شریعت کا استہزا کفر ہے
وَلَئِنْ سَأَلْتَھُمْ لَیَقُوْلُنَّ اِنَّمَا کُنَّا نَخُوْضُ وَنَلْعَبُ۔قُلْ اَبِااللّٰہِ وَآیَاتِہٖ وَرَسُوْلِہٖ کُنْتُمْ تَسْتَھْزِئُ وْنَ۔لاَ تَعْتَذِرُوْا قَدْ کَفَرْتُمْ بَعْدَ اِیْمَانِکُْمْ اِنْ نَّعْفُ عَنْ طَائِفَۃٍ مِّنْکُمْ نُعَذِّبْ طَائِفَۃً بِاَنَّھُمْ کَانُوْا مُجْرِمِیْنَ۔(پارہ ۔۱۰رکوع ۔۱۴)اگر تم ان سے اس بارہ میں دریافت کر و تو کہیں گے کہ ہم تو یوں ہی بات چیت اوردل لگی کرتے تھے کہو کیا تم خدا اوراس کی آیتوں اوراس کے رسولوں سے ہنسی کرتے تھے ،بہانے مت بناؤ تم ایمان لانے کے بعد کافر ہوچکے ہو مگر ہم تم میں سے ایک جماعت کو معاف کردیں گے تودوسری جماعت کو سزا بھی دیں گے کیونکہ وہ گناہ کرتے رہے ہیں ۔
(ف)اس آیت کریمہ میں بعض منافقین کا ذکر ہے کہ انہوں نے غزوہ تبوک کے موقعہ پر جناب رسالت مآب ﷺ کا استہزاء اورمذاق کرتے ہوئے کہا کہ اس شخص کو چاہیے کہ ملک شام کے قلعے فتح کریں ،حضور ﷺکواس بات کی صحابہ نے خبر دی آپ نے ان کو بلایا اورپوچھا کہ تم نے ایسی بات کیوں کہی انہوں نے کہا کہ ہم تو ویسے ہی دل لگی کررہے تھے اس پر یہ آیت نازل ہوئی اوران کو کافر قرار دیا گیا۔
(ف)اس آیت کریمہ میں بعض منافقین کا ذکر ہے کہ انہوں نے غزوہ تبوک کے موقعہ پر جناب رسالت مآب ﷺ کا استہزاء اورمذاق کرتے ہوئے کہا کہ اس شخص کو چاہیے کہ ملک شام کے قلعے فتح کریں ،حضور ﷺکواس بات کی صحابہ نے خبر دی آپ نے ان کو بلایا اورپوچھا کہ تم نے ایسی بات کیوں کہی انہوں نے کہا کہ ہم تو ویسے ہی دل لگی کررہے تھے اس پر یہ آیت نازل ہوئی اوران کو کافر قرار دیا گیا۔