مہدوی تحریک اور سید محمد جو نپوری قسط 1
یہودیوں ، عیسائیوں،اور مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ قیامت سے پہلے حضرت امام مہدی علیہ السلام کا ظہور ہو گا اور تمام دینی امور اور دنیاوی معاملات کی اصلاح کریں گے ۔ مسلمانوں میں سب سے پہلے اس عقیدہ پر مؤرخ وفلسفی علامہ ابن خلدون نے با قاعدہ روشنی ڈالی ۔وہ اپنے مقدمہ میں رقم طراز ہیں ''کہ ہر دور میں مسلمانوں کا یہ عقیدہ رہا ہے کہ آخری زمانہ میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان میں سے ایک ایسا شخص طاہر ہو گا جو مذہب کی از سر نو اصلاح وتنظیم کر ے گا اور اسکی ذات سے ہر جگہ انصاف کی بالا دستی قائم ہوگی ۔ تمام مسلمان اس کے پیرو ہوں گے اور تمام عالم اسلام پر اس کا اقتدار قائم ہو جائیگا ۔
لفظ ''مہدی ' کے لغوی معنیٰ بھی یہی ہے یعنی ایک ایسا شخص جو ''ہدایت یافتہ'' رہبر یا سردار ہو یعنی دوسروں کا رہبر بننے کا ملکہ رکھتا ہو ۔بہت سے محدثین نے مہدی علیہ السلام کے متعلق احادیث بیان کی ہیں ۔ ان کا خلاصہ یہ ہے کہ جو شخص مہدی کے نزول میں اعتقاد نہیں لکھتا ، اس کا عقیدہ نا قص ہے اور جو دجال کے ظاہر ہو نے پر یقین نہیں رکھتا وہ جھوٹا ہے ۔
بعض محدثین نے امام مہدی علیہ السلام کے تشریف ظہور پذیر ہو نے سے پہلے کئی قسم مخصوص نشانیوں کا بھی ذکر کیا ہے ۔
دراصل لفظ ''مہدی'' مختلف ادوار میں مختلف معنوں میں استعمال ہو تا رہا ہے ۔
''لسان العرب ''میں مہدی کا لقب چاروں خلفاء کو دیا گیا اور انہیں خلفائے رسشدین المہدیین کہا گیا ۔ علامہ ابن جریر طبری نے یہ لقب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا تھا ۔ سلیمان بن سراہ نے حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کو ان کی شہادت کے بعد ''مہدی ابن مہدی'' کےلقب سے یاد کیا تھا ۔ اموی دور کے عربی کے مشہور شاعر فرزدق اور علامہ ابن جریر طبری نے اس لقب سے خلفائے امیہ کو بھی ملقب کیا۔
مدعی مہدی
چنانچہ جب امام حسین رضی اللہ عنہ کربلا میں شہید کر دئے گئے ( 61ھ / 680ء ) تو مختار بن علی عبید الثقفی نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے بیٹے محمد بن الحنفیہ کے مہدی ہو نے کا اعلان کر دیا اس کے بعد جب کبھی کسی مسلمان ملک میں سیاسی، سماجی اور اقتصادی بحران پیدا ہوا تو وہاں کے بعض من چلے صوفیاء ''مہدی ہو نے کا دعویٰ کرتے رہے ۔ تاریخ اسلام میں ایسے واقعات پائے جاتے ہیں کہ مختلف ادوار میں مختلف لوگوں نے مہدی ہو نے کا دعویٰ کیا اور انہوں نےبعض حدیثوں میں تبدیلی کر کے ان کو اپنے دعویٰ کے ثبوت نیں استعمال کیا ۔خاص طور سے فا طمیوں نے ایسے سیاسی حالات اور احادیث سے فائدہ اٹھایا ۔
جن لوگوں نے مہدویت کا دعویٰ کیا ان میں سے ایک ابن تو مارات تھا جس نے مراکش میں الموحد خاندان کے دور حکومت میں 1122ء میں مہدی ہونے کا دعویٰ کیا ،اس کی سیاسی تحریک بڑی اہم مذہبی تحریک بن گئی تھی ۔اس کا دعویٰ تھا کہ وہ احیاء اسلام کا علمبردار ہے اسے اپنے مقاصد میں بڑی حد تک کامیابی بھی ہوئی تھی ۔
شاہ نعمت اللہ ولی کی ''فتنہ آخر الزماں ''اور نزول مہدی سے متعلق پیشین گوئیوں سے بھی پندرھویں صدی عیسوی میں اس عقیدہ کو بڑی تقویت ملی ۔ ایران میں علاقہ گیلان کے محمود اور اس کے پیرو کاروں نے بھی مہدی ہو نے کا دعویٰ 800ھ میں کیا تھا اوراسکی تحریک ایران میں شاہ عباس صفوی کے عہد حکومت تک بڑی کا میاب رہی تھی ۔
علامہ ابن خلدون نے مقدمہ میں بعض ایسے لوگوں کا ذکر کیا ہے جنہوں نے مہدی ہو نے کا دعویٰ کیا ، جیسے صفی التو یزری اور العباس وغیرہ۔
بر صغیر ہند وپاکستان میں سلطان فیروز شاہ (1351 ء ۔1388ء ) کے دور حکومت میں ''مہدی'' عقیدے کو بڑی شہرت حاصل ہوئی اس کے عہد میں ایک شخص رکن الدین نے مہدی آخر الزماں ہو نے کا دعویٰ کیا ۔وہ دہلی کا رہنے ولا تھا اور اس نے اپنے خیالات کی وضاحت میں کتابیں بھی لکھیں اور اعلان کیا کہ وہ اسے پیغمبر تسلیم کر لیں ۔علماء نے اس فتنہ کی طرف جب سلطان فیروز کی توجہ دلائی تو انہوں نے اس کو اس کے ساتھیوں اور مریدوں سمیت قتل کروادیا ۔اس کے بعد عرصہ تک کسی شخص کو مہدی ہو نے کا دعویٰ کر نے کی جرات نہ ہوئی ۔
مدعی مہدویت سید محمد جونپوری
ہم یہاں تفصیل سے سید محمد جونپوری کے دعویٰ مہدی اور تحریک مہدویت کا جائزہ لیں گے ۔ سطور بالا قسط 2 کی تفصیل کا اجمال ہیں۔