لاشیں :
عباسی دور کے وزیر حسین بن یحییٰ نے بیان کیا ہے کہ ’’العتز‘‘نے خلافت کا تاج پہنا ، محل میں المعید بن المتوکل کی لاش دھری تھی ۔ امراء اور وزراء بلا ئے گئے تاکہ تصدیق کریں کہ المعید نے فطری موت پائی ہے اور اس کے جسم پر قاتلانہ حملے کا کوئی نشان نہیں ہے ۔
چند مہینے اور گزر گئے ، نیا خلیفہ المہتدی تھا ، اب محل میں العتز کی لاش رکھی تھی ۔نئے خلیفہ نے امراء اور وزراء کو طلب کیا تاکہ وہ تصدیق کریں کہ العتز نے فطری موت پائی ہے اور اس کے جسم پر قاتلانہ حملے کا کوئی نشان نہیں ہے ، ابھی ایک سال بھی نہیں گزرا تھا کہ خلیفہ بدل گیا ۔نیا خلیفہ المعتمد تھا ، محل میں المہتدی کی لاش دھری تھی امراء اور وزراء بلائے گئے ۔ یہ تصدیق کرنے کیلئے کہ المہتدی نے فطری موت پائی ہے اور اس کے جسم پر قاتلانہ حملے کا کوئی نشان نہیں ہے ۔(گل ولالہ:مرتب ناصرالدین مظاہری)
عباسی دور کے وزیر حسین بن یحییٰ نے بیان کیا ہے کہ ’’العتز‘‘نے خلافت کا تاج پہنا ، محل میں المعید بن المتوکل کی لاش دھری تھی ۔ امراء اور وزراء بلا ئے گئے تاکہ تصدیق کریں کہ المعید نے فطری موت پائی ہے اور اس کے جسم پر قاتلانہ حملے کا کوئی نشان نہیں ہے ۔
چند مہینے اور گزر گئے ، نیا خلیفہ المہتدی تھا ، اب محل میں العتز کی لاش رکھی تھی ۔نئے خلیفہ نے امراء اور وزراء کو طلب کیا تاکہ وہ تصدیق کریں کہ العتز نے فطری موت پائی ہے اور اس کے جسم پر قاتلانہ حملے کا کوئی نشان نہیں ہے ، ابھی ایک سال بھی نہیں گزرا تھا کہ خلیفہ بدل گیا ۔نیا خلیفہ المعتمد تھا ، محل میں المہتدی کی لاش دھری تھی امراء اور وزراء بلائے گئے ۔ یہ تصدیق کرنے کیلئے کہ المہتدی نے فطری موت پائی ہے اور اس کے جسم پر قاتلانہ حملے کا کوئی نشان نہیں ہے ۔(گل ولالہ:مرتب ناصرالدین مظاہری)