غزل
جاتے جاتے یہ کیسی سزا دے گئی
اپنی یادوں کا اک سلسلہ دے گئی
لوٹ کر میرا سرمائہ حیات
تھی دغا باز آخر دغا دے گئی
چھین کر میرے چہرے کی شادابیاں
میری آنکھوں کو رنگِ حنا دے گئی
دل کی کشتی کے پتوار کو توڑ کر
دشمنوں کو مرے حوصلہ دے گئی
منہ دکھانے کے قابل نہ رکھا ہمیں
داغ چہرے پہ اک بد نما دے گئی
مشعلِ زندگی بن کے تا بندہ ہے
تو کفِ پا کو جو آبلہ دے گئی
دل بہلتا نہیں اپنا بہلانے سے
دل نوازی کا اچھا صلہ دے گئی
زندگی مجھ پر تیرا یہ احسان ہے
مجھ کو تقدیر اک ہمنوا دے گئی
سوچنا تجھ کو فرصت ملے جو کبھی
ایک نادار مولوی کو کیا دے گئی
احمداور تابندگی بڑھ گئی
تو مرض دے گئی یا دوا دے گئی
نورا الحسن صاحب ،نبیل خان ،سیفی خان، مفتی ناصر اور فورم کے تمام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کے نذر
اپنی یادوں کا اک سلسلہ دے گئی
لوٹ کر میرا سرمائہ حیات
تھی دغا باز آخر دغا دے گئی
چھین کر میرے چہرے کی شادابیاں
میری آنکھوں کو رنگِ حنا دے گئی
دل کی کشتی کے پتوار کو توڑ کر
دشمنوں کو مرے حوصلہ دے گئی
منہ دکھانے کے قابل نہ رکھا ہمیں
داغ چہرے پہ اک بد نما دے گئی
مشعلِ زندگی بن کے تا بندہ ہے
تو کفِ پا کو جو آبلہ دے گئی
دل بہلتا نہیں اپنا بہلانے سے
دل نوازی کا اچھا صلہ دے گئی
زندگی مجھ پر تیرا یہ احسان ہے
مجھ کو تقدیر اک ہمنوا دے گئی
سوچنا تجھ کو فرصت ملے جو کبھی
ایک نادار مولوی کو کیا دے گئی
احمداور تابندگی بڑھ گئی
تو مرض دے گئی یا دوا دے گئی
نورا الحسن صاحب ،نبیل خان ،سیفی خان، مفتی ناصر اور فورم کے تمام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کے نذر