آفتاب کا مغرب سے نکلنا
ھَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّا اَنْ تَاتِیَھُمُ الْمَلٰئِکَۃُ اَوْیَاتِیَ رَبُّکَ اَوْیَاتِیَ بَعْضُ آیَاتِ رَبِّکَ یَوْمَ یَأتِیْ بَعْضُ آیاَتِ رَبِّکَ لَایَنْفَعُ نَفْساً اِیْمَانُھَا لَمْ تَکُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ اَوْکَسَبَتْ فِیْ اِیْمَانِھَا خَیْرًا۔
(پارہ ۔۸رکوع ۔۷)
ھَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّا اَنْ تَاتِیَھُمُ الْمَلٰئِکَۃُ اَوْیَاتِیَ رَبُّکَ اَوْیَاتِیَ بَعْضُ آیَاتِ رَبِّکَ یَوْمَ یَأتِیْ بَعْضُ آیاَتِ رَبِّکَ لَایَنْفَعُ نَفْساً اِیْمَانُھَا لَمْ تَکُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ اَوْکَسَبَتْ فِیْ اِیْمَانِھَا خَیْرًا۔
(پارہ ۔۸رکوع ۔۷)
یہ اسکے سوا اورکس بات کے منتظرہے کہ ان کے پاس فرشتے آئیں یا خود تمہارا پروردگار آئے یا تمہارے پروردگارکی کچھ نشانیاں آئیں؟مگر جس روز تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آجائیںگی تو جو شخص پہلے ایمان نہیں لا یا ہوگا اس وقت اسے ایمان لانا کچھ فائدہ نہیں دیگا یا اپنے ایمان کی حالت میںنیک عمل نہیں کئے ہوں گے تو گناہو ں سے توبہ کرنااس کیلئے مفیدنہ ہو گا ۔
(ف۱؎)اس آیت کریمہ میں علامات قیامت کا بیان ہے کہ اس میں لفظ بعض آیات ربک کا جملہ دو مرتبہ واقع ہوا ہے ،اول سے قیامت کی عمومی علامات مراد ہیں اور دوسر ی سے خاص طورپر آفتاب کا مغرب سے نکلنا مراد ہے ۔
(ف۲؎)علامات قیامت دو قسم کی ہیں (۱)صغریٰ (۲)کبریٰ ۔چھوٹی چھوٹی علامتیں بہت ساری اوربڑی علامتیں دس ہیں ،پانچ علامتیں قرآن کریم سے ثابت ہیں اورپانچ حدیث سے ،قرآنی علامات یہ ہیں (۱)دھواں(۲)دابۃ الارض کانکلنا (۳)حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آسمانوں سے اترنا (۴)یاجوج وماجوج کا نکلنا (۵)آفتاب کا مغرب سے طلوع ہونا ۔
حدیث میں علامات قیامت کا بیان (۱)لوگوں کا مشرق میںدھنسنا (۲)لوگوں کامغرب میںدھنسنا (۳)لوگوں کا جزیرہ عرب میں خسف (دھنسنا ) (۴)دجا ل کا ظاہر ہونا (۵)عدن سے ایک آگ نکلنا اس آیت میں مغرب سے آفتاب کا طلوع ہونا مذکور ہے جس کے بعد توبہ کا دروازہ بند ہوجائے گا اس کے بعد کافر وفاسق کی دعا مقبول نہ ہوگی ۔
