واعظین کے لئے قیمتی مشورہ
ایک دفعہ مستورات میں میں نے وعظ کہا اورآیت تلاوت کی اس میں جب والحافظین فروجھم پر پہنچاتو میں بڑا پریشان ہوا کہ اس کا ترجمہ کیاکروں،معاًاللہ تعالیٰ نے دل میں ڈالا کہ اپنی آبروکی حفاظت کرنیوالے یا ناموس کہہ دیاجائے یہ اور بھی اچھا ہے ،بعضے واعظوں کو دیکھا توغضب کرتے ہیں ،صاف صاف کہہ ڈالتے ہیں ، ایک ہمارے ہم سبق تھے، عورتوں نے ان کے وطن میں ا ن سے وعظ کے لئے کہا ،وعظ میں آپ نے کہا کہ عورتوں کو بھی ختنہ کرانی چاہیے، یہ سن کر عورتیں بہت بگڑیں اوران کو خوب گالیاں سنائیں کہ اپنی ماں کی کرا، اپنی بہن کی کرا، انہیں پیچھا چھڑانا مشکل ہوگیا ،یہ خبر دیوبندپہنچی ، میں نے کہا کہ تمہیں یہ کیا شامت سوار ہوگئی تھی ،انہوں نے کہا کہ اجی میں نے تو یہ سوچا کہ معمولی مسئلے مسائل کیا بیان کروں وہ تو معلوم ہی ہیں وہ مسئلہ بتلاؤں کہ کسی کو نہ معلوم ہو ،میں نے کہا کہ بھلے مانس یہ فعل کونساسنت ہے ،فقہانے بھی لکھا ہے کہ یہ سنت نہیں ہے، ہا ں افضل ہے پھر ایک غیرضروری مسئلہ کو بیان کرکے خواہ مخواہ کیوں برائی مول لی یہ کون سی عقلمندی تھی کہ عورتوں میں ایک ایسا مسئلہ بیان کرنے بیٹھ گئے ، مشہور ہے کہ ع۔ یکہ من را دہ من عقل می باید
پھر اس پر ایک حکایت بیان کی کہ ایک کم عقل شہزادہ کو نجوم پڑھایا گیا ، بادشاہ نے اس کا امتحان لیا اورہاتھ میں ایک نگین رکھ کر پوچھا کہ ہاتھ میں کیا ہے ، اس نے نجوم کے قواعد سے معلوم کیا کہ پتھر ہے ،بادشاہ نے پوچھا کہ پتھر تو ہے لیکن یہ بتلاؤکہ پتھرکی کیا چیز ہے ،وہ بے وقوف کیا کہتا ہے کہ چکی کا پاٹ ، قواعدسے تو اس کو معلوم ہوگیا کہ کوئی پتھر کی چیز ہے اب آگے تو عقل کی ضرورت تھی کہ ایسی چیزبتلائے جو ہاتھ میں آسکے ،واقعی نرے علم سے عقل آتی نہیں ۔
(حسن العزیز)
پھر اس پر ایک حکایت بیان کی کہ ایک کم عقل شہزادہ کو نجوم پڑھایا گیا ، بادشاہ نے اس کا امتحان لیا اورہاتھ میں ایک نگین رکھ کر پوچھا کہ ہاتھ میں کیا ہے ، اس نے نجوم کے قواعد سے معلوم کیا کہ پتھر ہے ،بادشاہ نے پوچھا کہ پتھر تو ہے لیکن یہ بتلاؤکہ پتھرکی کیا چیز ہے ،وہ بے وقوف کیا کہتا ہے کہ چکی کا پاٹ ، قواعدسے تو اس کو معلوم ہوگیا کہ کوئی پتھر کی چیز ہے اب آگے تو عقل کی ضرورت تھی کہ ایسی چیزبتلائے جو ہاتھ میں آسکے ،واقعی نرے علم سے عقل آتی نہیں ۔
(حسن العزیز)