سنتمر

اسداللہ شاہ

وفقہ اللہ
رکن
اللہ پاک کا ذکر اس طرح کرنا چاہئیے جس طرح سنتمر کرتا ہے، سنتمر ایک پرندہ ہے جو لکڑیاں چُن چُن کر ایندھن کا ڈھیر لگاتا ہے اور اس میں بیٹھ کر ھُو کا ذکر کرتا ہے جب وہ ہر سانس کے ساتھ اسم ھُو کی ضرب لگاتا ہے تو اس کے وجود سے ذکر ھُو کی تیز آگ بھڑک کر لکڑیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے جس میں وہ جل کر راکھ ہوجاتا ہے بعد میں جب بارش برستی ہے تو اس راکھ سے ایک انڈہ نکلتا ہے جس سے ایک بچہ پیدا ہوتا ہے جب یہ بچہ بڑا ہوکر اپنے باپ جتنا ہوجاتا ہے تو وہ بھی اپنے باپ کی طرح ذکر ھُو کی مشق کرتا ہے اور آگ میں جل کر راکھ ہوجاتا ہے اور یہ سلسلہ ابدالآباد تک چلتا رہتا ہے۔ (عین الفقر صفحہ نمبر 112، از حضرت سلطان باہو رحمۃ اللہ علیہ)
 

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
اللہ پاک کا ذکر اس طرح کرنا چاہئیے جس طرح سنتمر کرتا ہے، سنتمر ایک پرندہ ہے جو لکڑیاں چُن چُن کر ایندھن کا ڈھیر لگاتا ہے اور اس میں بیٹھ کر ھُو کا ذکر کرتا ہے جب وہ ہر سانس کے ساتھ اسم ھُو کی ضرب لگاتا ہے تو اس کے وجود سے ذکر ھُو کی تیز آگ بھڑک کر لکڑیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے جس میں وہ جل کر راکھ ہوجاتا ہے بعد میں جب بارش برستی ہے تو اس راکھ سے ایک انڈہ نکلتا ہے جس سے ایک بچہ پیدا ہوتا ہے جب یہ بچہ بڑا ہوکر اپنے باپ جتنا ہوجاتا ہے تو وہ بھی اپنے باپ کی طرح ذکر ھُو کی مشق کرتا ہے اور آگ میں جل کر راکھ ہوجاتا ہے اور یہ سلسلہ ابدالآباد تک چلتا رہتا ہے۔ (عین الفقر صفحہ نمبر 112، از حضرت سلطان باہو رحمۃ اللہ علیہ)
نہایت عجیب پرندہ ہے مجھے اس کے بارے میں کبھی کسی استاذنے بتایانہ ہی کسی کتاب میں پڑھااورجس کتاب کاحوالہ دیاگیاہے وہ بھی میری نظروں سے نہ توگزری نہ ہی اس کانام پہلے کبھی سامنے آیا۔اللہ کے نظام اورقدرت سے کچھ بھی بعدنہیں ہے ۔
میرے استاذحضرت مولانااطہرحسینؒ فرمایاکرتے تھے کہ ایک پرندہ ہے (جس کانام میرے ذہن سے نکل گیا)وہ اپنی توجہ سے سیکڑوں کلومیٹردورسے اپنے اندڈے سیتاہے۔اللہ اکبر
 

محمد ارمغان

وفقہ اللہ
رکن
مفتی ناصرمظاہری نے کہا ہے:
میرے استاذحضرت مولانااطہرحسین رحمہ اللہ تعالیٰ فرمایاکرتے تھے کہ ایک پرندہ ہے (جس کانام میرے ذہن سے نکل گیا)وہ اپنی توجہ سے سیکڑوں کلومیٹردورسے اپنے انڈے سیتاہے۔اللہ اکبر

احقر نے بھی اس پرندہ کے متعلق پڑھا ہے، بالکل ایسا ہی ہے۔ اس سے حضرات صوفیاء کرام مُرید پر توجہ دینے کا استدلال کرتے ہیں۔
 

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
ہمارے حضرت بھی اسی وجہ سے یہ واقعہ ارشادفرماتے تھے اورکہتے تھے کہ کورچشموں کواتنابھی نظرنہیں آتاکہ ایک چھوٹے سے پرندہ میں جوکمال ہے وہ تونظرآتاہے لیکن اشرف المخلوقات میں سے بھی سب سے افضل مخلوق اہل اللہ کے کمالات اورکرامات سے منکرہوکرمستحق عذاب بنتے ہیں۔
حضرت کے خوداس قسم کے بہت سے واقعات ہیں جن کواگرلکھ دیاجائے توغیرمقلدین حضرات سرے سے انکارکردیں گے اورخواہ مخواہ ایک بحث چھڑجائے گی۔
 

مفتی رضوان یونس،

وفقہ اللہ
رکن
حضرت والا دامت برکاتہم سے سنا تھا فرما رہے تھے کہ قاز نامی ایک پرندہ ھے جوکہ موسم تبدیل ھونے پر اپنے انڈوں کو وہی چھوڑ کر دوسرے ملک ہجرت کر جاتا ہے اور وہاں دوسرے ملک کی دوری سے اپنے انڈوں پر توجہ کرتا ہے اُس توجہ کی گرمی سے انڈوں سے بچے نکلتے ھیں
تو جہاں اللہ تعالٰی ایک پرندے میں یہ قوت اور اس کی توجہ میں یہ تاثیر رکھ سکتے ھیں تو اولیاءاللہ کی توجہ کی تاثیر کا کیا عالم ھوگا چاہے مرید کتنا بھی دورھو
 

