غزل
لکھ اپنی ڈائری میں کبھی میرا نام بھی
ان رنگ رنگ لفظوں میں اک سادہ نام بھی
دن تھے کہ تیری کار کا نمبر بھی یاد تھا
اب ہیں کہ ہم کو بھول گیا اپنا نام بھی
گر می تھی وہ مکان کا سب کچھ جھلس گیا
دل کا ورق بھی راکھ ہوا، اُس کا نام بھی
اس سے ہی زندگی ہے مرے خُوں کے شہر میں
بر فیلی خواہشوں میں ہے اک جلتا نام بھی
وہ بھوک تھی میں اپنے ہی اندر کو کھا گیا
ملتا نہیں ہے دور تلک میرا نام بھی
محمود شام پوچھتے ہیں سب “ وہ“ کون ہے
تم ہی کہو کہ ہوتا ہے خوشبو کا نام بھی
لکھ اپنی ڈائری میں کبھی میرا نام بھی
ان رنگ رنگ لفظوں میں اک سادہ نام بھی
دن تھے کہ تیری کار کا نمبر بھی یاد تھا
اب ہیں کہ ہم کو بھول گیا اپنا نام بھی
گر می تھی وہ مکان کا سب کچھ جھلس گیا
دل کا ورق بھی راکھ ہوا، اُس کا نام بھی
اس سے ہی زندگی ہے مرے خُوں کے شہر میں
بر فیلی خواہشوں میں ہے اک جلتا نام بھی
وہ بھوک تھی میں اپنے ہی اندر کو کھا گیا
ملتا نہیں ہے دور تلک میرا نام بھی
محمود شام پوچھتے ہیں سب “ وہ“ کون ہے
تم ہی کہو کہ ہوتا ہے خوشبو کا نام بھی