ایک گناہ پر 40 برس روتے رھے

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
حضرت کہمش رحمہ اللہ فرماتے ہیں ایک دفعہ مجھ سے ایک گناہ سرزد ہوگیا اور اس گناہ پر چالیس سال روتا رہا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کسی نے حضرت کہمش رحمہ اللہ سے پوچھا آپ نے ایسا کونسا گناہ کیا تھا جس پر آپ چالیس سال روتے رھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حضرت کہمش رحمہ اللہ نے فرمایا میرا ایک بھائی مجھ سے ملاقات کے لیے آیا تھا میں اس کے لیے چھ درہم کی ایک بھنی ہوئی مچھلی خرید لایا جب میرے بھائی کھانے سے فارغ ہوئے تو میں نے مٹی کا ڈھیلا ایک ہمسائے کی دیوار سے اکھیڑ لیا اور اس سے میرے بھائی نے اپنے ہاتھوں کو صاف کیا اور دیوار کے مالک سے میں نے اجازت نہیں لی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس لیے میں اس گناہ پر چالیس سال روتا رہا

اللہ اللہ اللہ اللہ
 

مفتی رضوان یونس،

وفقہ اللہ
رکن
حضرت مالک بن دینار رحمۃ اللہ علیہ فر ماتے تھے کہ ایک بار میں بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا ،اثنائے طواف میں میری نگاہ ایک عبادت گذار لڑکی پر پڑی ، جو کہہ رہی تھی کہ خدا وند ا! کتنی خواہشیں ہیں جن کے مزے ختم ہو گئے اور ان کے خمیازہ بھگتنے با قی ہیں ،اے اللہ ! کیا آگ کے سوا کوئی دوسری سزا اور تنبیہ کے لئے کوئی اور چیز نہیں تھی ؟ مالک فر ماتے ہیں کہ خدا کی قسم اس لڑکی نے وہیں کھڑے کھڑے صبح کردی اور صبح تک برابر یہ کہتی رہی ،اس وقت میں نے اپنا ہاتھ سر پر رکھ کر ایک چیخ ماری ،اور کہا مالک کو اس کی ماں روئے ،ایک لڑکی نے آج رات اس کو مات کردیا

 

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
میں نے مٹی کا ڈھیلا ایک ہمسائے کی دیوار سے اکھیڑ لیا اور اس سے میرے بھائی نے اپنے ہاتھوں کو صاف کیا اور دیوار کے مالک سے میں نے اجازت نہیں لی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس لیے میں اس گناہ پر چالیس سال روتا رہا
یہ تو تقوی کا اعلی مقام ہے ہماری کیفیت ہے ہمساے کا دھیلا کیا مکان غصب کرنے پر بھی ندامت نہی ہوتی
 
Top