خوش نصیبوںکااجتماع

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
خوش نصیبوںکااجتماع
ارض مقدس پر نیاز مندانِ صدق وصفا کا پروقار شکوہ نظارہ
ناصرالدین مظاہری
قلوب میں تڑپتی آرزوئیں کعبۃ اللہ کے دیدارکی مشتاق وبیقرار نگاہیں،جذب وشوق اوروجدوامنگ سے لبریز ذہن وفکر اورقلب وجگر کس قدر شوق وذوق عرفانی میں شیفتہ وفریفتہ دل بیقرار،روحیںسرشار،اللہ اللہ کس قدرمبارک سفر ہے ۔کیسی پروقاروپرانوارہے اس کی عمارت ،ایمان وایقان کی تاریخ کا محورہے اس کی قدامت ،قلوب اس کی زیارت کی تمنائیں کرتے ہیں ، اذہان اس کے دیدارکے لئے تانے بانے بنتے ہیں ،لب بارگاہ رب العزت ورب الکعبہ میںحاضری کی دعائیں کرتے ہیں !!!کتنے حضرات اس کے دیدارسے قلب وجگر،فکر ونظراورایمان وایقان کو جلا ء وتقویت دیتے ہیں اوروہی انوار وبرکات کا مرکزجہاںایک نماز کا ثواب ایک لاکھ نمازوں کے برابر ہے ۔
کس قد رخوش نصیب ہیں وہ اللہ ورسول کے دیوانے ،وطن سے دور،احباب ومتعلقین سے نفور،بارگاہِ ایزدی میں سربسجود،دلوںمیں سچی تڑپ،آنکھوں میں نیازمندی کے آنسو ،روح میں روحانی مستی وتازگی ،لبیک اللھم لبیک کا وجد آفریں نعرہ ،خانہ خدا کا والہانہ ومستانہ طواف ،حجراسودکا بوسہ ،صفاومروہ کی سعی جنت المعلیٰ ،غار حراء ،غارثور،مسجد نمرہ ،مزدلفہ ،منی ،عرفات کی حاضری وزیارت جہاں لاکھوں بندگانِ خداجذبہ ٔ ایمانی سے سرشاراورنعرہ ٔ الٰہی کے زمزمہ سنج ہیں ان کا کبھی مکۃ المکرمہ کی مبارک گلیوںمحلوںاوروادیوںسے گزر،جہاںساڑھے چودہ سوسال قبل تاجدارِ دو جہاں،سرکار کون ومکاں،باعث کن فکاںحضرت آقا ومولیٰ محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے پائے اقدس محو خرام تھے ۔کبھی بدر واحدکا دیدارجہاں آقاومولیٰ نے کفار ومشرکین سے جہاد کیا تھا ،کبھی صفا ومروہ پر حاضری اوروالہانہ دوڑودھوپ جہاں چار ہزار سال پہلے حضرت ہاجرہ نے اپنے لخت جگر کی پیاس بجھانے کی خاطرپانی کی تلاش میں سرگرداںہوئی تھیں……کبھی جنت المعلیٰ کی حاضری جہاں ام المومنین خدیجۃ الکبری ،عبد اللہ بن زبیر ،اسماء بنت ابی بکر رضوان اللہ علیہم اجمعین آسودہ خواب ہیںکبھی غار حرا کی زیارت جہاں سب سے پہلی وحی الٰہی کا نزول ہوا تھا کبھی عرفات کو روانگی جہاں حاضری کے بغیر حاجیوں کا حج نہیں ہوتا ،یہی وہ مقدس میدان ہے جہاں پر ایک لاکھ سے زائدصحابہ کرام کے سامنے دو نمازیں ایک ساتھ ادا کرتے ہیں منی میں قربانی جس کی بنیاد پر سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے ڈالی تھی ، مکۃ المکرمہ کے مقامات مقدسہ اورعبادات مکتوبہ کے بعد عازمین حج کی مدینہ منورکی جانب روانگی جہاں ساڑھے چودہ سو سال قبل رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بے یار ومددگار سفر ہجرت پر مجبورہوئے تھے ،وہی مدینہ منورہ جہاں حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم محو استراحت ہے اورجہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات سے لمس ہونے والی خاک کا روئے زمین میں افضل ترین مقام ہے وہیں ریاض الجنۃ اورجنت البقیع بھی ہے جہاں ہزاروں صحابہ کرام آرام فرمارہے ہیں مسجد نبوی زاد اللہ شرفہ بھی وہیں ہے جس کے اندر ایک نماز پڑھنے کا ثواب پچاس ہزار نمازوں کے برابر ہے ۔محراب النبی، باب جبرئیل ،باب الرحمۃ اوردیگر مقامات مقدسہ بھی اسی خاک طیبہ کا جزء ہے ۔
حرمین شریفین کا یہ سماںکس قدر دل افروز اورروح نواز ہوگا جہاں دیوانگانِ خدا ورسول ایک خاص سرشاری وسرمستی میں سروں ہی سے نہیں بلکہ دلوں سے بھی سجدہ ریز ہیں وہ اس نعمت عظمیٰ سے شرف اندوزہوں گے جو سعادت دارین کا ضامن ہے ۔
ہم وحدہٗ لاشریک کے سامنے دست سوال دراز کرتے ہیں کہ ہمیں بھی اس مقدس سرزمین کی زیارت اورحج کرنے کی توفیق عطا فرمائے جہاں سے ہر حاجی اس حال میں واپس ہوتا ہے جیسے ایک معصوم ونومولود بچہ ۔
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
بہت خوب کیا کہنا مظاہری صاحب کے قلم کا یہ تحریر سرِورق پر بہت خوب سجے گی۔لیکن یہ کیا الغزالی پر سرِورق کا کہاں؟
چلو دیر سے ہی سہی ۔عامر سلمہ آپ سب کا بھتیجا غزالی سر ورق کیلئے کو شش کر رہے ہیں ۔آپ لوگ ان دونوں بچوں کو
دعاَؤں سے نوازتے رہیں۔
 
Top