کُچھ بارے زن مُریدوں کے

محمد نبیل خان

وفقہ اللہ
رکن
کُچھ بارے زن مُریدوں کے

کہتے ہیں عورتیں دو طرح کی ہوتی ہیں، ایک وہ جو منہ کے اندر زبان رکھتی ہیں، دوسری زبان کے اندر منہ رکھتی ہیں۔ ویسے ایک بات تمام عورتوں میں مشترک ہے کہ وہ کان نہیں رکھتیں۔ دنیا کا دستور ہے، وہی چیز اپنے پاس رکھی جائے جسے استعمال کر سکیں۔ چناں چہ شوہر اپنے پاس کانوں کا رکھنا بہت ضروری سمجھتے ہیں، رہ گئی بات داڑھی کی تو اسے مرد اپنی مردانگی کے اظہار کے لیے رکھنا چاہتے ہیں حالاں کہ شوہر بننے کے لیے اکثر مرد داڑھیوں کو منڈا دیتے ہیں، وجہ اس کی ہمیں کوئی خاص معلوم نہیں، صرف اتنا پتا ہے کہ شادی کے بعد مرد، مرد نہیں رہتے، زن مرید بن جاتا ہے، یعنی شادی کے بعد مرد بیوی کا مرید بن جاتا ہے۔ مرد کے چہرے پر مونچھوں کو جو مقام حاصل ہے، وہ احتجاجی بینر کا ہے، چناں چہ اسے عین ناک کے نیچے لہرانا ضروری سمجھا جاتا ہے، چناں چہ والدین اپنی ناک کی خاطر مونچھوں کے آگے جھک جاتے ہیں اور بیوی کے آگے مونچھیں۔ فرائڈ سے کسی نے پوچھا کہ عورت کس قسم کا شوہر چاہتی ہے تو بولا، اپنے باپ جیسا۔ چناں چہ لڑکی اپنے ہونے والے شوہر کا وہی حشر کرتی ہے جو اس کی ماں نے اس کے باپ کا کیا ہوتا ہے، ویسے بھی کہا جاتا ہے کہ لڑکی کی رخضتی کے وقت میکے والے دھاڑیں مار مار کر اس کے لیے روتے ہیں کہ انھیں لڑکی کی جدائی کا غم ہوتا ہے حالاں کہ لڑکی کی والدہ کی آنکھوں کے سامنے اس وقت اپنے شوہر کا ماضی اور داماد کا مستقبل ہوتا ہے۔

ڈاکٹر اخترنوازکی "پہلی غلطی" سے اقتباس
 

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
عورتیں دو طرح کی ہوتی ہیں، ایک وہ جو منہ کے اندر زبان رکھتی ہیں، دوسری زبان کے اندر منہ رکھتی ہیں۔
آپ کاسابقہ کون سی کے ساتھ ہے؟
 

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
اب تک جواب نداردہے،کیابات ہے ،جواب دینے سے ڈرکیوں رہے ہو،لے کراللہ کانام جواب دواورپھردیکھوکیاہوتاہے؟دعائے گنج العرش پڑھتے رہنا۔
 

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
اب تک جواب نداردہے،کیابات ہے ،جواب دینے سے ڈرکیوں رہے ہو،لے کراللہ کانام جواب دواورپھردیکھوکیاہوتاہے؟دعائے گنج العرش پڑھتے رہنا۔
یہ دعائے گنج العرش نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گنج الرءس پڑھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top