ق
قاسمی
خوش آمدید
مہمان گرامی
موضوع احادیث
(۱) گلا ب کا پھول رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عرق مبارک یا براق کے پسینہ سے پیدا کیا گیا ہے۔
(۲) سفید گلاب میرے پسینہ سے پیدا کیا گیا ہے اور سرخ جبرئیل علیہ السلام کے، اور زردبراق کےپسینہ سے ۔
(۳) شب معراج میں جب آسمان پر مجھ کو پسینہ آیا تو ایک قطرہ زمین پر ٹپک گیا اس سے گلاب پیدا ہوا اب اگر میری خوشبو سو نگھنے کو کسی کا دل چاہے تو گلاب کا پھول سو نگھ لے ۔
نوٹ۔ یہ سب روایتیں بالکل بے اصل ہیں ،امام نووی ، ابن حجر عسقلانی محدث وغیرہ نے موضوع ،بے اصل قرار دیا ہے ۔
(۴) عورتوں سے مشورہ لے کر اس کے خلاف عمل کیا کرو ۔سند اور معنیٰ کے اعتبار سے یہ روایت باطل ہے۔
(۵) انا من نور اللہ والمومنون منی۔ یعنی میں حق تعالیٰ کے نور سے پیدا ہوا اور مومنین میرے نور سے ۔
نوٹ۔ اگر اس حدیث کو صحیح مانا جائے تو وہی معنیٰ ہو نگیں جو اس قسم کی دوسری معتبرروایتوںکے لئے گئے ہیں۔
یعنی میرے نور کو اللہ تعالیٰ نے بلا واسطہ کسی مادّے اور خمیر صادق کے پیدا کیا اور میرے نور سے اہل ایمان کو پیدا کیا۔
یہ معنیٰ نہیں ہیں کہ حق تعالیٰ کے نور سے ٹوٹ کر کوئی ٹکڑا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس میں مو جود ہو۔
چنانچہ علامہ زر قانی رحمۃ اللہ علیہ نے شرح مواہب لدنیہ میں اس روایت کی تشریح کرتے ہو ئے فرماتے ہیں حدیث کے معنیٰ یہ نہیں ہیں کہ خدا تعالیٰ کا نور کوئی مادّہ اور خمیر تھا جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نور پیدا کیاگیا ،بلکہ مقصود یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نور مبارک کے ساتھ حق تعالیٰ کے ارادہ نے متعلق ہو کر بلا واسطہ واسباب ظاہری مو جود کر دیا ،مگر افسوس یہ روایت سند کے لحاظ سے ساقط الاعتبار ہے۔
نوٹ ۔بعض محدثین اس کو کذب مختلف فیہ کہتے ہیں۔ (ناقابل اعتبار روایت)
(۶) راگ زنا کا منتر ہے ۔ یہ حدیث نہیں مگر سچا قول ہے راگ سے اکثر اس قسم کی رغبت پیدا ہوتی ہے۔
(۷) جو شخص اپنے بھائی کا طعام اس کو خوش کر نے کیلئے کھائے ،وہ کھانا اس کو ضرر نہ دے گا ۔یہ حدیث نہیں ابو سلیمان درانی کا ارشاد ہے۔
(۸) جس نے کلام اللہ کی ایک آّیت بھی تعلیم کر دی تو وہ شاگرد، اس سکھلانے والا کا غلام ہو گیا ۔(یہ موضوع کلام ہے)
(۹) جس قدر ولد الزنا لوگ ہیں قیامت کے دن بندر اور خنزیر بناکر اٹھائے جا ئینگے ۔ یہ روایت بالکل مو ضوع ہے۔
(۱۰)لولا لما خلقت الافلاک
اس موضوع روایت کو عوام نے حدیث قدسی سمجھ لیا ہے ۔میلاد کی کتابوں میں دوسری بہت سی روایتوں کے ساتھ اسکو بھی بے ڈھڑک بیان کیا جاتا ہے۔ (ناقابل اعتبار روایات)