حسد کی آگ
ایک آگ تو وہ ہوتی ہے جو بہت بڑی ہوتی ہے، جو منٹوں میں سب کچھ جلا کر ختم کردیتی ہے، اور ایک آگ وہ ہوتی ہے، جو ہلکے ہلکے سلگتی رہتی ہے، اگر وہ آگ کسی کو لگائی جائے تو وہ آگ ایک دم سے اس کو جلا کر ختم نہیں کرے گی، بل کہ وہ آہستہ آہستہ سلگتی رہے گی، اور تھوڑا تھوڑا کرکے اس کو کھاتی رہے گی، حتی کہ وہ ساری لکڑی ختم ہوکر راکھ بن جائے گی، اسی طرح حسد ایک ایسی بیماری اور ایک ایسی آگ ہے، جو رفتہ رفتہ سلگتی چلی جاتی ہے، اور انسان کی نیکیوں کو فنا کرڈالتی ہے، اور انسان کو پتہ بھی نہیں چلتا کہ میری نیکیاں ختم ہورہی ہی، اس لیے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے حسد سے بچنے کی تاکید فرمائی ۔
ایک آگ تو وہ ہوتی ہے جو بہت بڑی ہوتی ہے، جو منٹوں میں سب کچھ جلا کر ختم کردیتی ہے، اور ایک آگ وہ ہوتی ہے، جو ہلکے ہلکے سلگتی رہتی ہے، اگر وہ آگ کسی کو لگائی جائے تو وہ آگ ایک دم سے اس کو جلا کر ختم نہیں کرے گی، بل کہ وہ آہستہ آہستہ سلگتی رہے گی، اور تھوڑا تھوڑا کرکے اس کو کھاتی رہے گی، حتی کہ وہ ساری لکڑی ختم ہوکر راکھ بن جائے گی، اسی طرح حسد ایک ایسی بیماری اور ایک ایسی آگ ہے، جو رفتہ رفتہ سلگتی چلی جاتی ہے، اور انسان کی نیکیوں کو فنا کرڈالتی ہے، اور انسان کو پتہ بھی نہیں چلتا کہ میری نیکیاں ختم ہورہی ہی، اس لیے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے حسد سے بچنے کی تاکید فرمائی ۔