[align=justify]’’حسد‘‘ سے بچنا فرض ہے
اگر ہم اپنے معاشرے او رماحول پر نظر دوڑا کر دیکھیں تو ہمیں نظر آئے گا کہ یہ حسد کی بیماری معاشرے کے اندر چھائی ہوئی ہے، اور بہت کم اللہ کے بندے ایسے ہیں جو اس بیماری سے بچے ہوئے ہیں، اور اس سے پاک ہیں، ورنہ کسی نہ کسی درجے میں حسد کا دل میں گزر ہوجاتا ہے، اور اس سے بچنا فرض ہے، اس سے بچے بغیر گزارا نہیں، لیکن ہمارا اس طرف دھیان اورخیال بھی نہیں جاتا کہ ہم اس بیماری کے اندر مبتلاء ہیں ، اس لیے اس سے بچنے کے لیے بہت اہتمام کی ضرورت ہے۔(اصلاحی خطبات)
اسی طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم ایک دوسری حدیث میں ارشاد فرماتے ہیں: ’’ لا تباغضوا ولا تحاسدوا ولا تدابروا ، وکونوا عبادا للہ إخواناً ، ولا یحل لمسلم أن یہجر أخاہ فوق ثلاثۃ أیام ‘‘۔
ترجمہ: آپس میں بغض مت رکھو، ایک دوسرے سے حسد نہ کرو، نہ ہی ایک دوسرے سے قطع تعلق کرو، اور آپس میں بھائی بھائی ہوجاؤ، اور کسی مسلمان کے لیے یہ بات حلال نہیں کہ وہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع تعلق کرلے ۔ (بخاری)
[/align]اگر ہم اپنے معاشرے او رماحول پر نظر دوڑا کر دیکھیں تو ہمیں نظر آئے گا کہ یہ حسد کی بیماری معاشرے کے اندر چھائی ہوئی ہے، اور بہت کم اللہ کے بندے ایسے ہیں جو اس بیماری سے بچے ہوئے ہیں، اور اس سے پاک ہیں، ورنہ کسی نہ کسی درجے میں حسد کا دل میں گزر ہوجاتا ہے، اور اس سے بچنا فرض ہے، اس سے بچے بغیر گزارا نہیں، لیکن ہمارا اس طرف دھیان اورخیال بھی نہیں جاتا کہ ہم اس بیماری کے اندر مبتلاء ہیں ، اس لیے اس سے بچنے کے لیے بہت اہتمام کی ضرورت ہے۔(اصلاحی خطبات)
اسی طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم ایک دوسری حدیث میں ارشاد فرماتے ہیں: ’’ لا تباغضوا ولا تحاسدوا ولا تدابروا ، وکونوا عبادا للہ إخواناً ، ولا یحل لمسلم أن یہجر أخاہ فوق ثلاثۃ أیام ‘‘۔
ترجمہ: آپس میں بغض مت رکھو، ایک دوسرے سے حسد نہ کرو، نہ ہی ایک دوسرے سے قطع تعلق کرو، اور آپس میں بھائی بھائی ہوجاؤ، اور کسی مسلمان کے لیے یہ بات حلال نہیں کہ وہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع تعلق کرلے ۔ (بخاری)