ہر عمل واجب اورعلم کا چھپانا حرام ہے
وَاِذْاَخَذَاللّٰہُ مِیْثَاقَ الَّذِیْنَ اُوْتُوْا الْکِتَابَ لَتُبَیِّنُنَّہٗ لِلنَّاسِ وَلَا تَکْتُمُوْنَہٗ اورجب خدانے ان لوگوں سے جن کو کتاب عنایت کی گئی تھی اقرار لیاکہ جو کچھ اس میں لکھا ہے اسے صاف صاف بیان کرتے رہنا اوراس کی کسی بات کو نہ چھپانا
فَنَبَذُ وْہُ وَرَائَ ظُھُوْرِھِمْ وَاشْتَرَوْبِہٖ ثَمنَاً قَلِیْلاً فَبِئْسَ مَا یَشْتَرُوْنَ۔
(پارہ ۔۴رکوع ۔۱۰)
تو اس کوانہو ںنے پس پشت پھینک دیا اوراس کے بدلہ تھوڑی سی قیمت حاصل کی یہ جو کچھ حاصل کرتے ہیں برا ہے ۔
(ف۱؎)تفسیرمدارک میں ہے کہ اس آیت سے عالموں پر علم کی اشاعت کا واجب ہونا معلوم ہوتا ہے نیزکسی فاسد غرض کے لئے یا دنیوی نفع حاصل کرنے کے لئے یا بخل کی وجہ سے یا اذیت کو دفع کرنے کی غرض سے (کہ اگر میں نے علم کی بات بتائی تو مجھ کو یہ شخص اذیت پہنچائے گا )ان امور کے لئے علم کا چھپانا حرام ہے ۔
(ف۲؎)تفسیراحمدی میں ہے کہ اس آیت سے معلوم ہو ا کہ عالم اورعامی شخص پر علم کے موافق عمل واجب ہے ۔
(ف۱؎)تفسیرمدارک میں ہے کہ اس آیت سے عالموں پر علم کی اشاعت کا واجب ہونا معلوم ہوتا ہے نیزکسی فاسد غرض کے لئے یا دنیوی نفع حاصل کرنے کے لئے یا بخل کی وجہ سے یا اذیت کو دفع کرنے کی غرض سے (کہ اگر میں نے علم کی بات بتائی تو مجھ کو یہ شخص اذیت پہنچائے گا )ان امور کے لئے علم کا چھپانا حرام ہے ۔
(ف۲؎)تفسیراحمدی میں ہے کہ اس آیت سے معلوم ہو ا کہ عالم اورعامی شخص پر علم کے موافق عمل واجب ہے ۔