مختصر سفر نامہ جہاد اور فتح و نصرت کے چند واقعات : 4

محمد نبیل خان

وفقہ اللہ
رکن
تیسرا حصہ یہاں سے پڑھیں http://www.algazali.org/gazali/showthread.php?tid=4039
مجاہد عبداللہ نے بہت سارے واقعات فتح و نصرت کے سنائے جن کو سن کر میرا دل اس بات کی گواہی دے رہا تھا کہ میرے اللہ کی مدد تو آج بھی بلکل اسی طرح اپنے بندوں پہ نازل ہوتی ہے جس طرح صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین پہ نازل ہوتی تھی ، فرق صرف یہ ہے کہ ہم آج اپنے گھر میں بیٹھ کر اللہ کی مدد کا انتظار کر رہے ہیں اور صحابہ کرام میدانِ کازار میں کود کر ۔ ۔ ۔ ۔
میرے اللہ کی سنت بھی یہی ہے کہ جب بندہ اپنے وسائل لے کر میدان میں اتر آتا ہے اور اپنے وسائل و طاقت پہ گھمنڈ نہیں کرتا بلکہ اللہ کی ذات پہ توکل کرتا ہے تو پھر اللہ کی مدد نازل ہوتی ہے ۔ ۔ ۔
جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ ولیہ وسلم نے عمل کر کے دکھایا جو کچھ اپنے پاس تھا وہ لیا اور اپنے جانثاروں کو ساتھ لیکر میدانِ بدر میں کود پڑے اور اللہ کے دربار میں اپنی نیاز جبیں کو جھکا دیا ، کہ یا اللہ جو کچھ میرے پاس تھا وہ لے آیا ہوں اب تو اپنی مدد کا وعدہ پورا فرما ۔ ۔ ۔ اللہ کریم نے بھی آسمانوں کے دروازے کھول دیئے اور اپنی نوری مخلوق فرشتوں سے فرمایا جاؤ میری خاکی مخلوق انسانوں کی مدد کرو ، پھر اللہ کریم نے ایسی عظیم فتح عطا فرمائی کہ دنیا آج بھی اس کی نظیر پیش کرنے سے قاصر ہے ۔ ۔ ۔ میں نے مجاہد عبداللہ سے اجازت مانگی اور اپنے گھر کی طرف چل پڑا ۔ ۔ مگر وہ واقعات جو مجاہد عبداللہ سے سنے تھے وہ میرے دل پہ لکھے گئے جن کی مٹھاس اور چاشنی آج بھی محسوس کرتا ہوں ، اور علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کا یہ شعر بار بار میری نوکِ زباں پہ آجاتا ہے ۔ ۔ ۔
فضائے بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو
اتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی​
 

أضواء

وفقہ اللہ
رکن
بہت ہی دلچسپ واقعات پئش کرنے پر آپ کا شکریہ۔۔۔
اللهم يامجيب الدعاء أنصر أخواننا المظلومين والمجاهدين في كل بقاع۔۔۔۔۔
 

سیفی خان

وفقہ اللہ
رکن
فضائے بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو
اتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی



اللهم يامجيب الدعاء أنصر أخواننا المظلومين والمجاهدين في كل بقاع۔۔۔۔۔

جزاک اللہ خیرا
 

عبیداللہ عبید

وفقہ اللہ
رکن
مکرمی ! ضلع سیالکوٹ کی سابقہ تحصیل شکرگڑھ (اب ضلع نارووال) کے ایک شاعر سید صادق حسین ایڈووکیٹ اپنی زندگی اور مرنے کے بعد بھی اس ناانصافی کا شکار رہے کہ اُن کا درج ذیل مشہور شعر ہمیشہ علامہ محمد اقبالؒ کے نام سے منسوب کر دیا جاتا ہے ....
تندی¿ بادِ مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لئے
سید صادق حسین کی شاعری کی ایک مختصر سی کتاب ”برگ سبز“ کے نام سے 1977ءمیں شائع ہوئی تھی۔ 80 صفحات کی اس کتاب کے صفحہ 64 پر درج بالا شعر دیکھا جا سکتا ہے۔ کتاب کا انتساب بھی سید صادق حسین نے ان اصحاب کے نام کیا ہے جنہوں نے شاہ صاحب کا یہی واحد مشہور شہر چھین کر علامہ ڈاکٹر محمد اقبالؒ کے اسم گرامی سے منسوب کر دیا ہے۔ چلتے چلتے مولانا ظفر علی خاں کے دو اشعار کا بھی ذکر ہو جائے جو انتہائی پڑھے لکھے حضرات بھی غلطی سے علامہ اقبالؒ کو سونپ دیتے ہیں ....
نور خدا ہے کفر کی حرکت پہ خندہ زن
پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا
فضائے بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو
اتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی
بشکریہ نوائے وقت محمد آصف بھلی
 
Top