اسلام کی عظیم الشان بر کات
دنیاپہلے عمومی طور پر اور اب بھی خال خال بیٹیوں کو ایک مصیبت سمجھتی ہے جبکہ اسلام اور پیغمبر اسلام ﷺ اسے ایک نعمت قرار دیتے ہیں اسکی تعلیم وتربیت کے ساتھ پرورش کرکے اس کا گھر بسا دینا بہت بڑی نیکی قرار دیا ہے ا
اس سلسلہ میں چند ارشادات ملاحظۃ ہو ۔
(1) من عادل ثلث بنات اور مثلھن من الاخوات فادبھن ورحمھن حتی یغنیھن اللہ او جب اللہ لہ الجنہ فقال رجل یا رسول اللہ او اثنتین قال اوثنتین حتی لو قالواا و واحدۃ فقال واحدۃ ۔ جس نے تین بیٹیوں یا بہنوں کو پرورش کیا ان کو ادب سکھلایا اور ان سے شفقت آمیز برتاؤ کیا ۔یہاں تک کہ وہ بے نیاز ہو گئیں تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت واجب کر دے گا ایک شخص بو لا یا رسول اللہ اور دو ؟ فر مایا وہ بھی ۔اور لوگ ایک ایک کے بارے میں کہتے ہیں ۔ تو حضور ﷺ ایک ایک کے بارے میں بھی یہی فر ماتے ہیں ۔
(2) من کان لہ ثلث بنات وصبر علیھن وکساھن من جدتہ کن لہ حجابا من النار ۔ جس کی تین بیٹیاں ہو اور وہ ان پر صبر کرے ۔اپنی حیثیت کے مطابق ان کو اچھے کپڑے پہہنائے تو اس کے لئے جہنم س نجات کا ذریعہ بنیں گی ۔
(3) من عال جاریتین حتی تبلغ جاء یو م القیمۃ انا وھکذا وھتم اصابعہ ۔
جس نے دو لڑکیوں کی پرورش کی یہاں تک کہ وہ بالغ ہو گئیں تو قیامت کے دن میرے ساتھ وہ اس طرح ہو گا جیسے یہ انگلیاں ملی ہو ئی ہوں ۔
(4) ان النبی ﷺ قال سراقہ بن جعثم الا ادلک علی اعظم الصدقۃ او من اعظم قال بلیٰ یا رسول اللہ قال بنتیک لمردود الیک لیس لھا کاسب غیرک
حضور ﷺ نےسراقہ بن جعثم سےپوچھا کہ میں تمہیں سب سے بڑا صدقہ ن بتادوں ؟ عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ضرور بتا یئے ۔فرمایا تیری دو بیٹیاں تیر ےگھر ضرور ہوں اور ان کے تیرے علاوہ کوئی کمانے والا نہ ہو۔
(5) من کانت لہ انثی فلم یئدوھا ولم یھنھا ولم یؤ ثر ولدہ علیھا ادخلہ الجنۃ۔ جس کے یہاں لڑکی ہو اور وہ اس کو زندہ دفن نہ کرے نہ ذلیل کر کے رکھے اور نہ بیٹے کو اس کے مقابل پر تر جیح دے تو اللہ تعالی اسے جنت میں داخل کرے گا ۔
اسلام کی یہی تعلیم ہے جس نے دنیا کی ان تمام قوموں کا نقطہ نظر بدل دیا ۔جنہوں نے اسلام سے فیض حاصل کیا