تونے اپنے گھر بلایا میں تو اس قابل نہ تھا(عمرہ کا سفرنامہ) قسط چہارم

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
تونے اپنے گھر بلایا میں تو اس قابل نہ تھا(عمرہ کا سفرنامہ) قسط چہارم۔


عمرہ مکمل کرنے کے بعد ہم ہوٹل واپس آگئے اور میں نیم بیہوشی کی حالت میں تھا ، تھکاوٹ کافی ہو چکی تھی آتے ساتھ ہی بستر پر دراز ہوا تو فوراً ہی نیند کی وادیوں میں چالا گیا اور صبح نماز تہجد کے قریب بڑی مشکل سے بھائی جان نے جگایا۔ اور بتایا رات کو بھی تمہیں جگاتا رہا تھا لیکن تمہیں کوئی ہوش نہیں تھا اس لیے تمہیں تنگ نہیں کیا اب اٹھو حلق کر واؤ اور احرام کھول کر غسل کرکے تازہ دم ہو جاؤ۔ پھر تہجد اور نماز فجر ادا کرنے کے لیے مسجدالحرام جانا ہے۔ میں اٹھا حلق کرایا۔ گرم پانی سے غسل کیاحالانکہ اس وقت مکہ میں بڑی شدید گرمی تھی اس کے باوجود میں نے خوب گرم پانی سے غسل کیا۔ احرام اتارا کپڑے پہنے اور ہم مسجدالحرام کی طرف چل پڑے۔ راستے میں دیکھا ہر کوئی حرم کی طرف بھاگ رہا ہے بازار جو کھلے تھے وہ آہستہ آہستہ بند ہو رہے تھے کیونکہ نماز کا وقت قریب تھا اس لیے تمام بازار بند ہو رھا تھا اور تمام لوگ مسجد کی طرف رواں دواں تھے۔ ہم مسجدالحرام پہنچے اور باب ملک عبدالعزیز آل سعود سے مسجد میں داخل ہوئے۔ اور سیدھا مطاف (جہاں طواف کیا جاتا ہے) پہنچے۔ وہاں بھی ایک عجیب نظارہ تھا کوئی طواف کر رہا تھا ،کوئی نماز پڑھ رہا تھا، کوئی گڑ گڑا کر دعا مانگ رہا تھا،کوئی طواف کرکے واپس جا رہا تھا،کوئی قافلوں میں شکل میں طواف کرا رہا تھا۔ہم بھی وہیں بیٹھ گئے تھوڑی دیر بعد فجر کی اذان دی گئی اس کے بعد مسجدالحرام کے مشہور امام شیخ عبداللہ عواد الجوہنی حفظہ اللہ کی امامت میں نماز فجر ادا کی۔ نماز کے بعد ہم مطاف میں ہی بیٹھے رہے ذکر واذکار کیے اس کے بعد اشراق کی نماز ادا کرکے بھائی جان نے مجھے ہوٹل چھوڑا اور خود ناشتہ لینے چلے گئے۔

