مردے کی ہڈیوں میں جڑی ہوئی کیلیں

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
مردے کی ہڈیوں میں جڑی ہوئی کیلیں
حافظ ابن قیم فرماتے ہیں کہ ایک شخص لوہاری منڈی بغداد میں آیا اور تھوڑی سی پرانے لوہے کی کیلیں بیچ گیا،ان کیلوں کوکے دوسِرے بنے ہوئے تھے اس لوہارنے کہ جس نے ان کیلوں کوخریداتھا جب آگ میں تپاکر نرم کرناچاہاتو اورجوہی بڑی ہتھوڑی استعمال کر ڈالنے کے سیدھانہیں کرسکا عاجز آکر اس نے بیچنے والے کو ڈھونڈنا شروع کیا کہ آخراتنے سخت لوہے کی کیلیں اس کو کہاں سے دستیاب ہوئیں ؟تھوڑی دیر کے بعد ایک دوکان پروہ آدمی بیٹھا مل گیا، اس سے پوچھا تو اس نے اصل حقیقت بتانے سے گریز کیا اتنے میں کچھ اور لوگ بھی اُسے گھیر کرکھڑے ہوگئے تھے ، جب اس نے اپنے فرار کی کوئی صورت نہ دیکھی تو کہنے لگا کہ میں ان کیلوں کوایک قبرسے نکال کر لایا ہوں، یہ اس قبرکے مردے کی ہڈیوں میں جڑی ہوئی تھیں، اسی کے ساتھ اس نے یہ بھی کہا کہ میں خود بھی انہیں نکالنے سے عاجز آگیاتھا آخرکار ایک پتھر سے اسکی ہڈیاں توڑ توڑکر میں علیحدہ کرسکا،۔
(ہفت روزہ الحرم یکم جولائی ۶۳ ھ بحوالہ (کتاب الروح)
 
Top