بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبر کاتہ!
میرے بھائیو: اللہ رب عزت نے قرآن مجید میں صحابہ اکرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کے بارے میں ارشاد فرمایا: “رضی اللہ عنہ ورضوعنہ“ میں اِن سے راضی اور یہ مجھ سے راضی ۔(القرآن) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ صحابہ اکرام کی پیروی کرو ہدایت پا جاؤگے۔ دوسری ھدیث میں ارشاد فرمایا۔ جس نے میرے صحابہ کو گالی دی اس نے مجھے گالی دی ۔
شیعہ ایک ایسا مزہب ہے۔ جس کا کوئی دین ایمان نہیں ہے۔ کبھی وہ صحابہ پہ تبرّہ بازی کرتا ہے۔ کبھی حضرات شیخین رضوان اللہ علیھم اجمعین کی شان میں نازیباً الفاظ استعمال کرتا ہے۔ تو کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بھونکتا ہے۔ اور کبھی اللہ رب العزّت کی شان میں گستاخی کرتا ہے۔
آج میرا مسلمان بھائی کہتا ہے۔ کہ اگر دنیا میں امن لانا ہے تو خمینی والا اسلام لاؤ ۔جو وہ ایران میں لایا تھا۔ یاد رہے خمینی ایک ایسا گستاخ ہے۔ جس نے اپنی کتب میں زہر اگلا ہے۔ وہ ایک بڑا زندیق انسان ہے۔ کچھ لوگ اسے اسلامی سکالر اور کچھ اسے اسلامی لیڈر مانتے ہیں۔ وہ اسلامی لیڈر نہیں شیطانی لیڈر ہے۔ مولانا نورالحسن انور صاحب اور دیگر علماء میری اس بات کی تصدیق کریں گے۔کہ ایران کے اندر جسے میرے بھائی سچا اسلامی ملک کہتے ہیں اس میں یہودیوں کی ، عسائیوں کی، عبادت گاہیں موجود ہیں۔ لیکن کسی سنی مسلمان کو مسجد تعمیر کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ ایران میں ہر مزہب کھل کر اپنی رسومات ادا کر سکتا ہے، اپنی عبادت کر سکتا ہے۔ لیکن کسی مسلمان کو اپنی عبادت کرنے کی، اپنے مزہب کی بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ کیا یہی اسلام ہے۔ شیعہ نے صحابہ اکرام رضوان اللہ علیھم اجمعین پر ایسی ایسی باتیں لکھی ہیں۔ کہ انسان کے پیروں کے نیچے سے زمین نکل جاتی ہے۔ شیعہ علماء نے اپنی کتابوں میں صحابہ اکرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کو گالیاں دی ہیں(معاذاللہ)۔ اور آج کا میرا مسلمان بھائی ان کو کیا سے کیا کہ رہا ہے۔ میں کچھ ثبوت آپ حضرات کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں ۔ لیکن اس سے پہلے شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمہ اللہ کی تصنیف کردہ کتاب“ تحفہ اثنا عشریہ“ میں حضرت نے شیعوں کے چوبیس فرقہ بیان کیے ہیں۔ ان کے نام درج کرنے کے بعد وہ ثبوت پیش کروں گا۔ جن میں شیعہ علماء نے گستاخیاں کی ہیں ۔ اس کے بعد آپ خود فیصلہ کریں شیعہ کافر یا مسلمان ہے۔ فیصلہ آپ پر چھوڑتا ہوں۔
شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب “تحفہ اثناعشریہ“ میں شیعوں کے 24 فرقہ ذکر کیے ہیں۔ جن کے نام درج ذیل ہیں۔
