حضرت مفتی محمد تقی عثمانی صاحب مد ظلہ فرماتے ہیں:
’’ بزرگوں نے لکھا ہے کہ جب دل میں دوسرے کی نعمت دیکھ کر حسد اور جلن پیدا ہو تو اس کا ایک علاج یہ بھی ہے کہ تنہائی میں بیٹھ کر اللہ تعالیٰ سے اس کے حق میں دعا کرے کہ یا اللہ! یہ نعمت جو آپ نے اس کو عطا فرمائی ہے ، اور زیادہ عطا فرما ، اور جس وقت وہ یہ دعا کرے گا ، اس وقت دل پر آرے چلیں گے، اور یہ دعا کرنا دل پر بہت شاق اور گراں گزرے گا، لیکن زبردستی یہ دعا کرے کہ یا اللہ! اس کو اور ترقی عطا فرما، اس کی نعمت میں اور برکت عطا فرما، او رساتھ ساتھ اپنے حق میں بھی دعا کرے کہ یا اللہ! میرے دل میں اس نعمت کی وجہ سے جو کڑھن اور جلن پیدا ہورہی ہے اپنے فضل اور رحمت سے اس کو ختم فرما۔… خلاصہ یہ ہے کہ یہ تین کام کرے:
(۱) اپنے دل میں جو کڑھن پیدا ہورہی ہے ، اور اس کی نعمت کے زوال کا جو خیال آرہا ہے، اس کو دل سے برا سمجھے ۔
(۲) اس کے حق میں دعاء خیر کرے۔
(۳)اپنے حق میں یہ دعاکرے کہ یا اللہ! میرے دل سے اس کو ختم فرما، ان تین کاموں کے کرنے کے بعد بھی اگر دل میںغیر اختیار ی طور پر جو خیال آرہا ہے ، تو امید ہے کہ اللہ تعالیٰ کے یہاں اس پر مواخذہ نہیں ہوگا، ان شاء اللہ ، لیکن اگر دل میں خیال تو آرہا ہے ، لیکن اس خیال کو برا نہیں سمجھتا ، اور نہ اس کے تدارک کی فکر کرتا ہے ، نہ اس کی تلافی کرتا ہے ، تو اس صورت میں وہ گناہ سے خالی نہیں ۔ (اصلاحی خطبات)
اسی طرح بزرگوں نے لکھا ہے کہ حاسدین کے حق میں بھی دعا کی جائے ، چنانچہ ان سے یہ دعا منقول ہے:’’ اللہم اغفر لحاسدین فإنہم لما عندہم من الضِّیق لا یحتملون رؤیۃ النعم التي علینا دونہم ، ولو اتّسعت نفوسہم لم یقعوا في حسدنا ‘‘ ۔
ترجمہ: اے اللہ! ہمارے حاسدین کی مغفرت فرما جو تنگ نظری کی بناء پر ہمیں نعمتوں میں نہیں دیکھ سکتے ، اگر ان کے دل وسیع ہوتے تو وہ ہم سے حسد نہ کرتے۔ (مناجات الصالحین)
’’ بزرگوں نے لکھا ہے کہ جب دل میں دوسرے کی نعمت دیکھ کر حسد اور جلن پیدا ہو تو اس کا ایک علاج یہ بھی ہے کہ تنہائی میں بیٹھ کر اللہ تعالیٰ سے اس کے حق میں دعا کرے کہ یا اللہ! یہ نعمت جو آپ نے اس کو عطا فرمائی ہے ، اور زیادہ عطا فرما ، اور جس وقت وہ یہ دعا کرے گا ، اس وقت دل پر آرے چلیں گے، اور یہ دعا کرنا دل پر بہت شاق اور گراں گزرے گا، لیکن زبردستی یہ دعا کرے کہ یا اللہ! اس کو اور ترقی عطا فرما، اس کی نعمت میں اور برکت عطا فرما، او رساتھ ساتھ اپنے حق میں بھی دعا کرے کہ یا اللہ! میرے دل میں اس نعمت کی وجہ سے جو کڑھن اور جلن پیدا ہورہی ہے اپنے فضل اور رحمت سے اس کو ختم فرما۔… خلاصہ یہ ہے کہ یہ تین کام کرے:
(۱) اپنے دل میں جو کڑھن پیدا ہورہی ہے ، اور اس کی نعمت کے زوال کا جو خیال آرہا ہے، اس کو دل سے برا سمجھے ۔
(۲) اس کے حق میں دعاء خیر کرے۔
(۳)اپنے حق میں یہ دعاکرے کہ یا اللہ! میرے دل سے اس کو ختم فرما، ان تین کاموں کے کرنے کے بعد بھی اگر دل میںغیر اختیار ی طور پر جو خیال آرہا ہے ، تو امید ہے کہ اللہ تعالیٰ کے یہاں اس پر مواخذہ نہیں ہوگا، ان شاء اللہ ، لیکن اگر دل میں خیال تو آرہا ہے ، لیکن اس خیال کو برا نہیں سمجھتا ، اور نہ اس کے تدارک کی فکر کرتا ہے ، نہ اس کی تلافی کرتا ہے ، تو اس صورت میں وہ گناہ سے خالی نہیں ۔ (اصلاحی خطبات)
اسی طرح بزرگوں نے لکھا ہے کہ حاسدین کے حق میں بھی دعا کی جائے ، چنانچہ ان سے یہ دعا منقول ہے:’’ اللہم اغفر لحاسدین فإنہم لما عندہم من الضِّیق لا یحتملون رؤیۃ النعم التي علینا دونہم ، ولو اتّسعت نفوسہم لم یقعوا في حسدنا ‘‘ ۔
ترجمہ: اے اللہ! ہمارے حاسدین کی مغفرت فرما جو تنگ نظری کی بناء پر ہمیں نعمتوں میں نہیں دیکھ سکتے ، اگر ان کے دل وسیع ہوتے تو وہ ہم سے حسد نہ کرتے۔ (مناجات الصالحین)