قراءت سبعہ متواترہ کا حکم
سوال: قراءت سبعہ متواترہ کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ اس کی تعلیم وتعلم صرف بطور فن کے ہے یا فرض ،واجب اور سنت ومستحب ہے؟ ایک عالم صاحب کا کہنا ہے کہ قراءت سبعہ کی حیثیت صرف ایک فن کی ہے ،امید کہ مدلل ومفصل بحوالہ کتب معتبرہ جواب سے نوازیں گے۔
جواب:شاطبی وقت حضرت علامہ المقری القاری فتح محمد پانی پتی اعمیٰ نوراللہ مرقدہ نے اپنی کتاب ''عنایات رحمانی شرح شاطبی'' جلد اول صفحہ 63 میں قراءت متواترہ کی شرعی حیثیت کو ان الفاظ میں بیان کیا ہے ، فرماتے ہیں ۔ قراءت سبعہ یا عشرہ کے اختلافات کا یاد کرنا یہ تمام امت پر واجب علیٰ الکفایہ ہے ،اگر بعض حضرات ان کے جاننے والے موجود ہوں ، یا بعض ایک قراءت کے حافظ ہوں ،اور بعض دوسری کے تو یہ واجب سب کے ذمہ سے ادا ہو جائے گا ،ورنہ سب گنہ گار ہوں گے۔
اسی طرح مصر کے شیخ القراء علامہ علی محمد ضباع اپنی کتاب ''ارشاد المرید '' جو شاطبیہ کی مختصر اور محققانہ شرح ہے ،صفحہ 3 پر تحریر فر ماتے ہیں ۔'' وحکمہ الوجوب الکفائی تعلما وتعلیما ''یعنی علم قراءت کا حکم یہ ہے کہ اس کا سیکھنا اور سکھانا واجب علیٰ الکفایہ ہے ۔
ماضی قریب کے ماہر فن قاری مولانا المقری ظہیر الدین صاحب معروفی اعظمی اپنی کتاب ''احیاء المعانی'' میں لکھتے ہیں :قراءت سبعہ متو اترہ کی دینی علوم وفنون میں جو عظمت اور اہمیت حاصل ہے ، وہ محتاج بیان نہیں ،اس کا پڑھنا پڑھانا فی زماننا بہر ضروری ہے ۔ والللہ اعلم با الصواب ۔
تنبیہ: واجب کا اطلاق فرض پر بھی ہوتا ہے ،ان مذکورہ عبارت میں بھی واجب سے فر ض مراد ہے ۔
( فتاوی ریاض العلوم جلد دوم)