امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ علیہ
السلام علیکم
میرے والد محترم نے حیات امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ میں لکھا ہے
مفتی عزیزالرحمٰن بجنوری ؒ فرماتے ہیں
مام شافعی رحمۃ اللہ نے فرمایا
اَعِدْ ذِکْرَ نُعْمَانٍ لَنَا اِنَّ ذِکْرَہ، ۔۔۔۔۔۔ ہُوَا لْمِسْکُ مَا کَرَّ رتَہ، یَتَضَوَّعْ
ہمارے سامنے نعمان کا بکثرت ذکر کر، بلا شبہ اس کا ذکر جتنی دفعہ کرو گے کستوری کی طرح مہکے گا
اور عبداللہ بن مبارک ؒ فرماتے ہیں
کفےٰ النعمان فخراً مارواہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ من الاخبار عن غرر الصحابۃ
نعمان(امام ابوحنیفہؒ) کی فضیلت کے لیے یہی بات کافی ہے۔۔۔۔۔۔کہ انہوں نے جلیل القدر صحابہ سے روایت کیا ہے
امام صاحبؒ کی تابعیت کی دلیل
امام صاحبؒ نے حضرت عبداللہ بن جزاءالحارث رضی اللہ عنہ سے ایک روایت بھی نقل کی ہے :
قال ابوحنیفۃ ولدت سنۃ وحججت سنۃ ستۃ وتسعین وانا ابن ست عشرۃ سنۃ فلما دخلت مسجد الحرام ورائت حلقۃ عظیمۃ فقلت لابی حلقۃ من ھٰذہ فقال حلقۃ عبداللہ بن الحارث بن جزء الزبیدی صاحب النبی ﷺ فتقدمت وھو یقول ’’من تفقہ فی الدین اللہ کفاہ اللہ مھمہ ویرزقہ من حیث لایحتسب‘‘
امام ابوحنفیہؒ فرماتے ہیں ’’میں ۸۰ھ میں پیدا ہوا اور اپنے والد کے ہمراہ ۹۶ھ میں میں نے حج ادا کیا اس وقت میری عمر ۱۶:سال تھی ، جب میں مسجدحرم میں داخل ہوا تو میں نے ایک بڑا حلقہ دیکھا تب میں نے اپنے والد سے دریافت کیا یہ حلقہ کن کاہے تو میرے والد نے کہا حضرت عبداللہ بن حارث صحابیؓ کا ہے میں آگے بڑھا اور ان کو میں نے یہ کہتے سنا کہ حضورﷺ نے فرمایا ہے’’ جس نے فقہ فی الدین حاصل کیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے مقاصد کا ذمہ دار ہے اور اس کو ایسی جگہ سے رزق پہونچائے گا جہاں سے اس کو گمان نہ ہو۔‘‘
امام اعظم ابوحنیفہ(از: مفتی عزیزالرحمٰن صاحب بجنوریؒ)