جنت کا سوال اور دوزخ سے پناہ

محمد نبیل خان

وفقہ اللہ
رکن
183583_111600978918055_1291477_n.jpg
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
واقعی عارف تو عارف ہی ہوتا ہے۔
کہتے ہیں شیطان عالم تھا ،عاشق تھا،عابد تھا۔ساجد تھا ۔عارف نہ تھا اگر عارف ہوتا تو کبھی گمراہ نہ ہوتا۔
ائے اللہ ! ہم سب کو عرفان کی دولت عطا فر ما۔آمین
 

سیفی خان

وفقہ اللہ
رکن
اے اللہ میں تجھ سے تیری رضااور جنت کا سوال کرتا ہوں اور تیری ناراضگی اور دوزخ سے پناہ چاہتا ہوں
 

محمد نبیل خان

وفقہ اللہ
رکن
احمدقاسمی نے کہا ہے:
واقعی عارف تو عارف ہی ہوتا ہے۔
کہتے ہیں شیطان عالم تھا ،عاشق تھا،عابد تھا۔ساجد تھا ۔عارف نہ تھا اگر عارف ہوتا تو کبھی گمراہ نہ ہوتا۔
ائے اللہ ! ہم سب کو عرفان کی دولت عطا فر ما۔آمین
واہ ۔ بہت خوب قاسمی صاحب ۔ جزاک اللہ خیرا
 

مفتی رضوان یونس،

وفقہ اللہ
رکن
جزاک اللہ مولانا آپ کی بات کے صدقے سے یہ بات بھی یاد آ گئی کہ
اگر شیطان بھی توبہ کر لیتا تو معافی مل جاتی
حکیم الامت رحمہ اللہ فرماتے ھیں کہ شیطان میں تین عین تھے، ایک عین نا تھا ،
عالم کا عین بھی اُس میں تھا عالم اتنا بڑا تھا کہ تمام انبیاء کرام کی شریعتوں کی جزئیات اُسے یاد تھیں کلیات کے ساتھ ساتھ
عابد کا عین بھی تھا عابد اتنا بڑا کہ روئے زمین کا کوئی حصہ اُس کے سجدے سے خالی نا تھا
عارف کا عین بھی تھا عارف اتنا بڑا کہ جب اللہ تعالٰی حالتِ غضب میں شیطٰن کو اخرُج فاِنَّکَ رَجِیم فرما کر لعنت کا طوق اُس کے گلے میں ڈال رہے ھیں تو عین اُس حالت غضب میں مہلت ملنے کی دعا مانگ رہا ہے کیونکہ وہ جانتا تھا کہ اللہ سبحانہ وتعالٰی حالتِ غضب میں مغلوب الغضب نہیں ھوتے اِس حالت غضب میں بھی میری دعا قبول کرنے پر قادر ھیں اتنی معرفت شیطان کو حاصل تھی
لیکن بس اُس کے پاس عاشق کا عین نا تھا اگر عاشق کا عین ھوتا تو یوں مردود نا ھوتا راندہ درگاہ نا ھوتا اگر عاشق ھوتا تو مر مٹتا سوال نا کرتا کہ میں آگ کا یہ مٹی کا سجدہ کیوں کروں
مقابلہ نا کرتا بس تعمیل کرتا اللہ سبحانہ و تعالٰی کی ناراضگی سے بے حین ھو کر تڑپ کر سجدے میں گر پڑتا
میں ھوں اور حشر تک اس در کی جبیں سائی ہے
سرِ زاھد نہیں یہ سر سرِ سودائی ہے

یہ سر عاشقوں کا سر ہے جھکنے کے لیے ہے جب کہا میرے سامنے جھکاؤں تو جھکا دیا اور جب کہا آدم کو سجدہ کرو تو جھکا دیا عاشق وجہ نہیں پوچھا کرتے
عشق و محبت سے خالی ہی مردود ھوا کرتے ھیں علماء کرام نے لکھا ہے کہ جس کے دل میں محبت ھو گی وہ کبھی مردود نہیں ھوا کرتا کیو نکہ ارشادِ باری تعالٰی ہے
وَ مَن یَّرتَدُّ مِنکُم عَن دِینِھِ فَسَوفَ یَاتِی اللّٰہُ بِقَومٍ یُّحِبُّھُم وَ یُحِبُّونَہُ
جو تم میں سے دین سے مرتد ھو گا تو مرتدین کے مقابلے میں اللہ تعالٰی ایک ایسی قوم پیدا فرمائیں گے کہ اللہ تعالٰی اُن سے مجبت کریں گے اور وہ اللہ تعالٰی سے محبت کریں گے

تو قابلَ غور بات ہے کہ یہاں اللہ تعالٰی نے اھلِ محبت کو مرتدین کے مقابلے میں ذکر فرما کر یہ بتلایا کہ اھلِ محبت کبھی مرتد نہیں ھوتے اھلِ محبت و عاشقین با وفا ھوتے ھیں اس لیے وہ کبھی مردود نہیں ھو سکتے
دعا فرمائیں کہ ھمیں اللہ تعالٰی اپنی محبت نصیب فرما دے آمین
احقر کے لیے دعاء بھی فرما دیا کریں کہ اللہ تعالٰی مجھے اپنی محبت نصیب فرما دے
تجھ ہی کو مانگوں تجھ سے کہ سب کچھ مل جائے
سو سوالوں سے یہی اِک سوال اچھا ھے
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
شکریہ مولانا رضوان صاحب
واقعی مجھ سے چوک ہوئی شیطان عارف تھا “عاشق“ نہ تھا ۔یہ بات کسی سے سنی تھی ممکن ہے سننے میں غلطی ہوئی ہو ۔جزاک اللہ احسن الجزا
 

محمد نبیل خان

وفقہ اللہ
رکن
رضوان یونس نے کہا ہے:
محمد نبیل خان نے کہا ہے:
اللہ کریم ہمیں جنت میں جنت الفردوس طاء فرمادے اور ایک دوسرے کا پڑوسی بنا دے آمین

آمین اللہ تعالٰی جنت میں مجھے آپ کا پڑوسی بنا دے آمین
آمین ثم آمین یارب العٰلمین
 
Top