کتب ستہ کے مولفین
کتب ستہ کے مولفین کون ہیں اور کیا ان کی کتابوں میں ضعیف احادیث بھی پائ جاتی ہیں ؟ ۔
الحمد للہ
کتب ستہ کے مولفین یہ ہیں :
1 - امام بخاری رحمہ اللہ تعالی
2 امام مسلم رحمہ اللہ تعالی
3 امام ابوداود رحمہ اللہ تعالی
4 امام ترمذی رحمہ اللہ تعالی
5 امام نسائ رحمہ اللہ تعالی
6 امام ابن ماجہ رحمہ اللہ تعالی
آپ کے سامنے ہرایک کا مختصر سا سوانحی خاکہ رکھتے ہيں :
اول :
امام بخاری رحمہ اللہ تعالی :
نام و نسب :
ابوعبداللہ محمدبن اسماعیل بن ابراھیم بن المغیرہ بن بردزبہ الجعفی البخاری ۔
نسبت : امام بخاری کے دادا مغیرہ بخارا کے گورنریمان جعفی کے غلام تھے ، تواسلام لانے کے بعد اسی کی طرف منسوب کیے جانے لگے ۔
ولادت اورحالات :
امام بخاری رحمہ اللہ الباری نے 194 ھـ بخارا میں آنکھ کھولی تو آپ کے والد وفات پا چکے تھے ، دس برس سے بھی کم عمر میں انہوں نے حدیث کوحفظ کرنا شروع کردیا تھا ، جب جوان ہوۓ تومکہ مکرمہ کا سفرکیا اورفریضہ حج ادا کرنے کے بعد مکہ میں ہی رہ کرآئمہ فقہ اور اصول حدیث سے علم کا حصول کرتے رہے ۔
تواس کے بعد علم کے حصول کے لیے سولہ برس تک ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتے رہے ، جس میں بہت سارے آئمہ حدیث کے سامنے زانوۓ تلمذ تہ کیے اورحادیث نبویہ اکٹھی کیں حتی کہ ان احادیث کی تعداد 600.000 سے بھی تجاوزکرگئ ۔
اوران احادیث میں انہوں نے ہزار محدثوں سے مراجعہ اورمناقشہ کیا جوکہ صدق و تقوی اورسلیم العقیدہ سے معروف تھے ، تواتنی بڑی تعداد احادیث میں سے انہوں نے اپنی کتاب صحیح بخاری کومرتب کیا جس ميں انہوں نے صحت کے اعتبارسے دقیق ترین علمی اسلوب متعین کرنے اور احادیث کی صحت میں تمیزو چھان پھٹک کے بعد صحیح بخاری کومرتب فرمایا حتی کہ انہوں نے اس کتاب میں وہ سب صحیح احادیث جمع نہیں کی جوان کےپاس تھی بلکہ وہ احادیث جمع کیں جوصحیح احادیث میں سے بھی اصح ترین احادیث کا درجہ رکھتی تھیں ۔
اوراپنی کتا ب کا ( الجامع الصحیح المسند من حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وسننہ وایامہ ) نا م رکھا جو کہ صحیح بخاری کے نام سے معروف ہو چکی ہے ۔
امیر بخارا نے یہ چاہا کہ امام بخاری رحمہ اللہ الباری اس کے گھر جاکر اس کی اولاد کوتعلیم دیں اور احادیث سنائيں تو امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کی طرف پیغام بھیجا " علم ان کے گھر میں ہی دیا جاۓ گا " یعنی علم کے پاس آیا جات ہے نہ کہ علم کسی کے پاس جاتا ہے تو جوبھی علم کا حصول چاہتا ہو اسے علماء کے پاس ان کے گھریا پھر مسجد میں جانا ہوگا ، توامیر بخارا اس وجہ سے ان سے حقد کرنے لگا اورانہیں بخارا سے نکلنے کا حکم دے دیا ۔
توامام بخاری رحمہ اللہ الباری سمرقند کے قریب ایک خرتنک نامی بستی جہاں پران کے کچھ اقربا بھی رہائش پزیر تھے وہاں آگۓ اورموت تک وہیں رہے انکی موت 256 ھـ میں 62 برس کی عمر میں ہوئ اللہ تعالی ان پررحم فرماۓ ، آمین ۔
