حضرت مولانامفتی جمیل احمدتھانوی

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
حضرت مولانامفتی جمیل احمدتھانویؒ
ناصرالدین مظاہری
حضرت مولانا مفتی جمیلؒ احمدبن مولاناسعیداحمدؒ بن امیراحمدتھانویؒشوال ۱۳۲۲ھ تھانہ بھون ضلع مظفر نگر میں پید ا ہوئے،تاریخی نام غریب علی تھا ،مدرسہ امدا دالعلوم تھانہ بھون میںتعلیم شروع کی، پھرجلال آبادکے بعض مدارس میں اور پھرمظاہرعلوم سہارنپور میں ۱۳۳۶ھ میں داخلہ لیا،آپؒنے حضرت مولانا ثابت علی پور قاضویؒ ،مولانا منظور احمدخاں سہارنپوریؒ ، مولانا عبدالوحیدسنبھلی ؒ،مولانا محمد اسعداللہ رام پورؒی،مولانا بدرعالم میرٹھی ؒوغیرہ سے مختلف علوم وفنون حاصل فرمائے۔
ابتدائی کتب حضرت مولاناظہورالحق دیوبندیؒسے صحیح مسلم ،سنن نسائی ،اورمؤطاحضرت مولانا خلیل احمد محدث سہارنپوریؒ سے بخاری،ترمذی اور طحاوی حضرت مولانا عبد اللطیف پورقاضویؒ سے،ابوداؤد،ابن ماجہ مولاناعبد الرحمن کامل پوریؒ سے پڑھیں۔پھرحضرت سہارنپوریؒ کے حکم سے حید رآباد تشریف لے گئے، اوروہاں درس دیا ، تقریباً ایک سال کے بعد ۱۳۴۴ھ میںمظاہرعلوم میںمدرس مقرر ہوئے یہاںآپ نے اسوقت تک درس دیاجب تک کہ تھانہ بھون تشریف نہیں لے گئے۔
۱۳۶۰ھ میں تھانہ بھون تشریف لے گئے اور وہاں مدرسہ امدادالعلوم میں ایک مدت تک تدریس وافتاء کی ذمہ داریاں انجام دینے کے بعد پھر مظاہر علوم تشریف لائے اورپاکستان ہجرت تک یہیںدرس دیتے رہے پھرجامعہ اشرفیہ لاہور میں بحیثیت مفتی اور استاذ حدیث قیام فرمایا۔
آپؒ حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی قدس سرہٗ کی اہلیہ کے دامادتھے۔
آپ ؒنے مظاہر علوم کے زمانۂ قیا م میں دوماہنامے بھی جاری فرمائے پہلاماہنامہ ’’المظاہر‘‘اور دوسراماہنامہ ’’دیندار‘‘ نامی جاری کیا،ان دونوں کے ذریعہ آپ نے علم دین کی خدمت کی۔
آپ کی تصانیف میں’’دلائل القران علی مسائل النعمان ‘‘’’تراجم الحماسین‘‘ ’’حاشیہ سبعہ معلقات‘‘ جمال الاولیاء ترجمہ کرامات الاولیائ‘‘شرح کتاب الادب فی بلوغ المرام ‘‘ ’’اظہارالطرب فی شرح ازہارالعرب‘‘وغیرہ کے علاوہ کثیرتعدادمیں فتاویٰ ،مضامین اورمقالات قابل ذکر ہیں۔
آپؒ نغز گوشاعرتیز رفتارصاحب قلم، عربی فارسی اوراردوزبان کے پختہ شاعر وانشاء پرداز تھے،آپ ادب عربی پر ید طولیٰ رکھتے تھے۔
آپ نے مظاہر علوم میں مقامات حریری اچھوتے، نرالے اورالبیلے اندازمیں پڑھاتے کہ طلبہ ان کے درس میں محو ہوجاتے،آپ کے مرشد حضرت مولانا محمد اسعداللہ صاحب رام پوریؒ آپ کی فہم وذکاء اورفطانت کے باعث آپ کوترجیح دیتے تھے،اخیر عمرمیں آپ ہی نے بیعت وارشاد کی اجازت مرحمت فرمائی حضرت مولانااطہرحسینؒ نے آپ سے نورالانوار،نفحۃالیمن، رسالہ الشمسیۃ مع حاشیہ پڑھیں۔
حضرت مولاناجمیل احمد صاحب تھانویؒ نے مولانااطہرحسینؒ کامرتب فرمودہ شجرہ سعادت پڑھ کردرج ذیل مکتوب کے ذریعہ اپنے تاثرات ،حوصلہ افزاکلمات طیبات اورنیک مشورہ سے نوازا۔
عزیزمکرم ’’کوکب ‘‘صاحب مولوی قاری محمد اطہر !
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
’’شجرۂ سعادت ‘‘سعادت انگیزہوا ،فالحمدللہ تعالیٰ ۔
بڑی تحقیقات بڑی کاوش کی اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطا فرمائے ،ایسی چیزسامنے آئی جو کسی طرح سب کو معلوم نہ ہوسکتی تھی تمام علوم دینیہ میں سند بہترین چیز ہے حدیث میں تو وہاں سند خاص کا رواج تھا گو یہاں نہیں ہے مگر اورعلوم میں نہیں تھا اس سے وہ بات حاصل ہوئی جو کہیں نہیں ہورہی ہے کہ تمام اساتذہ کا سلسلہ معلوم ہوگیا ۔
اورمظاہر علوم کا سارا نسب نامہ سامنے آگیا ،مولوی شاہد صاحب نے تاریخ لکھی یہ تو اس کا جزہونا چاہیے تھا ،ایک چیز کی ضرورت معلوم ہوتی ہے کہ خصوصیات مظاہر علوم لکھی جائیں جن کی بدولت اس کاانتظام اس کی تعلیم وتربیت دوسرے مدرسوں سے بڑھی ہوئی ہے اس کو بھی لکھا تھا کہ یہ بھی تاریخ کا جزہو تو بہتر ہو مگر اس شجرہ کا مجھے خیال بھی نہیں آیا تھا ،عزیزی مولوی مشرف علی مدرسہ جامعہ اشرفیہ کتابوں کے شوقین ہیں وہ شجرہ لے گئے اوردوسرا مدرسہ میں داخل کرنے کے لئے لے گئے و ہ داخل کردیا ہوگا مجھے یاد نہیں آیا کہ اس سے پوچھوںمدرسہ میں کتب خانہ میںآویزاںکرادیا یا نہیں کسی وقت یاد آیا تو پوچھ بھی لوں گا ،غالباً کرادیا ہوگا ،عربی اشعار بموقعہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی اوراچھے شعر پائے اللہ کرے زورقلم اورزیادہ مفتی مظفرصاحب سے بھی سلام کہنا اورجس سے جب یاد آجائے ۔ جمیل احمد تھانوی،جامعہ اشرفیہ مسلم ٹاؤن لاہور ۲۷؍ج ۲،۹۵ھ
۲۱؍رجب ۱۴۱۵ھ مطابق ۲۵؍دسمبر۱۹۹۴ء اتوارکوبعد نماز فجرانتقال فرمایا۔
 
Top