ہمارا دوسرا عمرہ

ناشتہ سے فراغت کے بعد ہم کچھ دیر آرام کرنے کے لیے لیٹ گئے۔ کچھ دیر آرام کے بعد نماز ظہر کے قریب مسجدالحرام آگئے۔ نماز ظہر ادائیگی کے بعد طواف کیا تلاوت قرآن کی اس کے بعد رات کو عشاء کی نماز تک یہی معمول چلتا رہا۔ رات کو دس بجے مسجد سے ہوٹل آئے بھائی جان کھانا لے آئے کھانا کھا کر سو گئے پھر تہجد ٹائم جاگے وضو کیا اور مسجدالحرام کی طرف چل پڑے نماز فجر ادا کی اس کے بعد ذکر کیے اشراق کی نماز پڑھی اور ہوٹل آکر ناشتہ کیا ناشتہ کے بعد آج دوسرا عمرہ کیا جائے سب نے مشورہ سے اتفاق کیا اور دوسرے عمرہ کی تیاری میں مصروف ہو گئے۔ سب نے اپنا احرام لیا اور ہوٹل سے باہر آگئے وہاں سے ٹیکسی لیکر کر مسجد عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف رواں دواں ہوئے تاکہ وہاں سے دوسرے عمرہ کا احرام باندہ کر دوسرا عمرہ ادا کیا جائے۔دس پندرہ منٹ بعد ہم مسجد عائشہ رضی اللہ عنہا پہنچے۔مسجد کے متصل حجاج اکرام کے لیے خوبصورت غسل خانے بنائے گئے ہیں تاکہ زائرین یہاں پر غسل کر کے احرام باندھیں، ہم نے بھی غسل کیا احرام باندھا اور مسجد کے ہال میں آگئے۔ مسجد کے ہال میں بیٹھ کر کچھ دیر تلاوت کی اس دوران ظہر کی اذان ہوئی ہم نے ظہر کی نماز مسجد عائشہ رضی اللہ عنہا میں ادا کی۔ اس کے بعد عمرہ کی نیت کی نیت کرنے کے بعد دعا کی اور وین پر مسجدالحرام کی طرف روانہ ہوئے۔ وین والے نے ہمیں باب السلام کی طرف اتارا جہاں سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت با سعادت والی جگہ ہے۔ جس جگہ میں کھڑا تھا وہاں ابو جہل کا گھر تھا اب وہاں حکومت نے باتھ روم بنا دیے ہیں۔ اس کے بعد ہم باب السلام سے داخل ہوئے یہ راستہ صفا مروہ کے او پر سے ہوتے ہوئے باب الفتح کی طرف جاتا ہے۔ ہم باب الفتح پہنچے باب الفتح سے مسجدالحرام میں داخل ہوئے۔ کعبہ شریف کے سامنے جا کراپنے رب سے خوب دعائیں مانگیں اور طواف کی نیت کر کے طواف شروع کردیا۔ رو رو کر طواف مکمل کیااور اللہ کا شکر بھی ادکرتا رہا اس کے بعد میں نے دورکعت نماز مقام ابراھیم علیہ السلام پر ادا کی اس کے بعد زم زم کی طرف چلا گیا خوب سیر ہوکر زم زم پیا اس کے بعد بھائی جان کی طرف آگیا اور ہم نے فیصلہ کیا آج سعی جو ہے وہ دوسری منزل پے کی جائے گی ۔ کیونکہ وہاں رش کم ہوتا تھا جیسے ہی ہم سعی کے لیے جانے لگے تو بھائی جان نے اس جانب توجہ دلائی کہ تمہیں اللہ نے شفاء عطا فرمادی تم ٹھیک طریقے سے چل پا رہے ہو آنکھوں سے شکر کے آنسو چھلک پڑے کہ جو تمنا لیے یہاں آیا تھا اللہ تعالیٰ نے وہ تمنا پوری کرتے ہوئے شفاء عطا فرمادی والدہ نے سر پر ہاتھ رکھا اور دعاؤں سے نوازا ،یہ لمحہ میرے لیے بہت حسین لمحہ تھا بدن پر احرام تھا نظروں کے سامنے بیت اللہ تھا والد صاحب کی دعائیں تھیں سر پر والدہ کا ہاتھ تھا بھائیوں کا ساتھ تھا اور رب ذوالجلال کا بندہ گناہ گار پر کرم تھا جتنا اپنے رب کا شکر ادا کرتا کم تھا بہر حال نماز عصر کا وقت قریب تھا اس لیے ہم سعی کے لیے بذریعہ لفٹ دو سری منزل پر گئے دعا کی اور سعی شروع کردی۔
میرا سجدہ
