دوا تو اور مسیحا بھی دیتے ہیں

  • موضوع کا آغاز کرنے والا قاسمی
  • تاریخ آغاز
ق

قاسمی

خوش آمدید
مہمان گرامی
دوا تو اور مسیحا بھی دیتے ہیں

بہت سے لوگ ہیں عظمت کے بالا خانے میں
مگر مرے حضور سا کوئی نہیں زمانے میں

دوا تو اور مسیحا بھی دیتے ہیں لیکن
حیات بٹتی ہے طیبہ کے آستانے میں

غرض کے ماروں کو ایثار جس نے سکھلایا
اسی کا نسخہ ہے اکسیر امن کے لانے میں

عرب کا چاند حلیمہ کی چھونپڑی میں ہے
اتر کے آئی ہے رحمت غریب خانے میں

مرے حضور کی برکت سے روشنی آئی
اندھیرا ورنہ تھا تہذیب کے گھرانے میں

نبی کے پاک غلاموں کا تذکرہ بے شک
بہت بلند ہے تاریخ کے خزانے میں

لگا کہ خلد بریں کے کھلے ہیں در سارے
رسول پاک کے ایک بار مسکرانے میں

وہ مرتبہ کہ سرِعرش تک رسائی ہے
یہ انکسار کہ ہیں بکریاں چرانے میں

ذرا اشارے سے جنت سے نعمتیں آئیں
مگر تھی جو کی روٹی پسند کھا نے میں

جو ان کی راہ میں کانٹے بچھایا کرتے تھے
حضور ان پے رہے رحمتیں لٹانے میں

جنھوں نے ظلم وستم کی پس انتہا کر دی
انھیں بھی آپ رہے جنتی بنانے میں

بہ فیض نعت عطا کو جگہ ملے یارب
ترے حبیب کی رحمت کے شامیانے میں

عطا ء الرحمٰن عطا مفتاحی
 

بے باک

وفقہ اللہ
رکن
بہت خوب جناب ،

جنھوں نے ظلم وستم کی پس انتہا کر دی
انھیں بھی آپ رہے جنتی بنانے میں

بفیض نعت عطا کو جگہ ملے یارب
ترے حبیب کی رحمت کے شامیانے میں
 
Top