حضرت عتبہ بن غزوان

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
حضرت عتبہ بن غزوان رضی اللہ عنہ​
آخرت پسندی کی تلقین
حضرت عتبہ بن غزوان رضی اللہ عنہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے عہد مبارک میں بصرہ کی امارت پر فائز تھے ،ان کو نہایت خدا ترس اور عبرت پذید دل عطا کیا گیا تھا ،ایک روز انہوں نے بصرہ کی جا مع مسجد میں خطبہ دیا جس میں ارشاد فر مایا ۔
“صاحبو! دنیا رفتنی و گذشتنی ہے ،اس کا بڑا حصہ گزر چکا ہ ،اور اب صرف ریزش باقی ہے جیسے کسی برتن کا پانی گرا دیا جائے اور اس کے بعد کچھ دیر تک اس سے پانی ٹپکتا رہے ۔خبردار !۔۔ تم یقینا اس دنیا سے ایک ایسی جگہ منتقل ہو نے والے ہو جس کو کبھی زوال نہیں تو پھر کیوں نہیں بہتر سے بہتر تحائف اپنے ساتھ لے جاتے ہو ؟ مجھ سےبیان کیا گیا کہ اگر پتھر کا کوئی ٹکڑا جہنم کے کنار ے سے لڑ ھکا دیا جائے تو ستر برس میں بھی وہ اس گہرائی کو طئے نہیں کر سکتا ، لیکن خدا کی قسم ! تم اس کو بھر دوے ،کیا تم اس پر تعجب کرتےہو ؟ خدا کی قسم !مجھ سے بیان کیا گیا کہ جنت کے دروازے اس قدر وسیع ہوں ے کہ چالیس سال میں اس کی مسافت طئے ہو سکتی ہے لیکن ایک دن ایسا بھی آئیگا ،جب کہ ان پر سخت اژدھام ہوگا ۔
میں جب ایمان لایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صرف چھ آدمی تھے ،عشرت وناداری کی یہ حالت تھی کہ درخت کے پتوں پر گزارا تھا ،جس کی وجہ سے آنتوں میں زخم پڑ جاتے تھے ،مجھے ایک دفعہ ایک چادر پڑی مل گئی جس کو چاک کر کے میں نے اور سعد نے تہہ بند بنا یا ،لیکن آج ہم میں س ہر ایک کسی نہ کسی شہر کا امیر ہے ،میں خدا سے پناہ ما نگتا ہوں کہ خدا ک مزدیک حقیر ہو نے کے با وجود اپنے کو بڑا سمجھوں ، نبوت ختم ہو چکی ہے ،انجام کار بادشاہت ہوگی ،اور تم عنقریب ہمار ے بعد بادشاہوں کو آز ماؤگے “
 
Top