سعی کے دوران نماز عصر کی اذان ہوئی اچانک دوسری منزل پے رش ہونا شروع ہو گیا۔ ہم نے کہا سعی جاری رکھتے ہیں جہاں نماز کی صفیں بنیں گی وہیں نماز ادا کر لیں گے۔ لگ بھگ پندرہ منٹ بعد مسجد میں تکبیر کہی گئی اور نماز مسجدالحرام کے مشہور امام شیخ ماہر المعیقلی حفظہ اللہ کی امامت میں نماز ادا کرنا شروع کی ۔ دل میں جزبہ پیدا ہوا آج اللہ نے شفا بخشی کھڑے ہو کر نماز ادا کروں اور اس پاک سرزمین پر سر سجدہ میں رکھ دوں جزبہ کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ہاتھ میں پکڑی ہوئی لاٹھی میں نے زمین پر رکھی اوربھائی جان مولانا یسین صاحب کے ساتھ نماز کی نیت باندھ کر کھڑا ہو گیا۔ اس کے بعد امام صاحب نے رکوع جب میں رکوع میں جھکنے لگا تو کافی تکلیف محسوس ہوئی لیکن میں تکلیف کی پرواہ نہ کرتے ہوئے رکوع میں چلا گیا اس کے بعد جب سجدہ کی باری آئی تو میرے آنکھوں میں آنسوؤں آگئے کیونکہ یہ گناہ گار آج اس پاک و بابرکت سرزمین گزشتہ 2 یا تین سالوں کے بعد پہلی بار اپنی پیشانی کو زمین پر رکھ کر خدا تعالیٰ کو سجدہ کرکے اس کی حمدو ثناء بیان کر رہا تھا۔(کیونکہ بیماری کی وجہ سے سجدہ نہیں کر پا تا تھا۔) اور وہ سجدہ بھی مسجدالحرام جیسی مسجد میں اور بلکل کعبہ شریف کے سامنے جیسے ہی سجدہ میں گیا پھوٹ پھوٹ کر رودیا اور شکر ادا کیا کہ واہ میرے مالک کہاں سے اپنے گھر بلایا اور طواف کے دوران شفا دی اور شفا کے بعد اس پاک سرزمین پر حالت احرام و نماز میں پہلے سجدہ کی توفیق عطا فرمائی ۔ نماز کی ادائیگی کے بعد مولانا یسین صاحبؒ نے مبارک باد دی کہ آپ کو اللہ نے شفا بخش دی جس لیے تم آئے تھے ،جو تڑب لیے یہاں حاضری تھی رب تعالیٰ نے اس تڑپ کو پورا کردیا دعا کرو اللہ پاک مجھے بھی صحت دیں میں نے کہا ان شاءاللہ اللہ پاک آپ کی مراد بھی ضرور پو ری کرے گا۔ بہر حال دل شکر اور خوشی کے ساتھ معمور تھا اسی کے ساتھ ہم نے سعی کو مکمل کیا اور مغرب سے پہلے الحمداللہ اللہ کی توفیق سے دوسرا عمرہ مکمل کیا۔عمرہ کی ادائیگی کے بعد بھائی جان اور تایا جان ہوٹل واپس چلے گئےمجھ سسے پوچھا یہاں رہنا چاہتے ہو یا ہوٹل چلو گے بھائی جان مولانا یسین صاحب یہیں رک رہے ہیں میں نے کہا تو میں نے بھائی جان سے کہا میں بھی یہیں رکنا چاہتا ہوں بھائی جان نے کہا ہم ہوٹل جا رہے ہیں حلق کراکے کپڑے تبدیل کرکے آجائیں گے۔ اس کے بعدبھائی جان مولانا یسین صاحب اور میں نیچے آگئے ایک ستون کے ساتھ بیٹھ گئے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا رہا یہاں تک کہ مغرب کا ٹائم ہوگیا۔ مغرب کی نماز کی امامت شیخ عبدالرحمن بن عبدالعزیز السدیس حفظہ اللہ نے کرائی ۔ شیخ نے نماز میں بہت رلایا خود بھی بہت روئے نماز کے بعد مسجد میں جنازے لائے گئے جتنے دن ہم حرم میں رہے شاید ایسی کوئی نماز گزری ہو جسمیں ہم نے جنازہ نہ پڑھا ہو۔ اسی طرح مغرب کے بعد بھی اذکار جاری رکھے عشاء کی نماز کے بعد ہم ہوٹل آگئے۔ حلق کرایا احرام کھولا غسل کیاکھانا کھایا اور سو گئے۔ صبح تہجد سے پہلےحرم پہنچے تہجد کی اذان دی گئی۔(حرم میں تہجد سے قبل اذان دی جاتی ہے۔) ہم نے طواف شروع کر دیا طواف سے فارغ ہوئے تو فجر کی اذان کا وقت ہو چکا تھا کچھ دیر بعد فجر کی اذان ہوئی۔ نماز ادا کی اس کے بعد تلاوت کی اشراق پڑھ کے ہوٹل آگئے۔​

مسجد عائشہ کے چند مناظر
3eoxsE3.jpg

TMuCber.jpg

mYmipdR.jpg

vlzD6oU.jpg

ten3YTZ.jpg

tcUZ2cW.jpg

یہ وہ جگہ ہے جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش ہوئی تھی
E6f8GRd.jpg

(جاری ہے)
 
Last edited:
Top