کتب ستہ کے مولفین کون ہیں اور کیا ان کی کتابوں میں ضعیف احادیث بھی پائ جاتی ہیں ؟ ۔
الحمد للہ
کتب ستہ کے مولفین یہ ہیں :
1 - امام بخاری رحمہ اللہ تعالی
2 امام مسلم رحمہ اللہ تعالی
3 امام ابوداود رحمہ اللہ تعالی
4 امام ترمذی رحمہ اللہ تعالی
5 امام نسائ رحمہ اللہ تعالی
6 امام ابن ماجہ رحمہ اللہ تعالی
آپ کے سامنے ہرایک کا مختصر سا سوانحی خاکہ رکھتے ہيں :
اول :
امام بخاری رحمہ اللہ تعالی :
نام و نسب :
ابوعبداللہ محمدبن اسماعیل بن ابراھیم بن المغیرہ بن بردزبہ الجعفی البخاری ۔
نسبت : امام بخاری کے دادا مغیرہ بخارا کے گورنریمان جعفی کے غلام تھے ، تواسلام لانے کے بعد اسی کی طرف منسوب کیے جانے لگے ۔
ولادت اورحالات :
امام بخاری رحمہ اللہ الباری نے 194 ھـ بخارا میں آنکھ کھولی تو آپ کے والد وفات پا چکے تھے ، دس برس سے بھی کم عمر میں انہوں نے حدیث کوحفظ کرنا شروع کردیا تھا ، جب جوان ہوۓ تومکہ مکرمہ کا سفرکیا اورفریضہ حج ادا کرنے کے بعد مکہ میں ہی رہ کرآئمہ فقہ اور اصول حدیث سے علم کا حصول کرتے رہے ۔
تواس کے بعد علم کے حصول کے لیے سولہ برس تک ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتے رہے ، جس میں بہت سارے آئمہ حدیث کے سامنے زانوۓ تلمذ تہ کیے اورحادیث نبویہ اکٹھی کیں حتی کہ ان احادیث کی تعداد 600.000 سے بھی تجاوزکرگئ ۔
اوران احادیث میں انہوں نے ہزار محدثوں سے مراجعہ اورمناقشہ کیا جوکہ صدق و تقوی اورسلیم العقیدہ سے معروف تھے ، تواتنی بڑی تعداد احادیث میں سے انہوں نے اپنی کتاب صحیح بخاری کومرتب کیا جس ميں انہوں نے صحت کے اعتبارسے دقیق ترین علمی اسلوب متعین کرنے اور احادیث کی صحت میں تمیزو چھان پھٹک کے بعد صحیح بخاری کومرتب فرمایا حتی کہ انہوں نے اس کتاب میں وہ سب صحیح احادیث جمع نہیں کی جوان کےپاس تھی بلکہ وہ احادیث جمع کیں جوصحیح احادیث میں سے بھی اصح ترین احادیث کا درجہ رکھتی تھیں ۔
اوراپنی کتا ب کا ( الجامع الصحیح المسند من حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وسننہ وایامہ ) نا م رکھا جو کہ صحیح بخاری کے نام سے معروف ہو چکی ہے ۔
امیر بخارا نے یہ چاہا کہ امام بخاری رحمہ اللہ الباری اس کے گھر جاکر اس کی اولاد کوتعلیم دیں اور احادیث سنائيں تو امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کی طرف پیغام بھیجا " علم ان کے گھر میں ہی دیا جاۓ گا " یعنی علم کے پاس آیا جات ہے نہ کہ علم کسی کے پاس جاتا ہے تو جوبھی علم کا حصول چاہتا ہو اسے علماء کے پاس ان کے گھریا پھر مسجد میں جانا ہوگا ، توامیر بخارا اس وجہ سے ان سے حقد کرنے لگا اورانہیں بخارا سے نکلنے کا حکم دے دیا ۔
توامام بخاری رحمہ اللہ الباری سمرقند کے قریب ایک خرتنک نامی بستی جہاں پران کے کچھ اقربا بھی رہائش پزیر تھے وہاں آگۓ اورموت تک وہیں رہے انکی موت 256 ھـ میں 62 برس کی عمر میں ہوئ اللہ تعالی ان پررحم فرماۓ ، آمین ۔