شیعہ ایک ایسا مزہب ہے۔ جس کا کوئی دین ایمان نہیں ہے۔ کبھی وہ صحابہ پہ تبرّہ بازی کرتا ہے۔ کبھی حضرات شیخین رضوان اللہ علیھم اجمعین کی شان میں نازیباً الفاظ استعمال کرتا ہے۔ تو کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بھونکتا ہے۔ اور کبھی اللہ رب العزّت کی شان میں گستاخی کرتا ہے۔
آج میرا مسلمان بھائی کہتا ہے۔ کہ اگر دنیا میں امن لانا ہے تو خمینی والا اسلام لاؤ ۔جو وہ ایران میں لایا تھا۔ یاد رہے خمینی ایک ایسا گستاخ ہے۔ جس نے اپنی کتب میں زہر اگلا ہے۔ وہ ایک بڑا زندیق انسان ہے۔ کچھ لوگ اسے اسلامی سکالر اور کچھ اسے اسلامی لیڈر مانتے ہیں۔ وہ اسلامی لیڈر نہیں شیطانی لیڈر ہے۔ مولانا نورالحسن انور صاحب اور دیگر علماء میری اس بات کی تصدیق کریں گے۔کہ ایران کے اندر جسے میرے بھائی سچا اسلامی ملک کہتے ہیں اس میں یہودیوں کی ، عسائیوں کی، عبادت گاہیں موجود ہیں۔ لیکن کسی سنی مسلمان کو مسجد تعمیر کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ ایران میں ہر مزہب کھل کر اپنی رسومات ادا کر سکتا ہے، اپنی عبادت کر سکتا ہے۔ لیکن کسی مسلمان کو اپنی عبادت کرنے کی، اپنے مزہب کی بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ کیا یہی اسلام ہے۔ شیعہ نے صحابہ اکرام رضوان اللہ علیھم اجمعین پر ایسی ایسی باتیں لکھی ہیں۔ کہ انسان کے پیروں کے نیچے سے زمین نکل جاتی ہے۔ شیعہ علماء نے اپنی کتابوں میں صحابہ اکرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کو گالیاں دی ہیں(معاذاللہ)۔ اور آج کا میرا مسلمان بھائی ان کو کیا سے کیا کہ رہا ہے۔ میں کچھ ثبوت آپ حضرات کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں ۔ لیکن اس سے پہلے شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمہ اللہ کی تصنیف کردہ کتاب“ تحفہ اثنا عشریہ“ میں حضرت نے شیعوں کے چوبیس فرقہ بیان کیے ہیں۔ ان کے نام درج کرنے کے بعد وہ ثبوت پیش کروں گا۔ جن میں شیعہ علماء نے گستاخیاں کی ہیں ۔ اس کے بعد آپ خود فیصلہ کریں شیعہ کافر یا مسلمان ہے۔ فیصلہ آپ پر چھوڑتا ہوں۔
شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب “تحفہ اثناعشریہ“ میں شیعوں کے 24 فرقہ ذکر کیے ہیں۔ جن کے نام درج ذیل ہیں۔
1- فرقہ سبائیہعبداللہ بن سباکے پیروکار)
2۔فرقہ مفضلیہمفضیل صیرنی کے ساتھی)
3- فرقہ سیر غیہسیرغ کے ہم عقیدہ لوگ)
4۔فرقہ بنیرغیہبنیرغ بن یونس کا گروہ)
5-فرقہ کاملیہکامل کے لوگ)
6-فرقہ مغیرہمغیرہ بن سعید عجلی کا گروہ)
7۔فرقہ جناحیہیہ لوگ تناسخ ارداح کے قائل ہیں)
8-فرقہ بنانیہبیان بن سعنان کا گروہ)
9-۔ فرقہ منصوریہابومنصور عجلی کا گروہ)
10-فرقہ غمامیہجس کو زبیعہ بھی کہتے ہیں)
11-فرقہ اُمویہیہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت میں شریک مانتا ہے۔)
12۔فرقہ تفویضیہان کا عقیدہ نے اللہ تعالٰی نے دنیا کے امور حضور کو تفویض کر دیے۔)
