ق
قاسمی
خوش آمدید
مہمان گرامی
حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ابلیس
حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس ابلیس آیا اور کہنے لگا ۔آپ اللہ کے منتخب رسول ہیںسے شرف کلامی حاصل ہے ،میں توبہ کرنا چاہتا ہوں ،آپ اللہ رب العزت سے توبہ کی قبولیت کیلئےسفارش کردیں ۔حضرت موسیٰ علیہ السلام خوشی سے پھولے نہ سمائے کہ اگر ابلیس نے توبہ کر لی تو گناہوں کا جھگڑا ہی ختم ہو جائیگا ،وضو کر کے ناز پڑھی اور دعا میں مشغول ہو گئے ۔
اللہ رب العزت نے فرمایا: موسیٰ ابلیس جھوٹا ہے اور آپ کو دھوکہ دینا چاہتا ہے اگر اس کا امتحان ہی کرنا چاہتے ہو تو اس سے کہو کہ وہ آدم علیہ السلام کی قبر کو سجدہ کرلے ہم اس کی توبہ قبول فرمائیں گے
موسیٰ علیہ السلام نہایت خوش تھے کہ اس ہلکی سے شرط کو ابلیس قبول یہ کر لے گا ۔ چنانچہ ابلیس کو اللہ کا پیغام سنایا ۔وہ سن کرآگ بگولہ ہو گیا اور کہنے لگا جن کو زندگی میں سجدہ نہ کیا اب مرنے کے بعد ان کو سجدہ کروں گا ؟لیکن موسیٰ آپ نے سفارش کر کے مجھ پر احسان کیا اس لئے شکریہ مین تین باتیں آپ کو بتاتا ہوں ۔تین حالتوں میں مجھ سے چوکنا رہئے گا۔
(۱) غصہ کی حالت میں انسان کے قلب میں موجود اورخون کی طرح رگوں میں دوڑتا رہتا ہوں۔
(۲) میدان جہاد میں مجاہد کے دل کو بیوی بچوں اور مال کی جانب مائل کرتا ہوں تا کہ ان کی محبت میدان جہاد سے فرار پر آمادہ کر دے۔
نوٹ دین سیکھنے اور پھیلانے کے لئے جب آدمی گھر سے نکلتا ہےاس وقت بھی شیطان اسی طرح کے وسوسے دل میں ڈال کر بزدل بنا تا اور اس کام سے حتی الامکان روکنے کی کوشش کرتا ہے ۔ایسے وقت انسان بلند عزائم وہمت ہی کے ذریعہ شیطان کا مقابلہ کر سکتا ہے۔
(۳) جب کوئی مرد غیر محرم عورت کے ساتھ تنہائی میں ہوتا ہے تو میں دونوں کی جانب ہر ایک کا قاصد بن کر دونوں کے دل ایک دوسرےکی جانب مائل کر نے کی کوشش میں مصروف رہتا ہوں اس وقت تک جب تک دونوں برائی میں ملوث نہ ہو جائیں ۔ اللھم احفظنا منہ