ابن تیمیہؒ کا تصوف پر ایک ارشاد گرامی ان لوگوں کے نام پر جو افراط وتفریط کا شکار ہیں

qureshi

وفقہ اللہ
رکن
ابن تیمیہؒ کا تصوف پر ایک ارشاد گرامی ان لوگوں کے نام پر جو افراط وتفریط کا شکار ہیں۔آپ فرماتے ہیں
" ترجمعہ :۔ یعنی ایک جماعت نے مطلق صوفیاء اور تصوف کی برائی کی ہے ،اور انکے بارے میں کہا ہے کہ یہ بدعتیوں کا طبقہ ہے جو اہل سنت سے خارج ہے،اور ایک جماعت نے صوفیاء کے بارے میں غلو سے کام لیا ہے اور انبیاء علیہ اسلام کے بعد انکو سب سے افضل قرار دیا ہے اور یہ دونوں باتیں مذموم ہیں درست بات یہ ہے کہ صوفیاء اللہ کی اطاعت کے مسلئہ میں مجتہد ہیں،جیسے دوسرے اہل اطاعت اجتہاد کرنے والے ہوتے ہیں اسلیئے صوفیاء میں مقربین اور سابقین کا درجہ حاصل کرنے والے بھی ہیں،اور ان میں مقتصدین کا بھی طبقہ ہے جو اہل یمین میں سے ہیں اور اس طبقہ صوفیاء میں سے بعض ظالم اور اپنے رب کے نافرمان بھی ہیں۔( فتاوٰی ابن تیمیہ جلد11 صفحہ 18 بحوالہ کیا ابن تیمیہ علماء اہلسنت میں سے ہیں صحفہ 12)
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
حضرت امام تیمیہ رحمۃ اللہ نے بجا فر مایا۔
میرا خیال ہے جو لوگ تصوف سے وحشت زدہ ہیں یا تو انہوں نے ائمہ متصوفین کی کی کتابوں کو بنظر غائر دیکھا ہی نہیں ،یا پھر ذاتی عناد کی بنیا د پر ان حضرات کو متہم کرنے لگے حالانکہ ان کے یہاں وحدانیت کا جو اعلیٰ وارفع تصور پا یا جاتا ہے ہمہ وشما کے بس کی بات نہیں۔
سورہ فاتحہ کی تفسیر میں معارف القرآن ادریسی میں مرقوم ہےعلم طریقت جس میں نفس اور قلب کے امراض و معالجات سے بحث کی جاتی ہےاس کے تین مرتبے ہیں ۔ پہلامرتبہ تو حید فی العبادۃ ہے کہ سوائے خدا تعالیٰ کے کسی کی عبادت نہ کرے۔ دوسرے تو حید فی الاستعانت ہے یعنی سوائے خدا کے کسی سے مدد نہ مانگے ۔ تیسرا مرتبہ استقامت ہے یہ سلوک کا اعلیٰ مرتبہ ہے کہ طریق عبودیت اور جادہ اخلاص ومحبت پر قدم ایسا ٹھیک جم جائے کہ ذرہ برابر اِدھر اُدھر ہٹنے نہ پائے ان مراحل اور مقامات کے طئے ہو جانے کے بعد درجہ ہےمکاشفات اور تجلیات کا کہ قلب پر سحائب الہام کی بارش ہونے لگے اور علوم اور معارف ِاسرار و لطائف منکشف ہونے لگیں یہ علمِ حقیقت ہے اللہ تعالیٰ جس پر چاہے اپنا انعام فر مائے
 
Top