’’حسد‘‘ سے بچنے پر انصار کی تعریف

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
’’حسد‘‘ سے بچنے پر انصار کی تعریف
اللہ تعالیٰ نے انصار کی تعریف یوں فرمائی ہے:{ولا یجدون في صدورہم حاجۃ مما أوتوا ویؤثرون علی أنفسہم ولو کان بہم خصاصۃ}۔
ترجمہ : وہ اپنے سینوں میں کوئی غرض (حسد) نہیں رکھتے جو کچھ ان (مہاجرین) کو دیا جاتا ہے، بلکہ اپنے اوپر (انہیں) ترجیح دیتے ہیں ، اگر چہ وہ اس کے زیادہ محتاج ہیں۔ (یعنی اپنے مہاجر بھائیوں کو جو کچھ دیتے ہیں)۔ (سورۃ الحشر:۹)
اس آیت کی تفسیر میں حضراتِ مفسرین نے فرمایا ہے:
’’ أي حسداً وغیظاً مما أوتي المہاجرون ، وفیما أوتوہ : قولان: أحدہما : مال الفيئ، والثاني: الفضل والتقدم ‘‘۔ (زاد المسیر)
(اللہ تعالیٰ نے جو ارشاد فرما یا کہ ) وہ اپنے سینوں میں کوئی تنگی نہیں رکھتے یعنی جو کچھ مہاجروں کو دیا جاتا ہے، اس پر دلوں میں حسد اورغصہ نہیں رکھتے۔
’’مما أوتوا ‘‘ میں دو قول ہیں:حضرت حسن بصری ؒکا قول ہے: ’’مال فی ٔ میں جو زائد مقدار انہیں دیا جاتا تھا اس میں حسد نہیں کرتے تھے‘‘۔ اور امام ماوردی ؒ نے فرمایا: ’’فضیلت اور تقدم میں جو مال اور مرتبہ ان کو دیا جاتا تو اس پر حسد نہیں کرتے تھے‘‘ ۔ اور حسد تو ان چیزوں میں ہوتا ہی ہے۔
یہود کی اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب قرآن مجید میں ایک جگہ مسلمانوں سے حسد کرنے کی بناء پر یہود کی (مذموم) صفت بیان کی ہے، چنانچہ فرمایا:{ودّ کثیر من أہل الکتٰب لو یردّونکم من بعد إیمانکم کُفّارا، حسداً من عند أنفسہم من بعد ما تبیّن لہم الحقّ}۔
ترجمہ:ان اہلِ کتاب (یہود) کے اکثر لوگ باوجود حق واضح ہوجانے کے محض حسد (وبغض ) کی بناء پر تمہیں بھی ایمان سے ہٹا دینا چاہتے ہیں۔(سورۃ البقرۃ:۱۰۹)
اور دوسری جگہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:{أم یحسدون الناس علی ما آتٰہم اللہ من فضلہ}۔
ترجمہ:یا یہ (یہود ) لوگوں سے حسد کرتے ہیں، اس پر جو اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے انہیں دیا ہے۔ (سورۃ النسائ:۵۴)
 

محمد ارمغان

وفقہ اللہ
رکن
سبحان اللہ! انصاری صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین
اللہ تعالیٰ حسد جیسی خطرناک رُوحانی بیماری سے ہم سب کی حفاظت فرمائے
 
Top