فرقہ ٔ ناجیہ اہل سنت والجماعۃ ہیں
وَاِنَّ ھٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ وَلَا تَتَّبِعُوْا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَنْ سَبِیْلِہٖ ذَالِکُمُ وَصّٰکُمْ بِہٖ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ۔(پارہ ۔۸رکوع ۔۶)
اوریہ کہ میرا سیدھا راستہ یہی ہے کہ تم اسی پر چلنااوررستوں پر نہ چلنا کہ ان پر چل کر خداکے رستے سے الگ ہوجاؤ گے ان باتوں کا خداتم کو حکم دیتا ہے تاکہ تم پرہیز گا ر بنو ۔
(ف۱؎)تفسیر مدارک میں ہے کہ حضو ر ﷺ نے ایک سیدھا خط کھینچا اورفرمایا یہ سیدھا راستہ ہے اس پر چلو پھر اس خط کے ہر طرف چھ خط کھینچے اور فرمایایہ اورراہیں ہیںہرراہ پر ایک شیطان ہے جو اپنی طرف کھینچتا ہے اس سے بچو اوریہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی پھر اگر چھ راہوںمیں بارہ بارہ راہیں ہوںتوبہتر فرقے ہوئے جس کی طرف حدیث میں اشارہ ہے کہ میری امت میں بہتر گروہ ہوں گے جن میں سے ایک گروہ نجات پانے والا ہوگا باقی سب ہلاک ہوجاویں گے اگر چہ ان میں سے ہر ایک اپنے کو ناجی سمجھے گا ،صحابہ ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ نجات پانے والی جماعت کونسی ہے آپ نے فرمایا’’ ما انا علیہ واصحابہ ‘‘کہ وہ جماعت جو میرے اورمیرے اصحاب کے طریقہ پر چلے گی ۔
(ف۲؎)حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس شخص میںدس خصلتیں ہوں وہ ناجی (نجات پانے والا)ہے (۱)حضرت ابوبکر وعمرکو افضل جاننا (۲)حضرت عثمان اورحضر ت علی کی عظمت وتوقیر کرنا (۳)بیت المقدس اورکعبۃ اللہ کی تعظیم کرنا (۴)فاسق اورصالح کی نماز جنازہ پڑھنا (۵)فاسق اورصالح کے پیچھے نما ز پڑھنا (۶)جابر اورعادل بادشاہ کی اطاعت سے خروج نہ کرنا (ان سے بغاوت نہ کرنا )(۷)سفر اورحضر میں دونوں موزوںپر مسح کرنا(۸)خیر اورشرکواللہ کی طرف سے جاننا (۹)کسی کو معین طورپر جنتی اوردوزخی نہ کہنا سوائے عشرہ مبشرہ کے کہ جن کو دنیا میںجنت کی بشارت کی گئی اوروں کے متعلق یوں عقیدہ رکھنا چاہئے کہ مسلمان بہشت میں جائیں گے اورکافر دوزخ میں (۱۰)فرض نماز اورزکوۃ کو ادا کرنا ۔
(ف۳؎)بہتر فرقوں کی تفصیل علم کلام کی کتابوںمیں مذکورہے اوران کے عقائد واعمال کا بھی ذکر ہے ۔
(قرآنی مسائل:ازمولاناعبدالخالق سہارنپوری)
اوریہ کہ میرا سیدھا راستہ یہی ہے کہ تم اسی پر چلنااوررستوں پر نہ چلنا کہ ان پر چل کر خداکے رستے سے الگ ہوجاؤ گے ان باتوں کا خداتم کو حکم دیتا ہے تاکہ تم پرہیز گا ر بنو ۔
(ف۱؎)تفسیر مدارک میں ہے کہ حضو ر ﷺ نے ایک سیدھا خط کھینچا اورفرمایا یہ سیدھا راستہ ہے اس پر چلو پھر اس خط کے ہر طرف چھ خط کھینچے اور فرمایایہ اورراہیں ہیںہرراہ پر ایک شیطان ہے جو اپنی طرف کھینچتا ہے اس سے بچو اوریہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی پھر اگر چھ راہوںمیں بارہ بارہ راہیں ہوںتوبہتر فرقے ہوئے جس کی طرف حدیث میں اشارہ ہے کہ میری امت میں بہتر گروہ ہوں گے جن میں سے ایک گروہ نجات پانے والا ہوگا باقی سب ہلاک ہوجاویں گے اگر چہ ان میں سے ہر ایک اپنے کو ناجی سمجھے گا ،صحابہ ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ نجات پانے والی جماعت کونسی ہے آپ نے فرمایا’’ ما انا علیہ واصحابہ ‘‘کہ وہ جماعت جو میرے اورمیرے اصحاب کے طریقہ پر چلے گی ۔
(ف۲؎)حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس شخص میںدس خصلتیں ہوں وہ ناجی (نجات پانے والا)ہے (۱)حضرت ابوبکر وعمرکو افضل جاننا (۲)حضرت عثمان اورحضر ت علی کی عظمت وتوقیر کرنا (۳)بیت المقدس اورکعبۃ اللہ کی تعظیم کرنا (۴)فاسق اورصالح کی نماز جنازہ پڑھنا (۵)فاسق اورصالح کے پیچھے نما ز پڑھنا (۶)جابر اورعادل بادشاہ کی اطاعت سے خروج نہ کرنا (ان سے بغاوت نہ کرنا )(۷)سفر اورحضر میں دونوں موزوںپر مسح کرنا(۸)خیر اورشرکواللہ کی طرف سے جاننا (۹)کسی کو معین طورپر جنتی اوردوزخی نہ کہنا سوائے عشرہ مبشرہ کے کہ جن کو دنیا میںجنت کی بشارت کی گئی اوروں کے متعلق یوں عقیدہ رکھنا چاہئے کہ مسلمان بہشت میں جائیں گے اورکافر دوزخ میں (۱۰)فرض نماز اورزکوۃ کو ادا کرنا ۔
(ف۳؎)بہتر فرقوں کی تفصیل علم کلام کی کتابوںمیں مذکورہے اوران کے عقائد واعمال کا بھی ذکر ہے ۔
(قرآنی مسائل:ازمولاناعبدالخالق سہارنپوری)