پاکستان کے بجٹ اجلاس کے دوران “وزیر اعظم نواز شریف“ نے لوئس موکلیٹ کی میٹیوریٹ نامی گھڑی پہنی ،جس کی قیمت ہزاروں ، لاکھوں میں نہیں ، بلکہ کروڑوں میں ہے ۔ پاکستانی اخبار ڈان کے مطابق اس گھڑی کی قیمت 6۔4 ملین ڈالر یعنی 62۔27 کروڑ روپئے ہے ۔میاں نواز شریف62۔27
کروڑ کی گھڑی پہنی اور میڈیا ومخالفین شور نہ مچائیں ، ایسا بھلا ہو سکتا ہے ؟ ایم این اے کی شازیہ مری کہتی ہیں کہ جو بجٹ نوز شریف نے پیش کیا ہے ، وہ پاکستان غریب عوام کیلئے نہیں ، بلکہ یہاں کے امیر کبیر لوگوں کیلئے ہے ۔شازیہ مری نے نواز شریف پر چوٹ کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ اس قدر قیمتی چیزیں (گھڑی) پہننے کے شوقین ہوں ان سے اسی طرح کے بجٹ کی امید کی جا سکتی ہے بہر حال اس قیمتی گھڑی میں ہیرے جواہرات نہیں بلکہ مریخ سیارے ،چاند سے لائے ہوئے چھوٹے چھوٹے پتھر جڑے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے اس کی قیمت اس قدر زیادہ ہے ۔سوچنے کی بات یہ ہے کہ امریکہ صدر ہوں یا پھر سعودی شاہ ، کوئی اس قدر قیمتی چیز کم ازکم ملک کے عوام کی فلاح وبہبود کی بھلائی کاموں کے وقت ہر گز ہر گز نہیں پہنتا ، مگر پاکستان میں وہ سب ہو سکتا ہے ، جو دنیا میں کہیں نہیں ہو سکتا۔
میاں نواز شریف نے بھی سوچا کہ موقع مناسب ہے ۔ اپنی امارت کو ظاہر کرنے کا ، مگر انہیں کیا معلوم تھا کہ ان کی واہ واہی کر نے کے بجائے لوگ ان کے پیچھے ہی پڑ جائیں گے ۔ نواز شریف غم نہ کریں ، کیونکہ بدنام ہوئے بھی تو نام تو ہو گا ہی ۔ارو ڈائجسٹ ھماسپتمبر 2013)
کروڑ کی گھڑی پہنی اور میڈیا ومخالفین شور نہ مچائیں ، ایسا بھلا ہو سکتا ہے ؟ ایم این اے کی شازیہ مری کہتی ہیں کہ جو بجٹ نوز شریف نے پیش کیا ہے ، وہ پاکستان غریب عوام کیلئے نہیں ، بلکہ یہاں کے امیر کبیر لوگوں کیلئے ہے ۔شازیہ مری نے نواز شریف پر چوٹ کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ اس قدر قیمتی چیزیں (گھڑی) پہننے کے شوقین ہوں ان سے اسی طرح کے بجٹ کی امید کی جا سکتی ہے بہر حال اس قیمتی گھڑی میں ہیرے جواہرات نہیں بلکہ مریخ سیارے ،چاند سے لائے ہوئے چھوٹے چھوٹے پتھر جڑے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے اس کی قیمت اس قدر زیادہ ہے ۔سوچنے کی بات یہ ہے کہ امریکہ صدر ہوں یا پھر سعودی شاہ ، کوئی اس قدر قیمتی چیز کم ازکم ملک کے عوام کی فلاح وبہبود کی بھلائی کاموں کے وقت ہر گز ہر گز نہیں پہنتا ، مگر پاکستان میں وہ سب ہو سکتا ہے ، جو دنیا میں کہیں نہیں ہو سکتا۔
میاں نواز شریف نے بھی سوچا کہ موقع مناسب ہے ۔ اپنی امارت کو ظاہر کرنے کا ، مگر انہیں کیا معلوم تھا کہ ان کی واہ واہی کر نے کے بجائے لوگ ان کے پیچھے ہی پڑ جائیں گے ۔ نواز شریف غم نہ کریں ، کیونکہ بدنام ہوئے بھی تو نام تو ہو گا ہی ۔ارو ڈائجسٹ ھماسپتمبر 2013)