13- فرقہ خطابیہابوالخطاب محمد بن ربیب کا گروہ)
14-فرقہ معمریہمعمر کا گروہ جو حضرت جعفر رحمہ اللہ کی امامت کے قائل ہیں)
15-فرقہ غرابیہان کا عقیدہ نے جبرائیل علیہ السلام نے غلطی سے وحی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچائی)
16- فرقہ ذبابیہجو حضرت علی رضی اللہ عنہ کو الٰہ مانتا ہے۔)
17-فرقہ ذمیہیہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی الوہیت کا قائل ہے۔
18۔فرقہ اثنینیہ( یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت علی رضی اللہ عنہ دونوں کو خدا مانتا ہے۔)
19۔فرقہ خمیہ(جو پانچوں کو خدا مانتا ہے)
20-فرقہ نصیریہ:
21۔فرقہ اسحاقیہ
22۔فرقہ غلبانیہیہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی الوہیت کا قائل ہے)
23۔فرقہ زرامیہیہ تارک فرائض اور حرام کو حلال بتاتے ہیں۔)
24 ۔فرقہ مقنعیہ( یہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے بعد مقنع کو خدا مناتے ہیں۔) تفصیلات جاننے کے لیے تحفہ اثنا عشریہ کا مطالعہ کریں
2۔فرقہ مفضلیہمفضیل صیرنی کے ساتھی)
3- فرقہ سیر غیہسیرغ کے ہم عقیدہ لوگ)
4۔فرقہ بنیرغیہبنیرغ بن یونس کا گروہ)
5-فرقہ کاملیہکامل کے لوگ)
6-فرقہ مغیرہمغیرہ بن سعید عجلی کا گروہ)
7۔فرقہ جناحیہیہ لوگ تناسخ ارداح کے قائل ہیں)
8-فرقہ بنانیہبیان بن سعنان کا گروہ)
9-۔ فرقہ منصوریہابومنصور عجلی کا گروہ)
10-فرقہ غمامیہجس کو زبیعہ بھی کہتے ہیں)
11-فرقہ اُمویہیہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت میں شریک مانتا ہے۔)
12۔فرقہ تفویضیہان کا عقیدہ نے اللہ تعالٰی نے دنیا کے امور حضور کو تفویض کر دیے۔)
13- فرقہ خطابیہابوالخطاب محمد بن ربیب کا گروہ)
14-فرقہ معمریہمعمر کا گروہ جو حضرت جعفر رحمہ اللہ کی امامت کے قائل ہیں)
15-فرقہ غرابیہان کا عقیدہ نے جبرائیل علیہ السلام نے غلطی سے وحی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچائی)
16- فرقہ ذبابیہجو حضرت علی رضی اللہ عنہ کو الٰہ مانتا ہے۔)
17-فرقہ ذمیہیہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی الوہیت کا قائل ہے۔
18۔فرقہ اثنینیہ( یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت علی رضی اللہ عنہ دونوں کو خدا مانتا ہے۔)
19۔فرقہ خمیہ(جو پانچوں کو خدا مانتا ہے)
20-فرقہ نصیریہ:
21۔فرقہ اسحاقیہ
22۔فرقہ غلبانیہیہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی الوہیت کا قائل ہے)
23۔فرقہ زرامیہیہ تارک فرائض اور حرام کو حلال بتاتے ہیں۔)
24 ۔فرقہ مقنعیہ( یہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے بعد مقنع کو خدا مناتے ہیں۔) تفصیلات جاننے کے لیے تحفہ اثنا عشریہ کا مطالعہ کریں
اب وہ ثبوت پیش کروں گا۔ جنمیں شیعہ علماء اللہ رب العزت، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم، حضرات شیخین رضوان اللہ علیھم اجمعین، امہات المؤمنین، و دیگر کی شان میں گستاخیاں کی ۔ آپ اپنے دل کو تھام کر ان کی یہ باتیں ملاحظہ فرمائیں۔ اس کے بعد فیصلہ فرمائیں شیعہ کافر یا مسلمان؟
