وہ آخر اپنے گھر کا ہو گیا نا
کلیجہ سب کا ٹھنڈا ہو گیا نا
کہا تھا دوستی اِتنوں سے مت کر
بوقتِ عقد پھڈا ہو گیا نا
پہن کر ہار وہ پُھولا تھا کیسا
وہی پھانسی کا پھندا ہوگیا نا
ہمارے ساتھ بھی فرہاد چاچا
وہی گڑ بڑ گھٹالا ہوگیا نا
کلیساء میں مدر روزی سے مل کر
مرا دل بھی "کلی سا" ہو گیا نا
بلا میک اپ اسے دیکھا ہی کیوں تھا
تمناؤں کا کونڈا ہو گیا نا
لفافہ بھی ملا ہے داد کے ساتھ
چلو کچھ دال دلیا ہو گیا نا
غزل پڑھ کر یہاں بزمِ سخن میں
عنایت پیٹ ہلکا ہو گیا نا
(پروفیسر عنایت علی خاں)