غزل
خمار بارہ بنکوئی
ہم انہیں وہ ہمیں بھلا بیٹھے
دو گنہگار زہر کھا بیٹھے
آندھیوں جاؤ اب آرام کرو
ہم خود اپنا دیا بجھا بیٹھے
بے سہاروں کا حوصلہ ہی کیا
گھر میں گھبرائے درپہ آبیٹھے
جب سے بچھڑے وہ مسکرائے نہ ہم
سب نے چھیڑا تو لب ہلا بیٹھے
اٹھ کے اک بے وفا نے دے دی جان
رہ گئے سارے با وفا بیٹھے
حشر کا دن ہے ابھی دو ر خمار
آپ کیوں زاہدوں میں جا بیٹھے
خمار بارہ بنکوئی
ہم انہیں وہ ہمیں بھلا بیٹھے
دو گنہگار زہر کھا بیٹھے
آندھیوں جاؤ اب آرام کرو
ہم خود اپنا دیا بجھا بیٹھے
بے سہاروں کا حوصلہ ہی کیا
گھر میں گھبرائے درپہ آبیٹھے
جب سے بچھڑے وہ مسکرائے نہ ہم
سب نے چھیڑا تو لب ہلا بیٹھے
اٹھ کے اک بے وفا نے دے دی جان
رہ گئے سارے با وفا بیٹھے
حشر کا دن ہے ابھی دو ر خمار
آپ کیوں زاہدوں میں جا بیٹھے