جب تک زندہ رہوں ،تمہاری جڑوں کو کا ٹتارہوں گا،،

بنت حوا

فعال رکن
وی آئی پی ممبر
1941ء میں تحریک خلافت کے سلسلے میں امیر شریعت حضرت مولانا عطاء اللہ شاہ بخاری رح جب گرفتار ہوئے تو انہیں لاہور سینٹرل جیل کے ،،گورا وارڈ،، میں قید کردیا گیا ۔ابھی دو ہفتے ہی گزرے تھے کہ اچانک ایک روز سپر نٹنڈنٹ جیل نے شاہ جی کو اپنے دفتر میں طلب کیا۔ اور انگریز ی میں لکھی ہوئی ایک درخواست پیش کی وہ اس پر دستخط کردیں ۔اس پر لکھا تھا ۔،،اگر اس دفعہ حکومت مجھے معاف کردے تو میں یقین دلا تا ہوں کہ آئندہ میری کوئی حرکت ایسی نہیں ہوگی جس سے حکومت کو کسی قسم کی شکایت ہو۔،،
شاہ جی نے اس معافی نامے کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے ان کو روند ااور تین دفعہ ان پر تھو کا ،پھر غضب ناک ہو کر واپس لوٹ گئے ۔اس واقعے کے چند ہی روز بعد شاہ جی کو پنجاب کی سخت ترین جیل ڈسٹک جیل میانوالی منتقل کر دیا گیا ۔قید کی مدت ختم ہو نے میں ابھی چند ماہ باقی تھے کہ ایک بار پھر یہی عمل دہرایا گیا ۔سپر نٹڈنٹ جیل نے معافی نامہ دستخط کے لئے پیش کیا شاہ جی نے فرمایا :میں کچھ کہتا ہوں ،اس پر معافی نامہ لکھو گے ؟،،
سپر نٹنڈنٹ جیل نے کہا ،جی ہاں !شاہ جی فرمایا ،،تو پھر لکھو میں جب تک زندہ رہوں ،تمہاری جڑوں کو کا ٹتارہوں گا،،
 
Top