عالم اسلام کی چند جلیل القدر عالمات
امّ عمر بنت حسان بغدادیؒ: امّ عمر بنت ابو الغص حسان بن زید ثقفی بغدادیؒ نے اپنے والد ابو الغض اور اپنے شوہر سعید بن یحیٰ بن قیس سے حدیث کی روایت کی اور ان سے حضرت امام احمد بن حنبل ؒ ،ابو ابراہیم ترجمانیؒ ، محمد بن صباح جرجانی ؒ ،ابراہیم بن عبد اللہ ہر ویؒ اور حضرت علی بن مسلم بن مسلم طوسیؒ نے روایت کی ۔ حضرت خطیب بغدادیؒ کہتے ہیں کہ میں نے ام عمر سے حدیث کی سماعت کی ہے ۔ وہ بغداد میں معاذ بن مسلم کے مکان کے پاس رہتی تھیں اور ان سے ہمارے کئی اصحاب نے راویت کی ہے۔
زینب بنت سلیمان بدادیہؒ : زینب بنت سلیمان بن علی بن عبد اللہ بن عباس بن عبد المطلبؒ کا شمار فاضل نساء میں تھا ۔انہوں نے اپنے والد سلیمان بن علی ؒ سے حدیث کی تعلیم حاصل کی اور ان سے عاصم بن علی واسطی ، قاضی جعفر بن عبد الواحد ، عبد الصمد بن موسیٰ ہاشمی ،امام احمد خلیل بن مالکؒ نے راویت کی ۔ ایک مرتبہ خلیفہ مامون کے یہاں اس حال میں گئیں کہ سواری پر تھیں بدن پر سفید قیمتی طیلسان تھا۔ عدن کی سیاہ زرق برق چادر میں ملبوس تھیں ۔ان کو دیکھتے ہی نائب حاجب عطاء نے حریم کا پردی اٹھایا اور بڑھ کر ان کے پیر کو بوسہ دیا ، اسی حال میں حاجب علی نے ان سے ایک حدیث روایت کی ۔
خدیجہ ام محمد بغدادیہؒ: خدیجہ ام محمد حضرت امام احمد بن حنبلؒ کی خدمت میں جاکر ان سے حدیث پڑھتی تھیں ۔اس کے بعد انھوں نے یزید بن ہارون ،اسحاق بن یوسف ارزقل ، ابو نصر ہاشم بن قاسم ؒ نے روایت کی ۔ان کا بیان ہے کہ ۲۲۶ھ میں خدیجہ ام محمدؒ نے مجھ سے حدیث بیان کی ۔ وہ میرے والد کے یہاں آتی تھیں ،ان سے حدیث سنتی تھیں اور حدیث بیان کرتی تھیں۔
زینب بنت سلیمان بغدادیہؒ: زینب بنت سلیمان خلیفہ ابو جعفر منصور کی پوتی اور سلیمان کی لڑکی تھیں ۔انہوں نے اپنے والد سے حدیث کی روایت کی اور سماعت کی اور ان سے ان کے بھائی ابو یعقوبؒ روایت کی۔
مضغہ، مخہ ،زاہدہ اخوات بشر حافیؒ : مضغہ ، مخہ اور زاہدہ تینوں مشہور عابد وزاہد حضرت بشر حافیؒ کی بہنیں عبادت وتقویٰ میں مشہور تھیں ۔مضغہ سب سے بڑی تھیں ۔زاہدہ کی کنیت ام علی تھی ۔امام احمد بن حنبلؒ کے صاحبزادے عبد اللہؒ کا بیان ہے کہ ایک دن میں والدہ کے ساتھ مکان میں موجود تھا کسی نے دروازہ کھٹکھٹایا ۔والدہ کے حکم پر میں نے دروازہ کھولا تو ایک عورت کھڑی تھی ۔اس نے کہا کہ میں امام صاحبؒ سے ملنا چاہتی ہوں ، تم اجازت لو اور اجازت کے بعد اندر آکر سلام لہا کہ ابو عبد اللہ ! میں چراغ کی روشنی میں سوت کاتتی ہوں ۔ بعض اوقات چراغ بجھ جاتا ہے تو چاندنی میں کاتتی ہوں ۔ تو ایسی حالت میں مجھ کو چراغ اور چاندنی کی روشنی میں کاتتے ہوئے دھاگے کی اُجرت میں فرق کرنا چاہئے؟ امام صاحبؒ نے کہا :اگر تم کو فرق معلوم ہوتا ہو تو ظاہر کردو ۔ پھر اس عورت نے پوچھا کہ مریض کا تکلیف کی وجہ سے رونا کیا شکوہ ہے؟ امام صاحبؒ نے کہا کہ میرے خیال میں یہ شکوہ نہیں ہے ۔ اس کے بعد وہ چلی گئی ۔عبد اللہ کہتے ہیں کہ والد صاحب ؒ نے کہا کہ میں نے کسی شخص سے اس قسم کا مسئلہ معلوم کرتے ہوئے نہیں سنا ۔ تم جاؤ دیکھو یہ عورت کہاں جاتی ہے اور میں نے دیکھا کہ وہ بشر بن حافیؒ کے مکان میں گئی ہے اور وہ ان کی بہن تھی ۔واپس آکر والد صاحبؒ کو بتایا تو فرمایا کہ بشر حافیؒ کی بہن کے سوا ایسی عورت ہو نا محال ہے۔
عباسیہ زوجہ امام احمد بن حنبلؒ: عباسیہ بنت فضل امام احمد بن حنبل ؒ کی زوجہ اور ان کے صاحبزادے صالح کی ماں ہیں ۔ان سے صرف صالح پیدا ہوئے ۔ بڑی نیک اور بزرگ عورت تھیں ۔ امام صاحبؒ کہتے ہیں کہ میرے اور اس کے درمیان کبھی ایک بات میں اختلاف نہیں ہوا ۔امام صاحب ؒ کی زندگی میں انتقال ہوا۔