آغا شورش کاشمیری رحمتہ اللہ علیہ(مصنف سوانح حیات امیر شریعت سید عطا اللہ شاہ بخاری) کی موت بھی عجیب ہے
ویسے تو کوئی صحابی یہ نعرہ لگاتے ہوے دنیا سے رخصت ہوے کہ فزت ورب الکعبه رب کعبہ کی قسم میں آپنی مشن میں کامیاب ہوگیا.
کسی اے اللہ اکبر کھتے ہوے جان دے کسی نے کلمہ پڑھتے ہوے جان جان آفریں کے سپرد کر دی.
کوئی وصیت کرتے ہوے کوئی فقہ کا مسلہ بتاتے ہوے کوئی قرآن کی تلاوت کرتے ہوے رخصت ہوا
کوئی دین کی دعوت دیتے ہوے دنیا سے چلا گیا.یہ سب مبارک موتیں ہیں
مگر ختم نبوت کی خاطر اذیتیں اور قید وبند کی تکالیف جھیلنے والا شورش کاشمیری کچھ ایسے انداز سے رخصت ہوا کہ اپنے مشن کو بھی زندہ کر گیا اور ختم نبوت کے لئے جان دینے کا جذبہ بھی پیدا کرگیا.
مرزا غلام نبی جانباز روی ہیں کہ جب میں لاہور گیا شورش کاشمیری کی عیادت کے لیے انھوں نے پھچانتے ہوے آواز دی کہ میرے پاس بیٹھو جب ان کی آواز پست ہوچوکی تھی میرے کان میں کہا لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ مرزا غلام قادیانی کافر ہے.بے ایمان ہے جھوٹا ہے دجال ہے یہی میرا عقیدہ ہے اور اسی عقیدہ کا مجھے گواہ بنا کر شورش کی روح پرواز کار گئی.
تحریک ختم نبوت از غلام نبی جانباز رحمتہ اللہ علیہ