محمد ارمغان

وفقہ اللہ
رکن
مفتی رضوان یونس، نے کہا ہے:
حضرت والا دامت برکاتہم سے سنا تھا فرما رہے تھے کہ قاز نامی ایک پرندہ ھے جوکہ موسم تبدیل ھونے پر اپنے انڈوں کو وہی چھوڑ کر دوسرے ملک ہجرت کر جاتا ہے اور وہاں دوسرے ملک کی دوری سے اپنے انڈوں پر توجہ کرتا ہے اُس توجہ کی گرمی سے انڈوں سے بچے نکلتے ھیں
تو جہاں اللہ تعالٰی ایک پرندے میں یہ قوت اور اس کی توجہ میں یہ تاثیر رکھ سکتے ھیں تو اولیاءاللہ کی توجہ کی تاثیر کا کیا عالم ھوگا چاہے مرید کتنا بھی دورھو

لکھنے کے وقت احقر کے ذہن میں نام نہیں آ رہا تھا، ۔۔۔۔۔۔۔ مگر گزشتہ رات بار بار سوچنے پر یہی نام دِل میں آیا، الحمدللہ! آپ کی بات سے تائید ہو گئی۔۔۔۔۔۔۔ جزاک اللہ خیرا
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
مفتی رضوان یونس، نے کہا ہے:
حضرت والا دامت برکاتہم سے سنا تھا فرما رہے تھے کہ قاز نامی ایک پرندہ ھے جوکہ موسم تبدیل ھونے پر اپنے انڈوں کو وہی چھوڑ کر دوسرے ملک ہجرت کر جاتا ہے اور وہاں دوسرے ملک کی دوری سے اپنے انڈوں پر توجہ کرتا ہے اُس توجہ کی گرمی سے انڈوں سے بچے نکلتے ھیں
تو جہاں اللہ تعالٰی ایک پرندے میں یہ قوت اور اس کی توجہ میں یہ تاثیر رکھ سکتے ھیں تو اولیاءاللہ کی توجہ کی تاثیر کا کیا عالم ھوگا چاہے مرید کتنا بھی دورھو

میں نے بھی مرشدی ومولائی حضرت محبت الامت شاہ محمد اہل اللہ دامت برکاتہم خلیفہ ومجاز بیعت حضرت جلال آبادی رحمۃ اللہ علیہ سے اسی طرح سنا ہے۔
 

اسداللہ شاہ

وفقہ اللہ
رکن
اللہ کا شکر ہے کہ میرے اس موضوع کو شروع کرنے سے چاہے میری بات کو غلط قرار دیا گیا لیکن اسی وجہ سے کیسی کیسی مخلوقات کا معلوم ہورہا ہے۔
آپ طلبائے دین، علمائے کرام و مفتیان عظام کا شکرگزار ہوں۔
 

محمد ارمغان

وفقہ اللہ
رکن
اسداللہ شاہ نے کہا ہے:
اللہ کا شکر ہے کہ میرے اس موضوع کو شروع کرنے سے چاہے میری بات کو غلط قرار دیا گیا لیکن اسی وجہ سے کیسی کیسی مخلوقات کا معلوم ہورہا ہے۔
آپ طلبائے دین، علمائے کرام و مفتیان عظام کا شکرگزار ہوں۔

جزاک اللہ خیرا۔۔۔۔۔۔۔جناب @[اسداللہ شاہ] صاحب! یہ آپ کی برکت ہے۔
 

اسداللہ شاہ

وفقہ اللہ
رکن
اسداللہ شاہ نے کہا ہے:
مفتی ناصرمظاہری نے کہا ہے:
اللہ پاک کا ذکر اس طرح کرنا چاہئیے جس طرح سنتمر کرتا ہے، سنتمر ایک پرندہ ہے جو لکڑیاں چُن چُن کر ایندھن کا ڈھیر لگاتا ہے اور اس میں بیٹھ کر ھُو کا ذکر کرتا ہے جب وہ ہر سانس کے ساتھ اسم ھُو کی ضرب لگاتا ہے تو اس کے وجود سے ذکر ھُو کی تیز آگ بھڑک کر لکڑیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے جس میں وہ جل کر راکھ ہوجاتا ہے بعد میں جب بارش برستی ہے تو اس راکھ سے ایک انڈہ نکلتا ہے جس سے ایک بچہ پیدا ہوتا ہے جب یہ بچہ بڑا ہوکر اپنے باپ جتنا ہوجاتا ہے تو وہ بھی اپنے باپ کی طرح ذکر ھُو کی مشق کرتا ہے اور آگ میں جل کر راکھ ہوجاتا ہے اور یہ سلسلہ ابدالآباد تک چلتا رہتا ہے۔ (عین الفقر صفحہ نمبر 112، از حضرت سلطان باہو رحمۃ اللہ علیہ)
نہایت عجیب پرندہ ہے مجھے اس کے بارے میں کبھی کسی استاذنے بتایانہ ہی کسی کتاب میں پڑھااورجس کتاب کاحوالہ دیاگیاہے وہ بھی میری نظروں سے نہ توگزری نہ ہی اس کانام پہلے کبھی سامنے آیا۔اللہ کے نظام اورقدرت سے کچھ بھی بعدنہیں ہے ۔
میرے استاذحضرت مولانااطہرحسینؒ فرمایاکرتے تھے کہ ایک پرندہ ہے (جس کانام میرے ذہن سے نکل گیا)وہ اپنی توجہ سے سیکڑوں کلومیٹردورسے اپنے اندڈے سیتاہے۔اللہ اکبر
السلام علیکم
کتاب کے حوالے کا ربط یہ ہے۔

عین الفقر

( عین الفقر )
 
Top