اللہ رب العزت کی توہین
۱- اللہ کی عبادت کا حق یوں پورا ادا ہوتا ہے کہ اسے جاہل مان لیا جائے اور اللہ نے کوئی نبی نہیں بھیجا جس سے بدا کاقرار نہ لیا ہو ۔ یعنی وہ اللہ کے جاہل ہونے کا اقرار کرتا تب اسے نبی بنایا جاتا ہے ۔(استغفراللہ) (اصول کافی ص ۸۴)
۲- نہ ہم اس رب کو مانتے ہیں نہ اس رب کے نبی کو مانتے ہیں جس کا خلیفہ ابوبکر ہو ۔(معاذاللہ) (انوار النعمانیہ، طبع ایران ص۲/۲۷۸)
۳- ہم اس خدا کی پرستش کرتے ہیں اور اسی کو مانتے ہیں جس کے کام پختہ عقل پر مبنی ہو اور وہ عقل کے خلاف کچھ نہ کرے ، نہ ایسے خدا کو جو خدا پرستی ، انصاف اور دینداری کی ایک اونچی عمارت بنوائے پھر خود ہی اسے برباد کرنے کی کوشش کرے اور یزید ، معاویہ وعثمان جیسے ظالموں اور بدقماشوں کو لوگوں کی سرداری دے۔ (معاذ اللہ) (کشف الاسرار خمینی ص۱۰۷)
۴- امام کو وہ مقام محمود اور وہ بلند درجہ اور ایسی تکوینی حکومت حاصل ہوتی ہے کہ کائنات کا ذرہ ذرہ اس کے حکم و اقتدار کے سامنے سرنگوں وتابع فرمان ہوتا ہے۔ (خمینی الحکومۃ اسلامیہ ص ۹۱)
۵- امیر المومنین حضرت علی کا ارشاد کہ تمام فرشتوں اور تمام پیغمبروں نے میرے لئے اسی طرح اقرار کیا جس طرح محمدﷺ کے لئے کیا تھا اور میں لوگوں کو جنت او ردوزخ میں بھیجنے والا ہوں ۔ (اصو ل کافی ص ۱۱۷)
۶- ائمہ پر بھی بندوں کی دن رات کے اعمال پیش ہوتے ہیں ۔
(اصول کافی ص ۱۴۲)
۷- ائمہ اپنی موت کا وقت بھی جانتے ہیں اور ان کی موت ان کے اختیار میں ہوتی ہے ۔ (اصول کافی ص ۱۵۹)
۸- ائمہ دنیا اور آخرت کے مالک ہیں وہ جس کو چاہیں دے دیں اور بخش دیں ۔ (اصول کافی ۲۵۹)
۹- امام کے بغیر یہ دنیا قائم نہیں رہ سکتی۔ (اصول کافی ص ۱۰۴)
۱۰۔ ’’ ائمہ کو اختیار ہے جس چیز کو چاہیں حلال یا حرام قرار دیں ۔‘‘
(اصول کافی ص ۲۷۸)
۱۱- ائمہ کو ماکان وما یکون کا علم حاصل تھا۔ (اصول کافی ص ۱۶۰)
۱۲- امام کو ماضی اور مستقبل کا پورا پورا علم ہوتا ہے اور دنیا کی کوئی چیز امام سے مخفی نہیں ہوتی ۔ (اصول کافی ص ۱۴۰)
تما م شیعوں کا عقیدہ ہے کہ ان کے بارہ اماموں کو سب کچھ معلوم ہے اور ان سے کوئی چیز مخفی نہیں ہے ۔ وہ اپنے علاوہ تمام کائنات کے خالق و مالک و مختار کل ، عالم الغیب ، حاضر و ناظر اور حلال و حرام کا اخیتار رکھتے ہیں ، جنت دوزخ انکے قبضے میں ہے ۔ (اصول کافی کتاب الحجہ ص ۷)
اس وجہ سے ہر شیعہ ’’ یا علی مدد‘‘ کے نعرے لگاتا ہے اور مشکلات و مصائب میں ان کو پکارتا ہے۔
۲- نہ ہم اس رب کو مانتے ہیں نہ اس رب کے نبی کو مانتے ہیں جس کا خلیفہ ابوبکر ہو ۔(معاذاللہ) (انوار النعمانیہ، طبع ایران ص۲/۲۷۸)
