ق
قاسمی
خوش آمدید
مہمان گرامی
حسینو! تمھیں مشورہ دے رہا ہوں
کہ تم شاعروں کی نہ باتوں میں آنا
یہ کرتے ہیں تعریف بیجا تمہاری
نہیں ان کی تعریف کا کچھ ٹھکانا
وہ کیا بات، جو ہو حقیقت سے خالی
کہ تعریف بیجا سے بہتر ہے گالی
کوئی کہہ رہا ہے نہ اتنا ستاؤ
کوئی کہہ رہا ہے کہ کب دید ہو گی
کسی کی یہ منطق ہے سب سے نرالی
کہ وہ چھت پہ آئینگی تب عید ہو گی
اگر وہ محرم میں آئینگی چھت پر
یہ سمجھیں گے کہ روزوں نے باندھا ہے بستر
بہت اس نے ناپا تمہاری کمر کو
ذرا ناپ ان کی کمر کا تو پو چھو
یہ بو ڑھے ہیں پھر بھی عاشق تمہارے
ذرا غور سے ان کی شکلیں تو دیکھو
جو سچ بات ہے وہ بتا تے نہیں ہیں
یہ شاعر ہیں ہفتوں نہاتے نہیں ہیں
اگر زلف کھو لو گی تم اے حسینو!
یہ کہہ دیں گے کا لی گھٹا چھا ر ہی ہے
اگر زلف باندھی تو کہہ دیں گے شاعر
یہ ناگن ہے کاندھوں پہ بل کھا رہی ہے
ہر اک بات میں ہے حسینو کی شامت
جو کھو لیں تو آفت جو باندھے تو آفت
جہاں پھول زلفوں میں تم نے لگایا
یہ کہہ دیں گے دیکھو چمن جا رہا ہے
چمن جس کو کہتے ہیں رہتا ہے قائم
کہاں جا رہا ہے کہاں آرہا ہے
ذرا شاعروں کی تو دیکھو چھلانگیں
یہ کیسے چمن کی لگادیں ہیں ٹانگیں
اگر تم اٹھا کر جھکا دوگی پلکیں
یہ کہہ دیں گے بجلی کہیں گر پڑی ہے
اگر چشم جاناں میں بجلی نہاں ہے
تو شاعر سے پو چھو کہ سوئچ کہاں ہے
جو سچ بات ہے یہ بتا تے نہیں ہیں
یہ شاعر ہے ہفتوں نہاتے نہیں ہے
کہ تم شاعروں کی نہ باتوں میں آنا
یہ کرتے ہیں تعریف بیجا تمہاری
نہیں ان کی تعریف کا کچھ ٹھکانا
وہ کیا بات، جو ہو حقیقت سے خالی
کہ تعریف بیجا سے بہتر ہے گالی
کوئی کہہ رہا ہے نہ اتنا ستاؤ
کوئی کہہ رہا ہے کہ کب دید ہو گی
کسی کی یہ منطق ہے سب سے نرالی
کہ وہ چھت پہ آئینگی تب عید ہو گی
اگر وہ محرم میں آئینگی چھت پر
یہ سمجھیں گے کہ روزوں نے باندھا ہے بستر
بہت اس نے ناپا تمہاری کمر کو
ذرا ناپ ان کی کمر کا تو پو چھو
یہ بو ڑھے ہیں پھر بھی عاشق تمہارے
ذرا غور سے ان کی شکلیں تو دیکھو
جو سچ بات ہے وہ بتا تے نہیں ہیں
یہ شاعر ہیں ہفتوں نہاتے نہیں ہیں
اگر زلف کھو لو گی تم اے حسینو!
یہ کہہ دیں گے کا لی گھٹا چھا ر ہی ہے
اگر زلف باندھی تو کہہ دیں گے شاعر
یہ ناگن ہے کاندھوں پہ بل کھا رہی ہے
ہر اک بات میں ہے حسینو کی شامت
جو کھو لیں تو آفت جو باندھے تو آفت
جہاں پھول زلفوں میں تم نے لگایا
یہ کہہ دیں گے دیکھو چمن جا رہا ہے
چمن جس کو کہتے ہیں رہتا ہے قائم
کہاں جا رہا ہے کہاں آرہا ہے
ذرا شاعروں کی تو دیکھو چھلانگیں
یہ کیسے چمن کی لگادیں ہیں ٹانگیں
اگر تم اٹھا کر جھکا دوگی پلکیں
یہ کہہ دیں گے بجلی کہیں گر پڑی ہے
اگر چشم جاناں میں بجلی نہاں ہے
تو شاعر سے پو چھو کہ سوئچ کہاں ہے
جو سچ بات ہے یہ بتا تے نہیں ہیں
یہ شاعر ہے ہفتوں نہاتے نہیں ہے