حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ، امیر المومنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں مصر کے حاکم تھے- مصر کا ایک آدمی حضرت عمر بن حطاب رض کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا:
اے امیر المومنین! میں ظلم سے آپ کی پناہ لینے آیا ہوں-
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
ہم تمہیں پناہ دیتے ہیں۔
مصری شخص بولا: میں نے حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے بیٹے کے ساتھ دوڑ میں مقابلہ کیا، میں اس سے آگے بڑھ گیا تو تو وہ مجھے کوڑے مارنے لگا اور کہنے لگا:
میں شریف خاندان کا بیٹا ہوں-
یہ شکایت سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مصر کے حاکم حصرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کو خط لکھا کہ وہ اپنے بیٹے کے ساتھ دربار خلافت میں تشریف لائيں-
حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ اپنے بیٹے کے ساتھ امیر المومنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔حضرت عمر رٰ اللہ عنہ نے اس مصری شخص کو طلب کیا:
جب وہ مصری شخص حاضر خدمت ہوا۔
تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس مصری شخص کو اپنا بدلہ لینے کا حکم دیا۔ اور ایک کوڑا عنیات فرمایا
امیرا لمومنین کا حکم ملتے ہی مصری شخص حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے بیٹے پر کوڑے برسانے لگا۔ ساتھ امیر المومنین یہ فرماتے جا رہے تھے:
شریف خاندان کے بیٹے کو مارو!
حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: مصری شخص نے عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے بیٹے کو کوڑے لگائے اور اللہ کی قسم! بہت مارا، اور ہم اس کی پٹائی چاہتے بھی تھے- لیکن مصری شخص برابر مارے جارہا تھا، حتٰی کہ ہماری خواہش ہوئی کہ اب اس کو کوڑے مارنا بند کیاجائے-
پھر حضرت عمر بن حطاب رضی اللہ عنہ نےاس مصری شخص سے فرمایا:
کوڑا عمرو بن عاص کی چند یا " گنجے سر" پر بھی لگاؤ-
مصری شخص نے عرض کی: اے امیر المومنین! حضڑت عمروبن عاص رضی اللی عنہ کے بیٹے نے میری پٹائی کی تھی ۔اور میں نے اس سے اپنا قصاص لے لیاہے -
پھر امیر المومنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ کی طرف متوجہ ہوئے اور ارشاد فرمایا:
تم نے لوگوں کو کب سے غلام بنا رکھا ہے جب کہ ان کی ماؤں نے انھیں آزاد جنا ہے؟
حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ نے عرض کی:
اے امیر المومنین! مجھے اس معاملے کی کچھ بھی خبر نہیں اور نہ یہ میرے پاس شکایت لے کر آیا تھا -
حیاۃ الصحابہ- از محمد یوسف کاندھلوی: 2/338.