۳- ہم اس خدا کی پرستش کرتے ہیں اور اسی کو مانتے ہیں جس کے کام پختہ عقل پر مبنی ہو اور وہ عقل کے خلاف کچھ نہ کرے ، نہ ایسے خدا کو جو خدا پرستی ، انصاف اور دینداری کی ایک اونچی عمارت بنوائے پھر خود ہی اسے برباد کرنے کی کوشش کرے اور یزید ، معاویہ وعثمان جیسے ظالموں اور بدقماشوں کو لوگوں کی سرداری دے۔ (معاذ اللہ) (کشف الاسرار خمینی ص۱۰۷)
۴- امام کو وہ مقام محمود اور وہ بلند درجہ اور ایسی تکوینی حکومت حاصل ہوتی ہے کہ کائنات کا ذرہ ذرہ اس کے حکم و اقتدار کے سامنے سرنگوں وتابع فرمان ہوتا ہے۔ (خمینی الحکومۃ اسلامیہ ص ۹۱)
۵- امیر المومنین حضرت علی کا ارشاد کہ تمام فرشتوں اور تمام پیغمبروں نے میرے لئے اسی طرح اقرار کیا جس طرح محمدﷺ کے لئے کیا تھا اور میں لوگوں کو جنت او ردوزخ میں بھیجنے والا ہوں ۔ (اصو ل کافی ص ۱۱۷)
۶- ائمہ پر بھی بندوں کی دن رات کے اعمال پیش ہوتے ہیں ۔
(اصول کافی ص ۱۴۲)
۷- ائمہ اپنی موت کا وقت بھی جانتے ہیں اور ان کی موت ان کے اختیار میں ہوتی ہے ۔ (اصول کافی ص ۱۵۹)
۸- ائمہ دنیا اور آخرت کے مالک ہیں وہ جس کو چاہیں دے دیں اور بخش دیں ۔ (اصول کافی ۲۵۹)
۹- امام کے بغیر یہ دنیا قائم نہیں رہ سکتی۔ (اصول کافی ص ۱۰۴)
۱۰۔ ’’ ائمہ کو اختیار ہے جس چیز کو چاہیں حلال یا حرام قرار دیں ۔‘‘
(اصول کافی ص ۲۷۸)
۱۱- ائمہ کو ماکان وما یکون کا علم حاصل تھا۔ (اصول کافی ص ۱۶۰)
۱۲- امام کو ماضی اور مستقبل کا پورا پورا علم ہوتا ہے اور دنیا کی کوئی چیز امام سے مخفی نہیں ہوتی ۔ (اصول کافی ص ۱۴۰)
تما م شیعوں کا عقیدہ ہے کہ ان کے بارہ اماموں کو سب کچھ معلوم ہے اور ان سے کوئی چیز مخفی نہیں ہے ۔ وہ اپنے علاوہ تمام کائنات کے خالق و مالک و مختار کل ، عالم الغیب ، حاضر و ناظر اور حلال و حرام کا اخیتار رکھتے ہیں ، جنت دوزخ انکے قبضے میں ہے ۔ (اصول کافی کتاب الحجہ ص ۷)
اس وجہ سے ہر شیعہ ’’ یا علی مدد‘‘ کے نعرے لگاتا ہے اور مشکلات و مصائب میں ان کو پکارتا ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین
۱- ایک عورت جونیہ کو حضرت رسول خداﷺ نے کسی تدبیر سے اس کے گھر سے منگوالیا اور شہر سے باہر درختوں کے پتوں کی آڑ میں لے کر اپنا مطلب پورا کرنا چاہا۔ اس پر وہ چیخنے اور دہائیاں دینے لگی ۔ جب کسی طرح راضی نہ ہوئی ، معاملہ طول پکڑ گیا ، پکڑ دھکڑ کا خوف ہوا ، راز فاش ہونے کی گھڑی پہنچ گئی ، انتہا درجے کی رسوائی ففتجیکا اندیشہ ہوگیا اور حضر ت رسولﷺ اس سے بالکل مایوس ہوگئے تو اس کو کچھ دے دلا کرواپس کردیا ۔ استغفراللہ (’’ عقدام کلثوم‘‘ مصنف السید علی حیدر مکتبہ کاظمیہ لاہور ص ۲۷)
۲- چار دفعہ متعہ یعنی زنا کرنے سے انسان حضور ﷺ کا درجہ پالیتا ہے ۔ شیعہ ثقہ عالم ملا فتح اللہ کا شانی شیعہ حدیث کے مطابق لکھتا ہے ’’ جس نے ایک دفعہ متعہ کیا اسے حسین کا درجہ مل گیا ، جس نے د و دفعہ متعہ کیا اسے حسن کا درجہ مل گیا ، اور جس نے تین دفعہ متعہ کیا اس نے حضرت علی کا درجہ پالیا، جس نے چار دفعہ متعہ کیا اس نے میرے برابر درجہ پالیا۔ (استغفراللہ ) (شیعہ تفیہ منج الصادقین ص ۳۵۶)