چھوٹی چھوٹی علامات کا بیان :۔حضرت علی ؓ کی ایک روایت میں ہے (۱)ملک کا محصول لیاجانا (۲)زکوۃ دینے کو مثل تاوان سمجھنا (۳)امانت کو غنیمت کی طرح سے حلال جاننا (۴)مرد کا بیوی کی اطاعت کرنا اورماں کی نافرمانی کرنا (۵)باپ کو دور رکھنا(۶)دنیا کے لئے علم دین سیکھنا (۷)بداصل اورکج خلق لوگوں کا سردار ہونا (۸)بے لیاقتو ں والا کا کام والا ہونا (۹)شراب خوری اورناچ گانے کی کثرت ہونا (۱۰)زناکی کثرت ہونا (۱۱)مسجد وں میں لہو ولعب کرنا (۱۲)ام ولد کا بکثرت اولاد ہو نا (۱۳)نیچے طبقہ والوں کا سردار ہونا (۱۴)مردوں کامردو ں سے شہوت رانی کرنا (۱۵)عورتوں کو عورتوں سے شہوت پورا کرنا (۱۶)مسلمانوں پر ہرطرف سے کافروں کا ہجوم ہونا (۱۷)جھوٹ کی کثرت ہونا (۱۸)دلوں سے امانت کاختم ہوجانا(۱۹)فاسقوں کا علم سیکھنا (۲۰)حیا کاختم ہوجانا (۲۱)امن کاختم ہوجانا اورظلم کا بڑھ جانا (۲۲)باطل مذاہب کا شائع ہونا (۲۳)بدعات کا رواج ہونا واللہ اعلم ۔
(ف۱؎)اس آیت کریمہ میں علامات قیامت کا بیان ہے کہ اس میں لفظ بعض آیات ربک کا جملہ دو مرتبہ واقع ہوا ہے ،اول سے قیامت کی عمومی علامات مراد ہیں اور دوسر ی سے خاص طورپر آفتاب کا مغرب سے نکلنا مراد ہے ۔
(ف۲؎)علامات قیامت دو قسم کی ہیں (۱)صغریٰ (۲)کبریٰ ۔چھوٹی چھوٹی علامتیں بہت ساری اوربڑی علامتیں دس ہیں ،پانچ علامتیں قرآن کریم سے ثابت ہیں اورپانچ حدیث سے ،قرآنی علامات یہ ہیں (۱)دھواں(۲)دابۃ الارض کانکلنا (۳)حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آسمانوں سے اترنا (۴)یاجوج وماجوج کا نکلنا (۵)آفتاب کا مغرب سے طلوع ہونا ۔
حدیث میں علامات قیامت کا بیان (۱)لوگوں کا مشرق میںدھنسنا (۲)لوگوں کامغرب میںدھنسنا (۳)لوگوں کا جزیرہ عرب میں خسف (دھنسنا ) (۴)دجا ل کا ظاہر ہونا (۵)عدن سے ایک آگ نکلنا اس آیت میں مغرب سے آفتاب کا طلوع ہونا مذکور ہے جس کے بعد توبہ کا دروازہ بند ہوجائے گا اس کے بعد کافر وفاسق کی دعا مقبول نہ ہوگی ۔
چھوٹی چھوٹی علامات کا بیان :۔حضرت علی ؓ کی ایک روایت میں ہے (۱)ملک کا محصول لیاجانا (۲)زکوۃ دینے کو مثل تاوان سمجھنا (۳)امانت کو غنیمت کی طرح سے حلال جاننا (۴)مرد کا بیوی کی اطاعت کرنا اورماں کی نافرمانی کرنا (۵)باپ کو دور رکھنا(۶)دنیا کے لئے علم دین سیکھنا (۷)بداصل اورکج خلق لوگوں کا سردار ہونا (۸)بے لیاقتو ں والا کا کام والا ہونا (۹)شراب خوری اورناچ گانے کی کثرت ہونا (۱۰)زناکی کثرت ہونا (۱۱)مسجد وں میں لہو ولعب کرنا (۱۲)ام ولد کا بکثرت اولاد ہو نا (۱۳)نیچے طبقہ والوں کا سردار ہونا (۱۴)مردوں کامردو ں سے شہوت رانی کرنا (۱۵)عورتوں کو عورتوں سے شہوت پورا کرنا (۱۶)مسلمانوں پر ہرطرف سے کافروں کا ہجوم ہونا (۱۷)جھوٹ کی کثرت ہونا (۱۸)دلوں سے امانت کاختم ہوجانا(۱۹)فاسقوں کا علم سیکھنا (۲۰)حیا کاختم ہوجانا (۲۱)امن کاختم ہوجانا اورظلم کا بڑھ جانا (۲۲)باطل مذاہب کا شائع ہونا (۲۳)بدعات کا رواج ہونا واللہ اعلم ۔