حکیم الاسلام حضرت مولاناقاری محمدطیب علیہ الرحمۃ مہتمم دارالعلوم دیوبندنے ارشادفرمایاکہ ’’دین کی بقاعلم دین کی بقاسے ہوسکتی ہے،اگرعلم دین بامی نہ رہے اورمسلمانوں کی شوکت وقوت باقی بھی ہوتوقابل اعتنانہیں ہے،تو وقت کے تمام اہل اللہ کے قلوب میں واردہواکہ ایساادارہ ہوناضروری ہے۔
حضرت مولانامحمدقاسم نانوتوی،حضرت مولانارشیداحمدگنگوہی،وغیرہ اکابرایک مجلس میں جمع تھے،سب ہی کودین کے بارے میں فکردامن گیرتھی ،کسی کہاکہ مجھے کشف ہواہے کہ مدرسہ قائم ہوناچاہئے،غرض تمام اولیااللہ کااجماع منعقدہواکہ ادارہ قائم ہوتویہ کوئی رسمی صورت نہ تھی الہامی اورکشفی صورت تھی،چنانچہ الہام خداوندی کے تحت اس مدرسہ (دارالعلوم دیوبند)کاقیام عمل میں آیا۔(جواہرات حکمت)
حضرت مولانامحمدقاسم نانوتوی،حضرت مولانارشیداحمدگنگوہی،وغیرہ اکابرایک مجلس میں جمع تھے،سب ہی کودین کے بارے میں فکردامن گیرتھی ،کسی کہاکہ مجھے کشف ہواہے کہ مدرسہ قائم ہوناچاہئے،غرض تمام اولیااللہ کااجماع منعقدہواکہ ادارہ قائم ہوتویہ کوئی رسمی صورت نہ تھی الہامی اورکشفی صورت تھی،چنانچہ الہام خداوندی کے تحت اس مدرسہ (دارالعلوم دیوبند)کاقیام عمل میں آیا۔(جواہرات حکمت)