جنات میں بھی مومن وکافر ہوتے ہیں اورایمان سے ان کو نفع ہوتا ہے
وَاِذْ صَرَفْنَا اِلَیْکَ نَفَراً مِّنَ الْجِنِّ یَسْتَمِعُوْنَ الْقُرْآنَ فَلَمَّا حَضَرُوْہُ قَالُوْا اَنْصِتُوْا فَلَمَّا قُضِیَ وَلَّوْااِلٰی قَوْمِھِمْ مُّنْذِرِیْنَ۔قَالُوْایَا قَوْمَنَا اِنَّا سَمِعْنَا کِتَابًااُنْزِلَ مِنْ بَّعْدِ مُوْسٰی مُصَدِّقاً لِّمَا بَیْنَ یَدَیْہِ یَھْدِیْ اِلَی الْحَقِّ وَاِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ۔ یَا قَوْمَنَا اَجِیْبُوْا دَاعِیَ اللّٰہِ وَآمِنُوْابِہٖ یَغْفِرْلَکُمْ مِّنْ ذُنُوْبِکُمْ وَیُجِرْکُمْ مِّنْ عَذَابٍ اَلِیْمٍ۔(پارہ ۔۲۶رکوع ۔۴)
اورجب ہم نے جنوں میں سے کئی شخص تمہاری طرف متوجہ کئے کہ قرآن سنیںتو جب وہ آس پاس آئے تو آپس میں کہنے لگے کہ خاموش رہو جب پڑھنا تمام ہواتو اپنی برادری کے لوگوں میں واپس گئے کہ ان کو نصیحت کریں کہنے لگے کہ اے ہماری قوم ہم نے ایک کتاب سنی ہے جو موسیٰ کے بعد نازل ہوئی ہے جو کتابیں اس سے پہلے نازل ہوئی ہیں ان کی تصدیق کرتی ہے اورسچا دین اورسیدھا راستہ بتاتی ہے ،اے ہماری قوم خدا کی طرف بلانے والے کی بات قبول کرواوراس پر ایمان لاؤخدا تمہارے گناہ بخش دے گااورتمہیں دکھ دینے والے عذاب سے پناہ میں رکھے گا ۔
(ف۱؎)تفسیر موضح القرآن میں ہے کہ حضور ﷺحج کے دنوں میں شہر مکہ سے باہر تشریف لے گئے اوراپنے اصحاب کے ساتھ صبح کی نماز پڑھنے لگے اس وقت بہت سے جنات نے قرآن کریم سن کرایمان قبو ل کیا اور اپنی قوم میں جاکر اوروں کو سمجھایا جواس مرتبہ حضور ﷺسے نہیں ملے تھے کہ جنات کی ایک جماعت مسلمان ہوکر ایک رات مکہ سے باہر گئی اورحضرت محمدﷺبھی تنہا مکہ سے باہرگئے ،آپ نے ان سب جنات کو قرآن سنایا،ان سب نے بھی دین قبول کیا ۔
اس واقعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ جنات میں مومن وکافرہوتے ہیں آخرت میںجنات کفار کو جہنم کا عذاب ہوگا البتہ مومن جنات کے بارے میں اختلاف ہے ، امام مالک اورابن ابی لیلیٰ ،امام ابو یوسف اورامام محمد رحمہم اللہ فرماتے ہیں وہ مومن انسانوں کی طرح جنت میں جائیں گے ،قاضی بیضاوی ؒ اور صاحب کشافؒ نے بھی اسی کواختیار کیا ہے ،ضحاک ؒ کہتے ہیں کہ یہی اکثر مشائخ کا قول ہے کہ وہ جنت میں جائیں گے اوروہاں کی نعمتوں سے لطف اندوز ہوں گے اس کے برخلاف بعض کی رائے ہے کہ مومنین مرد جنت کی نعمتو ں سے لذت پائیں گے اورمومنین جنات ذکر اورتسبیح سے لذت پائیں گے ،بعض کی رائے ہے کہ و ہ جنت میں نہیں جائیں گے بلکہ اس کے ار د گردگھومیں گے امام ابو حنیفہ ؒ فرماتے ہیں کہ جنات کو ثواب نہیں ملے گا بلکہ ایمان ان کو فقط آگ سے بچائے گا ۔
(ف؎۲)تفسیراکلیل میںہے کہ باری تعالیٰ کے قول ولو الی قومھم منذرین سے ثابت ہوتا ہے کہ جنات میں کوئی رسول نہیں ہو ا ،رسالت اورنبوت انسانوں کے ساتھ خاص مخصوص ہے البتہ جنات میںصرف ڈرانے والے ہوتے ہیں ۔
(ف۱؎)تفسیر موضح القرآن میں ہے کہ حضور ﷺحج کے دنوں میں شہر مکہ سے باہر تشریف لے گئے اوراپنے اصحاب کے ساتھ صبح کی نماز پڑھنے لگے اس وقت بہت سے جنات نے قرآن کریم سن کرایمان قبو ل کیا اور اپنی قوم میں جاکر اوروں کو سمجھایا جواس مرتبہ حضور ﷺسے نہیں ملے تھے کہ جنات کی ایک جماعت مسلمان ہوکر ایک رات مکہ سے باہر گئی اورحضرت محمدﷺبھی تنہا مکہ سے باہرگئے ،آپ نے ان سب جنات کو قرآن سنایا،ان سب نے بھی دین قبول کیا ۔
اس واقعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ جنات میں مومن وکافرہوتے ہیں آخرت میںجنات کفار کو جہنم کا عذاب ہوگا البتہ مومن جنات کے بارے میں اختلاف ہے ، امام مالک اورابن ابی لیلیٰ ،امام ابو یوسف اورامام محمد رحمہم اللہ فرماتے ہیں وہ مومن انسانوں کی طرح جنت میں جائیں گے ،قاضی بیضاوی ؒ اور صاحب کشافؒ نے بھی اسی کواختیار کیا ہے ،ضحاک ؒ کہتے ہیں کہ یہی اکثر مشائخ کا قول ہے کہ وہ جنت میں جائیں گے اوروہاں کی نعمتوں سے لطف اندوز ہوں گے اس کے برخلاف بعض کی رائے ہے کہ مومنین مرد جنت کی نعمتو ں سے لذت پائیں گے اورمومنین جنات ذکر اورتسبیح سے لذت پائیں گے ،بعض کی رائے ہے کہ و ہ جنت میں نہیں جائیں گے بلکہ اس کے ار د گردگھومیں گے امام ابو حنیفہ ؒ فرماتے ہیں کہ جنات کو ثواب نہیں ملے گا بلکہ ایمان ان کو فقط آگ سے بچائے گا ۔
(ف؎۲)تفسیراکلیل میںہے کہ باری تعالیٰ کے قول ولو الی قومھم منذرین سے ثابت ہوتا ہے کہ جنات میں کوئی رسول نہیں ہو ا ،رسالت اورنبوت انسانوں کے ساتھ خاص مخصوص ہے البتہ جنات میںصرف ڈرانے والے ہوتے ہیں ۔