غریب کی مدد پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کا تحفہ

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
حضرت عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ کا معمول تھا---- ایک سال جہاد کرتے اور ایک سال حج کرتے----- وہ فرماتے ہیں --- ایک سال جب میرا حج بیت اللہ کا سال تھا---- میں پانچ سو اشرفیاں لیکر حج کے ارادہ سے چلا---- اور کوفہ میں جہاں اونٹوں کی خرید و فروخت ہوتی تھی پہنچا---- تاکہ اونٹ خریدوں تو دیکھا----- کہ کوڑے کے ڈھیر پر ایک خچر مرا پڑا ھے----- اور ایک عورت چُھری سے اس کے گوشت کا ٹکڑا کاٹ کر پلیٹ میں ڈال کر روانہ ہو رہی ھے---- مجھے خیال آیا کہ مردار گوشت کیا کرے گی ---؟
عورت جب گھر پہنچی تو اس کی لڑکیوں نے گوشت کو آگ پر بھوننا شروع کردیا----
میں نے دروازے پر دستک دی کہ اللہ کی بندی اس کو گوشت کو اللہ کے واسطے نہ کھا---
تو مصیبت زدہ عورت نے جواب دیا---- تو کون ھے؟------ ہم تین دن سے فاقہ میں ہیں ---- میرا شوہر وفات پا چکا ھے---- میں سید زادی ہوں اور میری چار لڑکیاں جوان ہیں ---- ذریعہ معاش بالکل نہیں --- آج بھوک کے مارے یہ حالت ھے---- اس لئے اضطراری طور پر یہ کام کر رہی ہوں ----
مجھے بڑی ندامت ہوئ ---- عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ نے کہا کہ---- یہ پانچ سو اشرفیاں قبول کرلے ----- اور اپنی ضرورت پوری کر---- عورت نے جھولی پھیلادی ---- میں نے ساری رقم اس کی گود میں ڈال دی ----- اس نے دعاخیر دی ------
جب حجاج اکرام فریضہ حج اداکرنے کے بعد واپس لوٹے--- میں نے انہیں مبارک باد دی ---- انہوں نے بھی مجھے مبارک باد دی ---- اور کہا فلاں فلاں جگہ تم سے ہماری ملاقات ہوئ اللہ تمہارا حج قبول کرے -----
میں حیران و ششدرتھا الٰہی یہ کیا ماجراھے-------؟
میں نے رات کو خواب میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی ------ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا---- عبداللہ! تعجب کی کیابات ھے----؟ تونے میری اولاد میں سے ایک مصیبت زدہ کی مدد کی میں نے اللہ سے دعا کی تیری طرف سے ایک فرشتہ مقرر کردے--- جو ہر سال تیری طرف سے حج کرتا رہے

!(بحوالہ فضائل حج---- شیخ زکریا رحمہ اللہ)​
 

سیفی خان

وفقہ اللہ
رکن
داود بھیا اتنی خوبصورت پوسٹ پر مبارک باد قبول کیجئے
عرض ہے کہ اس میں کچھ املا کی غلطیاں ان کو درست کر لیجئے ۔ ۔ جزاک اللہ
 

مفتی رضوان یونس،

وفقہ اللہ
رکن
سبحان اللہ اللہ تعالٰی آپ کو جزاہ خیر عطا فرمائے
مذکورہ بالا واقعہ سے حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب قدس سرّہ کا ایک ملفوظ ایک کتاب میں پڑھا ھوا یاد آیا فرماتے ہیں کہ
ایک دفعہ سفر حج میں ایک مالدار شخص کا اور غریب شخص کا ساتھ ھو گیا مالدار آدمی نے غریب شخص کو پریشانیوں اور تکالیف میں دیکھ کر کہا کہ ناخواندہ مہمان کے ساتھ یہی سلوک ھوتا ہے ھم کو بلایا ھے تو دیکھو کتنے آرام سے آئے ھیں یہ بات سن کر غریب نے کہا کہ تم سمجھے نہیں
ھم تو گھر کے آدمی ھیں تقریبات میں گھر کے آدمی کی خاطر داری نہیں ھوتی مہمانوں کی تواضع کی جاتی ھے
 
Top