السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
آج کچھ دیر پہلے ہماری اردو پر گیا وہاں پر ایک موضوع دیکھا امہات المؤمنین کے بارے میں اس میں “ازواج مطہرات رضی اللہ تعالی عنہن“ کا لفظ دیکھا میں نے اکثر علماء سے اور کتب میں یہ پڑھا ہے “ ازواج مطہرات رضی اللہ عنہُما “ یا امہات المؤمنین رضی اللہ عنہُما سنا اور پڑھا ہے اور اس موضوع میں عنہَا یا عنہُما کی جگہ عنہن لکھا ہے اور اگر ہم کسی صاحبیہ کا نام لکھتے ہیں تو آخر میں عنہَا یا عنہُما لکھتے اور کہتے ہیں
میں نے علماء سے یہ بھی سنا عربی کا ایک لفظ تبدیل کرنے سے معنٰی بھی تبدیل ہوجاتا ہے جیسے قُل ھواللہ احد کا معنٰی ہے کہو اللہ ایک ہے اگر ہم قاف کی جگہ کاف لگادیں تو معنٰی ہو گا کھاؤ اللہ ایک ہے تو معنٰی میں فرق آگیا اس لیے میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں رضی اللہ عنہُما یاعنہَا کی جگہ عنہن کہنا کیسا ہے رہنمائی فرمائیں
آج کچھ دیر پہلے ہماری اردو پر گیا وہاں پر ایک موضوع دیکھا امہات المؤمنین کے بارے میں اس میں “ازواج مطہرات رضی اللہ تعالی عنہن“ کا لفظ دیکھا میں نے اکثر علماء سے اور کتب میں یہ پڑھا ہے “ ازواج مطہرات رضی اللہ عنہُما “ یا امہات المؤمنین رضی اللہ عنہُما سنا اور پڑھا ہے اور اس موضوع میں عنہَا یا عنہُما کی جگہ عنہن لکھا ہے اور اگر ہم کسی صاحبیہ کا نام لکھتے ہیں تو آخر میں عنہَا یا عنہُما لکھتے اور کہتے ہیں
میں نے علماء سے یہ بھی سنا عربی کا ایک لفظ تبدیل کرنے سے معنٰی بھی تبدیل ہوجاتا ہے جیسے قُل ھواللہ احد کا معنٰی ہے کہو اللہ ایک ہے اگر ہم قاف کی جگہ کاف لگادیں تو معنٰی ہو گا کھاؤ اللہ ایک ہے تو معنٰی میں فرق آگیا اس لیے میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں رضی اللہ عنہُما یاعنہَا کی جگہ عنہن کہنا کیسا ہے رہنمائی فرمائیں