تیسرا حصہ یہاں سے پڑھیں http://www.algazali.org/gazali/showthread.php?tid=4039
مجاہد عبداللہ نے بہت سارے واقعات فتح و نصرت کے سنائے جن کو سن کر میرا دل اس بات کی گواہی دے رہا تھا کہ میرے اللہ کی مدد تو آج بھی بلکل اسی طرح اپنے بندوں پہ نازل ہوتی ہے جس طرح صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین پہ نازل ہوتی تھی ، فرق صرف یہ ہے کہ ہم آج اپنے گھر میں بیٹھ کر اللہ کی مدد کا انتظار کر رہے ہیں اور صحابہ کرام میدانِ کازار میں کود کر ۔ ۔ ۔ ۔
میرے اللہ کی سنت بھی یہی ہے کہ جب بندہ اپنے وسائل لے کر میدان میں اتر آتا ہے اور اپنے وسائل و طاقت پہ گھمنڈ نہیں کرتا بلکہ اللہ کی ذات پہ توکل کرتا ہے تو پھر اللہ کی مدد نازل ہوتی ہے ۔ ۔ ۔
جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ ولیہ وسلم نے عمل کر کے دکھایا جو کچھ اپنے پاس تھا وہ لیا اور اپنے جانثاروں کو ساتھ لیکر میدانِ بدر میں کود پڑے اور اللہ کے دربار میں اپنی نیاز جبیں کو جھکا دیا ، کہ یا اللہ جو کچھ میرے پاس تھا وہ لے آیا ہوں اب تو اپنی مدد کا وعدہ پورا فرما ۔ ۔ ۔ اللہ کریم نے بھی آسمانوں کے دروازے کھول دیئے اور اپنی نوری مخلوق فرشتوں سے فرمایا جاؤ میری خاکی مخلوق انسانوں کی مدد کرو ، پھر اللہ کریم نے ایسی عظیم فتح عطا فرمائی کہ دنیا آج بھی اس کی نظیر پیش کرنے سے قاصر ہے ۔ ۔ ۔ میں نے مجاہد عبداللہ سے اجازت مانگی اور اپنے گھر کی طرف چل پڑا ۔ ۔ مگر وہ واقعات جو مجاہد عبداللہ سے سنے تھے وہ میرے دل پہ لکھے گئے جن کی مٹھاس اور چاشنی آج بھی محسوس کرتا ہوں ، اور علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کا یہ شعر بار بار میری نوکِ زباں پہ آجاتا ہے ۔ ۔ ۔
فضائے بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو
مجاہد عبداللہ نے بہت سارے واقعات فتح و نصرت کے سنائے جن کو سن کر میرا دل اس بات کی گواہی دے رہا تھا کہ میرے اللہ کی مدد تو آج بھی بلکل اسی طرح اپنے بندوں پہ نازل ہوتی ہے جس طرح صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین پہ نازل ہوتی تھی ، فرق صرف یہ ہے کہ ہم آج اپنے گھر میں بیٹھ کر اللہ کی مدد کا انتظار کر رہے ہیں اور صحابہ کرام میدانِ کازار میں کود کر ۔ ۔ ۔ ۔
میرے اللہ کی سنت بھی یہی ہے کہ جب بندہ اپنے وسائل لے کر میدان میں اتر آتا ہے اور اپنے وسائل و طاقت پہ گھمنڈ نہیں کرتا بلکہ اللہ کی ذات پہ توکل کرتا ہے تو پھر اللہ کی مدد نازل ہوتی ہے ۔ ۔ ۔
جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ ولیہ وسلم نے عمل کر کے دکھایا جو کچھ اپنے پاس تھا وہ لیا اور اپنے جانثاروں کو ساتھ لیکر میدانِ بدر میں کود پڑے اور اللہ کے دربار میں اپنی نیاز جبیں کو جھکا دیا ، کہ یا اللہ جو کچھ میرے پاس تھا وہ لے آیا ہوں اب تو اپنی مدد کا وعدہ پورا فرما ۔ ۔ ۔ اللہ کریم نے بھی آسمانوں کے دروازے کھول دیئے اور اپنی نوری مخلوق فرشتوں سے فرمایا جاؤ میری خاکی مخلوق انسانوں کی مدد کرو ، پھر اللہ کریم نے ایسی عظیم فتح عطا فرمائی کہ دنیا آج بھی اس کی نظیر پیش کرنے سے قاصر ہے ۔ ۔ ۔ میں نے مجاہد عبداللہ سے اجازت مانگی اور اپنے گھر کی طرف چل پڑا ۔ ۔ مگر وہ واقعات جو مجاہد عبداللہ سے سنے تھے وہ میرے دل پہ لکھے گئے جن کی مٹھاس اور چاشنی آج بھی محسوس کرتا ہوں ، اور علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کا یہ شعر بار بار میری نوکِ زباں پہ آجاتا ہے ۔ ۔ ۔
فضائے بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو
اتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی