نماز تراویح آٹھ رکعات سنت یا بیس رکعات؟

اصلی حنفی

وفقہ اللہ
رکن
نماز تراویح آٹھ رکعات سنت یا بیس رکعات؟

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ماہ مبارک دھیرے دھیرے رواں ہے۔چند مہینوں کے بعد ماہ مبارک اپنا آغاز کردے گا۔جس کی رحمتوں سے ہر مسلمان لطف اندوز ہوتا ہے۔ مزید اللہ تعالی سے دعا بھی ہے کہ اللہ تعالی ماہ مبارک سے ہر مسلمان کو صحیح طرح فائدہ اٹھانے کی توفیق دے اور اس ماہ مقدس میں کی گئی نیکیوں کے بدلے جنت الفردوس عطا فرمائے۔آمین
اس ماہ میں ایک عمل قیام اللیل کے نام سے بھی کیا جاتا ہے۔جس کو تراویح کا نام دیا گیا ہے۔رکعات تراویح میں اہل الحدیث اور مقلدین کا موقف ایک نہیں ہے۔اہل الحدیث کہتے ہیں کہ آٹھ رکعات تراویح سنت ہیں اور مقلدین کہتے ہیں کہ بیس رکعات تراویح سنت ہیں۔

اس موضوع پر ہم دو طرح سے گفتگو کریں گے

1۔سنت کتنی رکعتیں ہیں آٹھ یا بیس (کیونکہ مجھے بعض مقلدین نے کہا ہے کہ سنت تو آٹھ رکعتیں ہی ہیں)۔ یعنی جس پر لفظ سنت کا اطلاق کیا جاسکے وہ کتنی رکعتیں ہیں۔
2۔تعداد تراویح آٹھ صحیح یا بیس؟


نوٹ:
رفع الیدین والے تھریڈ میں پیش معروضات کو سامنے رکھنا ضروری ہے۔اس لیے 20 رکعات سنت کہنے والوں سے گزارش ہے کہ کوئی ایک صحیح حوالہ قرآن وحدیث سے پیش کریں کہ جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ نماز تراویح بیس رکعات سنت ہیں؟
 

عام آدمی

وفقہ اللہ
رکن
اس گفتگو کا فیصلہ کیسے کیا جائیگا۔ یہ بھی لکھ لیں۔ کہیں تقلید سمجھانے والے تھریڈ جیسا میں نہ مانوں والا معاملہ نہ ہو جائے۔
بہتر ہے کہ پہلے اصول متعین کیا جائے۔ جس سے فیصلہ کیا جا سکے؟ کیا خیال ہے اصلی خفی صاحب!!!
 

اصلی حنفی

وفقہ اللہ
رکن
ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر یہ حق ہے کہ اس کے سلام کا جواب دے۔

عام آدمی نے کہا ہے:
اس گفتگو کا فیصلہ کیسے کیا جائیگا۔

محترج جناب عامی آدمی بھائی فیصلہ نہ آپ کریں گے اور نہ میں۔ اور نہ کبھی اس طرح فیصلہ ہوسکتا ہے۔ اور نہ کبھی ہوا ہے۔ اور نہ ہوسکتا ہے جب تک اللہ کی توفیق یعنی ہدایت شامل نہ ہو۔ فیصلہ تو قارئین کریں گے کہ کس طرف دلائل قوی ہیں اور کس طرف صرف تاویلات وباتیں کی گئی ہیں۔
اور پھر یہاں تو قارئین بھی مقلد ہیں۔ تو جناب کس فیصلہ کی بات کررہے ہیں۔؟

عام آدمی نے کہا ہے:
یہ بھی لکھ لیں۔

وضاحت تو بیان کردی ہے۔ چلیں اگر آپ کچھ لکھنا چاہتے ہیں تو پھر لکھیں۔

عام آدمی نے کہا ہے:
کہیں تقلید سمجھانے والے تھریڈ جیسا میں نہ مانوں والا معاملہ نہ ہو جائے۔

الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے۔ اور پھر آپ کی اس بات کی حقیقت غیر جانب نظر رکھنے والا آدمی خود ہی پڑھ لے گا۔ کسی کو کہنے، سمجھانے کی ضرورت نہیں۔ اور ان شاءاللہ آہستہ آہستہ تقلید کی سانسیں اکھٹرتی جارہی ہیں۔ آپ مانیں یانہ مانیں لیکن جو تعصب کی عینک اتار کر پڑھے گا وہ ضرور قبول کرلے گا۔ اور میرا مقصد بھی یہی ہے نہ کہ آپ جیسوں کومنوانا۔
اور اگر ہمت ہے تو بادلائل وہاں کچھ لکھو یا پھر میرے سوالات کے جوابات دو۔بے موضوع غیر محل باتوں پر لمبی لمبی پوسٹ لکھ کر یہ باور کرانا کہ ہم بھی جواب دے رہے ہیں۔ واہ بہت خوب

عام آدمی نے کہا ہے:
بہتر ہے کہ پہلے اصول متعین کیا جائے۔ جس سے فیصلہ کیا جا سکے؟

جی بھائی اگر اس شوق سے بات کرنا چاہتے ہیں تو پھر اصول متعین کردو۔

عام آدمی نے کہا ہے:
کیا خیال ہے اصلی خفی صاحب!!!

اچھا ہے محترم
 

عام آدمی

وفقہ اللہ
رکن
اصلی حنفی نے کہا ہے:
ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر یہ حق ہے کہ اس کے سلام کا جواب دے۔
وعلیکم السلام

محترج جناب عامی آدمی بھائی فیصلہ نہ آپ کریں گے اور نہ میں۔
آپ سے فیصلہ کرانا بھی نہیں []--- اور میرا فیصلہ تو آپ نےویسے ہی نہیں ماننا جناب۔اسی لئے کہتا ہوں پہلے کسوٹی متعین کرتے ہیں۔ جو آپ کو بھی قبول ہو اور ہمیں بھی۔ اسی کسوٹی پر دلائل کو پرکھیں گے یہی کسوٹی فیصلہ کریگی '+_+

اور نہ کبھی اس طرح فیصلہ ہوسکتا ہے۔ اور نہ کبھی ہوا ہے۔ اور نہ ہوسکتا ہے جب تک اللہ کی توفیق یعنی ہدایت شامل نہ ہو
اس طرح سے آپ کی کیا مراد ہے۔ ابھی کوئی طریقہ کار متعین ہی نہیں ہوا؟ اصول اس لئے طے کرا رہا ہوں تاکہ اصول ہی وہ کسوٹی ہو جو فیصلہ کردے۔ آپ دعا کرو اور میں بھی دعا کرتا ہوں کہ اللہ آپ کو اصول طے کرانے کی توفیق دے۔

فیصلہ تو قارئین کریں گے کہ کس طرف دلائل قوی ہیں اور کس طرف صرف تاویلات وباتیں کی گئی ہیں۔
تقلید سمجھاتے ہوئے ایک ایسا ہی فٰیصلہ ہمارے حق میں 100 فیصد قارئین کر چکے ہیں۔ پھر نا کہنا میں نا مانوں []---

فیصلہ تو قارئین کریں گے
اچھا۔۔!! دیکھتے ہیں آپ اپنی بات پرکب تک قائم رہتے ہیں

اور پھر یہاں تو قارئین بھی مقلد ہیں۔ تو جناب کس فیصلہ کی بات کررہے ہیں۔؟
بقول شاعر
کس قدر جلد بدل جاتے ہیں انساں جاناں ~^o^~

الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے۔ اور پھر آپ کی اس بات کی حقیقت غیر جانب نظر رکھنے والا آدمی خود ہی پڑھ لے گا۔ کسی کو کہنے، سمجھانے کی ضرورت نہیں۔ اور ان شاءاللہ آہستہ آہستہ تقلید کی سانسیں اکھٹرتی جارہی ہیں۔ آپ مانیں یانہ مانیں لیکن جو تعصب کی عینک اتار کر پڑھے گا وہ ضرور قبول کرلے گا۔ اور میرا مقصد بھی یہی ہے نہ کہ آپ جیسوں کومنوانا۔
اور اگر ہمت ہے تو بادلائل وہاں کچھ لکھو یا پھر میرے سوالات کے جوابات دو۔بے موضوع غیر محل باتوں پر لمبی لمبی پوسٹ لکھ کر یہ باور کرانا کہ ہم بھی جواب دے رہے ہیں۔ واہ بہت خوب

خود فریبی، دل بہلانے والے خیالات، فیصلہ صادر کرنے اور مشورہ فراہم کرنے کا شکریہ۔

جی بھائی اگر اس شوق سے بات کرنا چاہتے ہیں تو پھر اصول متعین کردو۔
توآپ کی اجازت سے بسم اللہ کرتے ہیں
اختلاف کی صورت میں فیصلہ جن اصولوں پر کیا جائیگا میں انھیں لکھ رہا ہوں۔ اگر آپ ان سے اتفاق کرتے ہیں تو بات آگے بڑھائی جائیگی۔ بصورت دیگر آپ اعتراض نقل کردیں اور اصول کا نقص بتا دیں۔
اصول 1۔ زیر بحث مسئلہ میں ہمارے مشترکہ دلائل 3 ہیں
1 قرآن ۔ 2 سنت، 3 اجماع

کیا آپ اس سے اصول سے اتفاق کرتے ہیں؟ ان میں سے جو دلیل آپ کے ہاں مردود ہو اسکی نشاندہی کردو۔

اصول 2۔ اختلاف کی صورت میں مسئلہ پہلے قرآن سے حل کیا جائگا۔ اگر قرآن میں حل نا ملا تو پھر سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رجوع کیا جائے گا۔ جیسا کہ قرآن بھی یہ کہتا ہے۔
فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ
سورہ نساء 59
کیا آپ اس اصول سے اتفاق کرتے ہیں جسکا حکم نص قرآنی دیتی ہے؟

اصول 3۔ اگر سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی مسئلہ کا صریح حل نا ملے اور اختلاف بر قرار رہا تو پھر سنت خلفاء راشدین کی طرف رجوع کیا جائے گا۔ جیسا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے
عَلَیْکُمْ بِسُنَّتِی وَ سُنَّۃِ الْخُلَفَائِ الرَّاشِدِیْنَ وَ عَضُّوْا عَلَیْہَا بِالنَّوَاجِذِ۔

الجامع للترمذی، ابواب العلم ، ۲/۹۲
السنن لابی داؤد، السنۃ ، ۲/۶۳۵
الستدرک للحاکم ، کتاب الایمان ، ۱/۹۷
السنن لا بن ماجہ، المقدمہ ، ۱/۵
التفسیر للبغوی، ۲/۲۰۶
المعجم الکبیر للطبرانی، ۱۸/۲۴۶
تلخیص الحبیر لابن حجر ، ۴/۱۹۰
نصب الرایۃ للزیعلی، ۱/۱۲۶
اتحاف السادۃ للزبیدی، ، ۳/۴۱۸
الشفا للقاضی، ۲/۲۴

کیا آپ نص سے ثابت اس اصول سے اتفاق کرتے ہو؟

اصل 4۔ جب مذکورہ بالا اصولوں سے سے بھی و ضاحت نہ ہوجائے تواختلاف کا آخری فیصلہ اجماع سے کیا جائے گا۔

اگر آپ ان اصولوں سے متفق ہیں تو انشاء اللہ بات منطقی انجام تک پہنچنے میں دیر نہیں لگا ئی گی۔ والسلام
 

اصلی حنفی

وفقہ اللہ
رکن
دیکھیں محترم اصول طے کرتے ہوئے صرف یہ کہہ دیتے کہ ماخذ شریعت سے دلائل دیئے جائیں گے۔(کیونکہ یہ ایک شرعی مسئلہ ہے) اور ان ہی دلائل کی روشنی میں فیصلہ کیا جائے گا تو بات مکمل سمجھ آجاتی۔ کیونکہ جس طریقہ سے آپ نے اصول مقرر کیئے ہیں مجھے اس میں کچھ کالا کالا سا دکھائی دے رہا ہے۔ چلو میں ہی اصول طے کردیتا ہوں اور پھر آپ اس اصول کی روشنی میں دلیل ذکر کردینا۔

اصول:
’’ دلائل ماخذ شریعت (قرآن،حدیث،اجماع، قرآن وحدیث سے مستنبط قیاس) سے بحوالہ صحت وضعف کاخیال رکھتے ہوئے پیش کیے جائیں گے۔ اور پھر اسی پر ہی قارئین خود فیصلہ کرلیں گے۔ کہ حق پہ کون ہے۔‘‘

مجھے امید ہے کہ اس پر آپ کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ اگر اعتراض ہے تو وضاحت فرمادینا (اور ہاں پوسٹ کے نیچے جو نوٹ لکھا ہے۔ اس کو بھی اس میں شامل کرلیں۔تاکہ بات موضوع پر ہی رہے۔) اگر اعتراض نہ ہو تو پھر دلیل پیش کردینا کہ

1۔سنت کتنی رکعتیں ہیں آٹھ یا بیس (کیونکہ مجھے بعض مقلدین نے کہا ہے کہ سنت تو آٹھ رکعتیں ہی ہیں)۔ یعنی جس پر لفظ سنت کا اطلاق کیا جاسکے وہ کتنی رکعتیں ہیں۔

2۔تعداد تراویح آٹھ صحیح یا بیس؟


نوٹ:
اس بنیادی باتوں میں ایک اور اہم بات کا اضافہ فرمالیں کہ
’’ہر وہ عمل جس کو ہم ثواب کی نیت سے اداء کرتے ہیں اسی موضوع پر بات کرتے ہوئے ماخذ شریعت سے دلیل صرف اسی پر طلب کی جائے گی۔ ‘‘ یہ بات اس وجہ سے کہہ رہا ہوں کہ بعد میں ایسا نہ ہو کہ آپ بھی باقی مقلدین کی طرح جب لاجواب ہوجائیں تو پھر کہنا شروع ہوجائیں کہ
٭ دلیل کی تعریف مع اقسام بحوالہ قرآن وحدیث پیش کریں
٭ الغزالی پر تقلید نہ سمجھنا قرآن وحدیث میں کہاں آیا ہے وغیرہ وغیرہ

تو بھائی جان پلیز اس طرح کے سوالات سے کلی پرہیز کرنا۔
 

عام آدمی

وفقہ اللہ
رکن
اصلی حنفی نے کہا ہے:
جس طریقہ سے آپ نے اصول مقرر کیئے ہیں مجھے اس میں کچھ کالا کالا سا دکھائی دے رہا ہے۔

آپکو اصولوں میں جو کالا کالاسا دکھائی دے رہا ہے وہ ذرا فورم ممبران اور مجھے دکھا دیں ؟^o^||3
 

اصلی حنفی

وفقہ اللہ
رکن
عام آدمی نے کہا ہے:
آپکو اصولوں میں جو کالا کالاسا دکھائی دے رہا ہے وہ ذرا فورم ممبران اور مجھے دکھا دیں ؟^o^||3
جناب عامی آدمی صاحب اگر دکھایا تو نہ آپ کوبرداشت ہوگا اورنہ آپ کی برادری کو اس لیے یہ بات موضوع از خارج ہے۔
کتنا اچھا ہوتا کہ آپ اس بے مقصد بات کو گھسیٹنےکے بجائے موضوع پر ہی بات کرتے۔
امید ہےکہ اب ان فضول باتوں کو بیچ میں نہیں لائیں گے۔ اگر میری پوسٹ پر کوئی اعتراض ہے بیان کیجیے ورنہ پھر بسم اللہ پڑھ کر دلیل پیش کیجیے۔
 

عام آدمی

وفقہ اللہ
رکن
اصلی حنفی نے کہا ہے:
عام آدمی نے کہا ہے:
آپکو اصولوں میں جو کالا کالاسا دکھائی دے رہا ہے وہ ذرا فورم ممبران اور مجھے دکھا دیں ؟^o^||3
جناب عامی آدمی صاحب اگر دکھایا تو نہ آپ کوبرداشت ہوگا اورنہ آپ کی برادری کو اس لیے یہ بات موضوع از خارج ہے۔
نقص بتا دو شاباش
 

اصلی حنفی

وفقہ اللہ
رکن
عام آدمی نے کہا ہے:
نقص بتا دو شاباش
آپ نے دلیل دینی ہے یا نہیں ؟ ماقبل پوسٹ میں بھی یہی لکھا گیا کہ حضور اس بات کو دفع کرو کیونکہ یہ بات موضوع از خارج ہے۔ یا پھر اگر اسی طرح ہی آپ نے ٹائم پاس کرنا ہے تو پھر کسی اور جگہ ٹائم پاس کریں علمی بحث کےلیے کسی اور کو موقع دیں۔شکراً
 

اصلی حنفی

وفقہ اللہ
رکن
محترم عام آدمی صاحب
مجھے آپ کی طرف سے طے کردہ اصول میں کچھ گڑ بڑ نظر آرہی تھی۔(اب یہ گڑ بڑ کیا تھی یا دوسرے الفاظ میں کالا کالا سا کھا تھا یہ کیا ہے۔ پلیز اس بات کے پیچھے مت پڑ جانا ) اس لیے میں نے ان الفاظ میں اصول لکھا ہے۔

اصول:
’’ دلائل ماخذ شریعت (قرآن،حدیث،اجماع، قرآن وحدیث سے مستنبط قیاس) سے بحوالہ صحت وضعف کاخیال رکھتے ہوئے پیش کیے جائیں گے۔ اور پھر اسی پر ہی قارئین خود فیصلہ کرلیں گے۔ کہ حق پہ کون ہے۔‘‘

اگر آپ اس اصول جو کہ مختصر کے ساتھ جامع بھی ہے متفق ہیں تو پھر ان دو باتوں میں سے کسی پر دلیل ذکر کردیں


1۔ قیام اللیل (نماز تراویح) کے 20 رکعات سنت پر دلیل ذکر کریں
یا
2۔قیام اللیل (نماز تراویح) کے آٹھ رکعات سنت نہ ہونے پر دلیل ذکر کریں


نوٹ
دلیل پہلے قرآن سے، پھر احادیث کی کتب سے طبقات کی ترتیب کو سامنے رکھتے ہوئے، پھراجماع سے اور پھرقیاس سے ذکر کی جائے گی۔
 

عام آدمی

وفقہ اللہ
رکن
الحمد للہ ہم اہل سنت والجماعت احناف اصولی لوگ ہیں۔ اصولی بات کرتے ہیں اور اصولوں پر قائم رہتے ہیں۔ اس لئےآپ سے گذارش ہے کہ غیر مقلد بےاصولی فرقے کی طرح ہمیں بے اصولی پر نہ اکسائیں۔ کیونکہ ہم آپ کی یہ حسرت پوری نہیں کر سکتے۔ اگر آپ کو بحث کا شوق ہے اور صرف بحث برائے بحث کرنا چاہتے ہیں تو میری طرف سے ابھی سے معذرت !! آج دین آپ جیسے کج بحثوں اور بے اصولوں کا تحتہ مشق بنا ہو ہے اور یہی دین کےحفیف سمجھے جانے کاسبب بنا ہے اور بن رہا ہے۔ آپ سےبات تب ہی ہوگی جب آپ اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے تائید یافتہ اصولوں پر بات کرنے کیلئے تیار ہو جائیں۔ یا آپ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے تائید یافتہ اصول کا نقص بتا دیں۔ تاکہ آپ سے پہلے اصول پر بات ہو جائے۔
میں نے ۴ اصول ذکر کئے ہیں۔ پہلے اصول میں دلائل کا تعین کیا ہے جبکہ بقیہ ۳ اصول اختلاف کا فیصلہ کرنے کی کسوٹی ہے۔ یہ وہ اصول ہیں جو میں نے خود سے نہیں گھڑے بلکہ اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے متعین کردہ ہیں دیکھئے اختلاف کی صورت میں اللہ کا فیصلہ ہے
اصول نمبر۲:: فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ
سورہ نساء 59
پھر اگر آپس میں کوئی چیز میں جھگڑا کرو تو اسے الله اور اس کے رسول کی طرف پھیرو اگر تم الله اور قیامت کے دن پر یقین رکھتے ہو یہی بات اچھی ہے اور انجام کے لحاظ سے بہت بہتر ہے۔

اصول نمبر۳: فانہ من یعش منکم بعدی فسیرٰی اختلافاً کثیرا فعَلَیْکُمْ بِسُنَّتِی وَ سُنَّۃِ الْخُلَفَائِ الرَّاشِدِیْنَ وَ عَضُّوْا عَلَیْہَا بِالنَّوَاجِذِ۔
پس جو شخص تم میں سے میرے بعد زندہ رہے گا عنقریب وہ بہت زیادہ اختلافات دیکھے گا پس تم میری سنت کو اور ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت کو لازم پکڑو اور اسے مضبوطی سے پکڑ لو۔
اسکے مقابلے آپ نفس کی اتباع میں نفسانی خواہش سے گھڑے ہوئےاصولوں سے فیصلہ کرانا چاہتے ہیں۔

اصلی حنفی نے کہا ہے:
پھر اسی پر ہی قارئین خود فیصلہ کرلیں گے۔ کہ حق پہ کون ہے۔‘‘
کیا آپ کو اللہ کا خوف نہیں؟ اللہ تعالٰی کا یہ فرمان عالیشان آپ بھول گئے؟
أَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَـٰهَهُ هَوَاهُ
فرقان ۴۳
کیا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے اپنا خدا اپنی خواہشات نفسانی کو بنا رکھا ہے۔
اور
أَفَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَـٰهَهُ هَوَاهُ وَأَضَلَّهُ اللَّهُ عَلَىٰ عِلْمٍ وَخَتَمَ عَلَىٰ سَمْعِهِ وَقَلْبِهِ وَجَعَلَ عَلَىٰ بَصَرِهِ غِشَاوَةً فَمَن يَهْدِيهِ مِن بَعْدِ اللَّهِ
سورہ جاثیہ ۲۳
بھلا آپ نے اس کو بھی دیکھا جو اپنی خواہش کا بندہ بن گیا اور الله نے باوجود سمجھ کے اسے گمراہ کر دیا اور اس کے کان اور دل پر مہر کر دی اور اس کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا پھر الله کے بعد اسے کون ہدایت کر سکتا ہے
 

عام آدمی

وفقہ اللہ
رکن
انشاء اللہ قارئین دیکھ لیں گے کہ اصولوں پر کون قائم رہ کر بات کرتا ہے اور کون اصولوں سے فرار اختیار کر رہا ہے۔ اس لئے یہ فیصلہ قارئین خود ہی کر لیں گے۔ باقی یہ کہ بحث کا فیصلہ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے متعین اصولوں سے انحراف کر کےکہیں اور سے کرانا جبکہ ان کے بارے بد گمان بھی ہو کہ سو فیصد مقلدین ہیں اور جانبداری کا اندیشہ بھی قوی ۔۔۔
اللہ اور رسول کے ان فرمودات کی روشنی میں آپکا یہ اصول مردود ہے۔

وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَن يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ ۗ وَمَن يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا مُّبِينًا
سورہ ۱حزاب ۳۶
اور کسی مومن مرد اور مومن عورت کو لائق نہیں کہ جب الله اور اس کا رسول کسی کام کا حکم دے تو انہیں اپنے کام میں اختیار باقی رہے اور جس نے الله اور اس کے رسول کی نافرمانی کی تو وہ صریح گمراہ ہوا

ایمان کا تقاضہ ہے کہ اپنے باطل خواہش کی پیروی نہ کیجائے۔اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کےہوتے ہوئے ایمان والوں سے ان کا اختیار لے لیا گیا ہے۔ اس لئے اب جو بھی اللہ و رسول کے فرامین کے ہوتے ہوئے نفس کی خواہش اختیار کریگا وہ اپنےایمان کے بارے میں غور کرے۔ اور ایسے گمراہ کی گمراہی کا کیا ٹھکانہ جس کو اللہ گمراہ قرار دے۔ اس لئے جناب آپ اپنے اصولوں کی دعوت ہمیں نہ دیں۔

فلا وربک لا يومنون حتي يحکموک فيما شجر بينہم ثم لا يجدوا في انفسہم حرجا مما قضيت ويسلموا تسليما
النساء: 65
پس آپ کے رب کی قسم ! وہ لوگ مومن نہیں ہو سکتے جب تک آپ کو اپنے اختلافی امور میں اپنا فیصل نہ مان لیں پھر جو فیصلے آپ ان میں کریں ان سے اپنے دل میں کوئی تنگی اور ناخوشی نہ پائیں اور پورے طور سے اسے تسلیم کریں

یہ اصولوں سے متعلق ضروری گذارشات تھیں۔ اصولوں پر اتفاق کے بعد موضوع سے متعلقہ امور پر بات کی جائے گی انشاء اللہ۔
 

اصلی حنفی

وفقہ اللہ
رکن
عام آدمی نے کہا ہے:
الحمد للہ ہم اہل سنت والجماعت احناف اصولی لوگ ہیں۔ اصولی بات کرتے ہیں اور اصولوں پر قائم رہتے ہیں.

جی جی آپ اصولی ہیں۔ جب بحث ہوگی تو پھر دیکھوں گا کہ آپ کتنے اصولی ہیں اور کہاں تک اپنے اصولوں کے ساتھ چلتے ہو

عام آدمی نے کہا ہے:
اس لئےآپ سے گذارش ہے کہ غیر مقلد بےاصولی فرقے کی طرح ہمیں بے اصولی پر نہ اکسائیں۔کیونکہ ہم آپ کی یہ حسرت پوری نہیں کر سکتے۔

آپ کا درس توبہت مضحکہ خیز ہے اس لیے کہ آپ کو اتنا بھی نہیں معلوم کہ جب میں نے کہا

’’ دلائل ماخذ شریعت (قرآن،حدیث،اجماع، قرآن وحدیث سے مستنبط قیاس) سے بحوالہ صحت وضعف کاخیال رکھتے ہوئے پیش کیے جائیں گے۔ اور پھر اسی پر ہی قارئین خود فیصلہ کرلیں گے۔ کہ حق پہ کون ہے۔‘‘

کاکیامطلب ہے۔حالانکہ صاف اور واضح انداز میں عبارت لکھی گئی ہے۔ کوئی احتمال واشکال نہیں ہے۔
اور پھر ہمیں بےاصولی فرقہ کہہ رہے ہو؟ محترم آئینہ دکھایا تو برا مان جاؤ گے اس لیے خاموش ہی رہتا ہوں۔ اور آئندہ اس طرح کی فضول باتیں اپنے پاس ہی رکھنا۔ ورنہ اچھائی کی خیر مت رکھنا

عام آدمی نے کہا ہے:
اگر آپ کو بحث کا شوق ہے اور صرف بحث برائے بحث کرنا چاہتے ہیں تو میری طرف سے ابھی سے معذرت !!

بحث برائے بحث میں تب تک نہیں کرتا جب تک بات دلائل سے ہوتی رہے۔ لیکن کسی جگہ میں دلیل کامطالبہ کروں اور آپ اپنا فلسلفہ پیش کرتے چلے جائیں اور بار بار مجھے ہی طعنہ دیتے جائیں کہ آپ بحث برائے بحث کررہے ہیں ایسی صورت میں کام نہیں چلے گا۔ ان شاءاللہ

عام آدمی نے کہا ہے:
آج دین آپ جیسے کج بحثوں اور بے اصولوں کا تحتہ مشق بنا ہو ہے اور یہی دین کےحفیف سمجھے جانے کاسبب بنا ہے اور بن رہا ہے۔

محترم ابھی سے متنبہ کررہا ہوں کہ لایعنی باہر کی بکواسات اپنے پاس ہی رکھیں۔ شکریہ۔ یہ سب جو دین کےپرخچے اڑ رہےہیں تقلیدی بیماری کی وجہ سے ہیں۔ آگےمت بولنا

عام آدمی نے کہا ہے:
آپ سےبات تب ہی ہوگی جب آپ اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے تائید یافتہ اصولوں پر بات کرنے کیلئے تیار ہو جائیں۔ یا آپ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے تائید یافتہ اصول کا نقص بتا دیں۔ تاکہ آپ سے پہلے اصول پر بات ہو جائے۔

محترم عزیز میں نے کب آپ کےبیان کردہ اصولوں کو غلط کہا پس کچھ انداز تبدیل کرکے ان کواپنے الفاظ میں بیان کیا ہے۔ اگر آپ کو میری بیان کردہ ایک لائن میں کچھ تحفظات ہیں تو بیان کریں۔ ورنہ پھر موضوع سے باہر کی باتیں کسی اور جگہ جاکر کریں

عام آدمی نے کہا ہے:
میں نے ۴ اصول ذکر کئے ہیں۔ پہلے اصول میں دلائل کا تعین کیا ہے جبکہ بقیہ ۳ اصول اختلاف کا فیصلہ کرنے کی کسوٹی ہے۔ یہ وہ اصول ہیں جو میں نے خود سے نہیں گھڑے

میں نےبھی چار ذکر کیے ہیں اساسی ماخذ شریعت دو قرآن وحدیث اور ذیلی ماخذ شریعت قرآن وحدیث کےتابع اجماع اورقیاس
بھائی میں نےبھی خود سےنہیں گھڑے تھے۔ آپ میرے بیان شدہ اصول میں کوئی کج فہمی دیکھتے ہیں تو بیان کریں ورنہ بات شروع کرو

عام آدمی نے کہا ہے:
پھر اسی پر ہی قارئین خود فیصلہ کرلیں گے۔ کہ حق پہ کون ہے۔‘‘
'عام آدمی کیا آپ کو اللہ کا خوف نہیں؟

میں اس بات پر حیران ہوں کہ آپ کی پیش کردہ آیات کامیری اس بات بیان شدہ بات سے کیا تعلق ؟ میں نے بہت غور وفکر کیا لیکن مجھے کوئی مناسبت نظر نہیں آئی۔ شیخ الکل ذرا یہ بتانا پسند فرمائیں گے کہ کس مناسبت سے میرے ان الفاظ پر آپ نے آیات کوٹ کیں؟
 

اصلی حنفی

وفقہ اللہ
رکن
عام آدمی نے کہا ہے:
انشاء اللہ قارئین دیکھ لیں گے کہ اصولوں پر کون قائم رہ کر بات کرتا ہے اور کون اصولوں سے فرار اختیار کر رہا ہے۔

جی محترم بھائی قارئین خود دیکھ لیں گے۔ان شاءاللہ آپ بات تو شروع کریں۔تاکہ اسی رمضان میں ہم سنت کےمطابق نماز تراویح اداء کریں۔

عام آدمی نے کہا ہے:
اس لئے یہ فیصلہ قارئین خود ہی کر لیں گے۔

اچھا جی یعنی فیصلہ قارئین کریں گے۔ اور وہ بھی سب مقلدین۔محترم قارئین میں صرف الغزالی کے قارئین نہیں آتے بلکہ ہر وہ بندہ جو بھی کسی حوالے سے اس بحث کو پڑھے گا وہ بھی اس میں شامل ہے۔ جب بحث الغزالی پر سیو ہوتی رہے گی تو ان شاءاللہ قارئین پڑھ کر خود فیصلہ کرتےجائیں گے۔

عام آدمی نے کہا ہے:
باقی یہ کہ بحث کا فیصلہ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے متعین اصولوں سے انحراف کر کےکہیں اور سے کرانا جبکہ ان کے بارے بد گمان بھی ہو کہ سو فیصد مقلدین ہیں اور جانبداری کا اندیشہ بھی قوی ۔۔

دیکھیں محترم ہر وہ عمل جو ہم ثواب وعتاب کی نیت سے کرتے ہیں اس کا فیصلہ ماخذ شریعت سے ہی ہوگا۔ اور دلائل کس طرف قوی اور کس طرف بودی تاویلات ہیں وہ سب پر عیاں ہوجائے گا۔ان شاءاللہ

عام آدمی نے کہا ہے:
ایمان کا تقاضہ ہے کہ اپنے باطل خواہش کی پیروی نہ کیجائے۔

جزاک اللہ خیرا یہی بات تو اہل حدیث کے منہج میں ہے۔ کہ تقلید میں آکر بیان شدہ وہ سب اقوال وافعال جو سراسر قرآن وحدیث کے خلاف ہیں ان باطل خواہشات کی پیروی نہ کرو بلکہ قرآن وحدیث ہمارے پاس ہیں۔ ان سے استفادہ کرو

عام آدمی نے کہا ہے:
اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کےہوتے ہوئے ایمان والوں سے ان کا اختیار لے لیا گیا ہے۔

جزاک اللہ بہت عمدہ بات ہے۔ اور مجھے امید ہے کہ آپ اور پھر اپنے ساتھ اپنے مقلدین کو بھی اس پر عمل کروائیں گے۔ ان شاءاللہ
جب احکامات کے ہوتے ہوئے ایمان والوں سے اختیار لے لیا گیا ہے تو پھر آپ لوگ وہ تمام مسائل کیوں مانتے چلے جاتے ہو جو قرآن واحادیث کے خلاف ہیں۔ ان خلاف کو دلیل کے مطابق ڈالنے کےلیے قرآن وحدیث کی عبارات تک کا مفہوم بدل دیا جاتا ہے۔وائے؟

عام آدمی نے کہا ہے:
اس لئے اب جو بھی اللہ و رسول کے فرامین کے ہوتے ہوئے نفس کی خواہش اختیار کریگا وہ اپنےایمان کے بارے میں غور کرے۔

جزاک اللہ بہت عمدہ بات ہے۔ اسی بات کو پھیلانے کےلیے تو اہل حدیث سرگرم عمل رہتے ہیں۔ اہل حدیث کچھ نہیں چاہتے بس صرف اتنا چاہتے ہیں کہ اطیعوا اللہ واطیعوالرسول والے بن جاؤ

عام آدمی نے کہا ہے:
اس لئے جناب آپ اپنے اصولوں کی دعوت ہمیں نہ دیں۔

بہت بڑھیا لطیفہ چھوڑا ہے۔ میں نے اپنے کون سے اصول بیان کیے ہیں اور کن اصولوں کی آپ کو دعوت دی ہے ذرا بتانا پسند فرمائیں گے حضور؟

عام آدمی نے کہا ہے:
یہ اصولوں سے متعلق ضروری گذارشات تھیں۔ اصولوں پر اتفاق کے بعد موضوع سے متعلقہ امور پر بات کی جائے گی انشاء اللہ۔

محترم میری بیان کردہ ایک لائن سب بیماریوں کاعلاج تھی پتا نہیں آپ کس بیماری میں مبتلا ہوکر بحث برائے بحث کرتے چلے جارہے ہیں اور ابھی تک اصول بھی طے نہیں کرپائے۔
 

عام آدمی

وفقہ اللہ
رکن
اصلی حنفی نے کہا ہے:
پتا نہیں آپ کس بیماری میں مبتلا ہوکر بحث برائے بحث کرتے چلے جارہے ہیں اور ابھی تک اصول بھی طے نہیں کرپائے۔

ضدی غیر مقلد سے پالا پڑا ہے۔ جس کے نہ خود کوئی اصول ہیں اور نہ وہ کسی اصول کا پابند ہے۔ یہاں تک کہ قرآن و سنت کے اصول کو بھی اپنی ضد کی بھینٹ چڑھایا ہوا ہے۔
 

اصلی حنفی

وفقہ اللہ
رکن
عام آدمی نے کہا ہے:
ضدی غیر مقلد سے پالا پڑا ہے۔

واہ بہت خوب جناب یہ مناسب نہیں لکھا آپ نے بلکہ یوں لکھیں کہ اصلی حنفی صاحب آپ کا واسطہ ایک ضدی اور ہٹ دھرم مقلد سے ہے۔۔ جس کو اتنا تک بھی نہیں معلوم کہ ماخذ شریعت کیا اور کون کون سے ہیں؟ اور اگر کوئی کہے کہ

’’ دلائل ماخذ شریعت سے بحوالہ صحت وضعف کاخیال رکھتے ہوئے پیش کیے جائیں گے۔ اور پھر اسی پر ہی قارئین خود فیصلہ کرلیں گے۔ کہ حق پہ کون ہے۔‘‘


تو حضور کا جواب یہ ہوتا ہے کہ ’’اپنے اصولوں کی دعوت ہمیں نہ دیں۔‘‘ یعنی ماخذ شریعت کی طرف دعوت اپنے اصولوں کی طرف دعوت ہے۔ واہ واہ بہت خوب۔

عام آدمی نے کہا ہے:
جس کے نہ خود کوئی اصول ہیں اور نہ وہ کسی اصول کا پابند ہے۔

ہذا بہتان عظیم۔۔ہاتوا برہانکم ان کنتم صادقین

عام آدمی نے کہا ہے:
یہاں تک کہ قرآن و سنت کے اصول کو بھی اپنی ضد کی بھینٹ چڑھایا ہوا ہے۔

ہذا بہتان عظیم ۔۔ ہاتوا برہانکم ان کنتم صادقین

نوٹ
جناب اور کتنا ٹائم ضائع کرو گے ؟
 

اصلی حنفی

وفقہ اللہ
رکن
عام آدمی نے کہا ہے:
جب تک آپ ضد پر قائم رہتے ہیں

قبلہ میں ضد پر قائم ہوں یا پھر آپ میں بات کرنے کی ہمت نہیں ہے ؟ جو اصول تم نے بیان کیے وہ میں نےبیان کیے ۔

اچھا چل بتا کہ آپ کے بیان کردہ اور میرے بیان کردہ اصول میں کیا فرق ہے سوائے دلائل بیان کیے؟

محترم کچھ الفاظ کا ردو بدل کیا ہے۔ آپ موضوع پہ بات کریں اب آپ کے پاس کوئی جواز باقی نہیں رہا کہ مزید ٹائم ضائع کریں ۔
 

عام آدمی

وفقہ اللہ
رکن
آپ میرے پہلے اصل سے متفق ہیں جبکہ باقی کے تین اصول جو اختلاف کا فیصلہ کرنے کی کسوٹی ہیں۔ ان کو ڈھٹائی سے جھٹلا رہے ہیں۔ کیوں؟؟؟؟؟ چلیں ان کا نقص ہی بتا دیں؟؟
 
Top