كےكرسمس كےتہوار كےموقع پر كچھ خاص تحفے تيار كروں مثلا صليبيں اور مجسمہ جات ، تو كيا يہ كام كرنا جائزہے، اس ليے كہ اللہ تعالي نےمجھے قليل علم سےنوازا اور قرآن مجيد حفظ كرنے كي سعادت بخشي ہے جس كي بنا پر ميں اللہ تعالي سےاس معاملہ ميں ڈرتا ہوں ؟

الحمد للہ :

كسي بھي مسلمان كےلئے كفار كےتہواروں ميں شركت كرنا جائز نہيں چاہے وہ شركت وہاں ان كےساتھ حاضر ہو كر كي جائےيا پھر ان كےليے وہ تہوار منانا ممكن بنايا جائےيا كوئي ايسي چيز اور سامان فروخت كيا جائے جس كا ان كےاس تہوار سے تعلق ہو يہ سب كچھ ناجائز ہے.

شيخ بن باز رحمہ اللہ تعالي كو مندرجہ ذيل سوال پوچھا گيا:

كچھ مسلمان عيسائيوں كےتہواروں ميں شركت كرتےہيں آپ اس بارہ ميں كيا راہمائي كريں گے؟

شيخ رحمہ اللہ تعالي كا جواب تھا:

كسي بھي مسلمان مرد يا عورت كےلئے نصاري يا يہوديوں يا دوسرے كفار كےتہواروں ميں شركت كرنا جائز نہيں ہے، بلكہ اسے ترك كرنا واجب اور ضروري ہے، اس ليے كہ " جس نےبھي كسي قوم كي مشابھت اختيار كي وانہيں ميں سےہے " اور رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نے ہميں ان كي مشابہت كرنے سے ڈرايا ہے اور ان كےاخلاق اخيتار كرنے سے منع فرمايا ہے.

اس لئے مومن مرد و عورت كو چاہئے كہ وہ اس سے بچ كر رہے، اور كسي مرد اور عورت كےلئے يہ جائزنہيں كہ وہ ان كےتہواروں ميں كسي بھي طرح كا تعاون كرے كيونكہ يہ تہوار غير شرعي اور اور شريعت اسلاميہ كےمخالف ہيں، لہذا ان ميں كسي بھي قسم كي شركت كرنا جائز نہيں ، اور نہ ہي ان تہواروں كو منانےوالوں سے كوئي تعاون كرنا جائزہے، اور نہ ہي ان كا كسي بھي طرح سے مساعدہ اورمدد كرني جائز ہے نہ تو چائےاور قہوہ بنا كراور نہ ہي اس كےعلاوہ كسي اور چيز كےساتھ مثلا برتن وغيرہ .


اور اس لئےبھي كہ اللہ سبحانہ وتعالي كا فرمان ہے:

{اور تم نيكي اور تقوي كےكاموں ميں ايك دوسرے كا تعاون كرتے رہو اور گناہ اور برائي كےكاموں ميں تعاون نہ كرو او اللہ تعالي سےڈر جاؤ يقينا اللہ تعالي بہت سخت سزا دينےوالا ہے}

لہذا كفار كے تہواروں ميں كسي بھي طرح كي شركت كرنا گناہ اور برائي كےكاموں ميں تعاون كي ايك قسم ہے

.

واللہ اعلم .
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
أضواء نے کہا ہے:
؟

الحمد للہ :

.

شيخ بن باز رحمہ اللہ تعالي كو مندرجہ ذيل سوال پوچھا گيا:

كچھ مسلمان عيسائيوں كےتہواروں ميں شركت كرتےہيں آپ اس بارہ ميں كيا راہمائي كريں گے؟

شيخ رحمہ اللہ تعالي كا جواب تھا:


اس لئے مومن مرد و عورت كو چاہئے كہ وہ اس سے بچ كر رہے، اور كسي مرد اور عورت كےلئے يہ جائزنہيں كہ وہ ان كےتہواروں ميں كسي بھي طرح كا تعاون كرے كيونكہ يہ تہوار غير شرعي اور اور شريعت اسلاميہ كےمخالف ہيں، لہذا ان ميں كسي بھي قسم كي شركت كرنا جائز نہيں ، اور نہ ہي ان تہواروں كو منانےوالوں سے كوئي تعاون كرنا جائزہے، اور نہ ہي ان كا كسي بھي طرح سے مساعدہ اورمدد كرني جائز ہے نہ تو چائےاور قہوہ بنا كراور نہ ہي اس كےعلاوہ كسي اور چيز كےساتھ مثلا برتن وغيرہ .
ا

لہذا كفار كے تہواروں ميں كسي بھي طرح كي شركت كرنا گناہ اور برائي كےكاموں ميں تعاون كي ايك قسم ہے


بحر حال جہاں اور جس ملک میں مسلمان اقلیت میں ہیں ۔ دفع شر بحالت اکراہ تحفظ مال وجان کیلئے چندہ وغیرہ قسم کے تعاون کی اجازت فقہا ہند نے دی ہے ۔میرا خیال ہے ناقل کو چاہئے اس طرح کے فتاوے الغزالی پرپوسٹ کرتے وقت مختصر سانوٹ لگا دینا چاہئے ۔

.


واللہ اعلم .
 
Top