ق
قاسمی
خوش آمدید
مہمان گرامی
غزل
مرنے کی دعائیں کیوں مانگوں، جینے کی تمنا کون کرے
یہ دنیا ہو یا وہ دنیا ،اب خواہش دنیا کون کرے
جب کشتی ثابت وسالم تھی، ساحل کی تمنا کس کو تھی
اب ایسی شکستہ کشتی پر ساحل کی تمنا کون کرے
جو آگ لگائی تھی تم نے ،اس کو تو بجھایا اشکوں سے
جو اشکوں نے بھڑکائی ہے ،اس آگ کو ٹھنڈا کون کرے
دنیا نے ہمیں چھوڑا جذبی ، ہم چھوڑ نہ دیں کیوں دنیا کو
دنیا کو سمجھ کر بیٹھیں ہیں ،اب دنیا دنیا کون کرے
کیا تجھ کو پتہ، کیا تجھ کو خبر، دن رات خیالوں میں اپنے
اے کاکلِ گیتی ہم تجھ کو جس طرح سنوارا کرتے ہیں
اے موجِ بلا ان کو بھی ذرا دو چار تھپیڑےہلکے سے
کچھ لوگ ابھی تک ساحل سے طوفاں کا نظارہ کرتے ہیں
مرنے کی دعائیں کیوں مانگوں، جینے کی تمنا کون کرے
یہ دنیا ہو یا وہ دنیا ،اب خواہش دنیا کون کرے
جب کشتی ثابت وسالم تھی، ساحل کی تمنا کس کو تھی
اب ایسی شکستہ کشتی پر ساحل کی تمنا کون کرے
جو آگ لگائی تھی تم نے ،اس کو تو بجھایا اشکوں سے
جو اشکوں نے بھڑکائی ہے ،اس آگ کو ٹھنڈا کون کرے
دنیا نے ہمیں چھوڑا جذبی ، ہم چھوڑ نہ دیں کیوں دنیا کو
دنیا کو سمجھ کر بیٹھیں ہیں ،اب دنیا دنیا کون کرے
کیا تجھ کو پتہ، کیا تجھ کو خبر، دن رات خیالوں میں اپنے
اے کاکلِ گیتی ہم تجھ کو جس طرح سنوارا کرتے ہیں
اے موجِ بلا ان کو بھی ذرا دو چار تھپیڑےہلکے سے
کچھ لوگ ابھی تک ساحل سے طوفاں کا نظارہ کرتے ہیں