۳- جو نبی بھی آئے وہ انصاف کے نفاذ کے لئے آئے ۔ ان کا مقصد بھی یہی تھا کہ تمام دنیا میں انصاف کا نفاذ کریں لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئے یہاں تک کہ ختم المرسلین ﷺ جو انسان کی اصلاح کیلئے آئے تھے اور انصاف کا نفاذ کرنے کے لئے آئے تھے، انسان کی تربیت کیلئے آئے تھے ، لیکن وہ (بھی) اپنے زمانے میں کامیاب نہیں ہوئے۔ (خمینی بحوالہ روزنامہ تہران ٹائمز ۲۹ جون ۱۹۸۰ء و پمفلٹ ’’ اتحاد و یکجہتی خمین کی نظر میں ‘‘ مطبوع ’’ فرہنگ ایران ، بلتان)
۴- خمینی نوروز خانہ (جو کہ ایرانیوں کی عید ہے) کے موقعہ پر کہتا ہے … حضورﷺ اپنے دور میں آج سے زیادہ مظلوم تھے کہ لوگ (صحابہ) ان کی اطاعت نہیں کرتے تھے۔ (۲۱مارچ ۱۹۸۲ء ایک تقریر) خمینی نے اپنے وصیت نامہ میں یہ بات دوہرائی ہے۔
۵- ’’ یہ چیز ہمارے شیعہ مذہب میں ضروریات میں سے ہے کہ ہمارے اماموں کا وہ درجہ ہے جسے کوئی مقرب فرشتہ اور نبی مرسل نہیں پاسکتا۔‘‘
(خمینی الحکومتہ اسلامیہ ص ۵۲)
۶- شیعوں کا بارہواں امام غائب جب ظاہرہوگا تو سب سے پہلے جو اس (ننگے مہدی) کی بیعت کریں گے محمد ہوں گے ۔ معاذ اللہ (حق الیقین ج ۲ ص ۳۴۷)
۷- جب حضرت فاطمہ کی شادی کی پہلی رات تھی تو حضور ﷺ نے فرمایا جب تک میں نہ آؤں کام نہ کرنا ۔ حضورﷺ تشریف لائے علی و فاطمہ کے پاؤں پکڑ کربستر پر دراز ہوئے ۔ (توبہ ۔ معاذ اللہ ) (جلاء العیون ص ۱۲۰)
۸- مکہ کی زلیخا بی بی عائشہ میں کیا رکھا تھا کہ حضور پاکﷺ نے اپنی ہم عمر بیویوں کے ہوتے ہوئے یا دوسری نوجوان عورتوں کے ملنے کے باوجود چھ سالہ ننھی اماں بی سے پچاس برس کے سن میں شادی رچائی۔
(غلام حسین نجفی ’’ حقیقت فقہ حنفیہ ‘‘ ص ۶۴)
۹- عائشہ کے حسن وجمال نے آنحضرتﷺ کو دیوانہ بنا رکھا ہے ۔ (کلید مناظرہ ص ۳۱۱)
۱۰- ائمہ اہل بیت (سوائے رسول خدا کے) انبیاء کے بھی امام ہیں ۔
(صرف ایک راستہ از عبدالکریم مشتاق ص ۲۰)
۱۱- اللہ تعالی نے حضرت جبرائیل کو حضرت محمد ﷺ کے پاس بھیجا کہ خلافت علی کا اعلان کردو ۔مگر حضرت نے کہا اصحاب ثلاثہ ابو بکر، عمر اورعثمان سے ڈرتا ہوں ایسا نہیں کرسکتا ، مدینہ منورہ ہی جاکر کروں گا ۔ اس پراللہ تعالیٰ محمدﷺ پر ناراض ہوا اور حساب کیا ۔ ( مجلسی از خلافت شیخین ص ۱۷)
۲- چار دفعہ متعہ یعنی زنا کرنے سے انسان حضور ﷺ کا درجہ پالیتا ہے ۔ شیعہ ثقہ عالم ملا فتح اللہ کا شانی شیعہ حدیث کے مطابق لکھتا ہے ’’ جس نے ایک دفعہ متعہ کیا اسے حسین کا درجہ مل گیا ، جس نے د و دفعہ متعہ کیا اسے حسن کا درجہ مل گیا ، اور جس نے تین دفعہ متعہ کیا اس نے حضرت علی کا درجہ پالیا، جس نے چار دفعہ متعہ کیا اس نے میرے برابر درجہ پالیا۔ (استغفراللہ ) (شیعہ تفیہ منج الصادقین ص ۳۵۶)
۳- جو نبی بھی آئے وہ انصاف کے نفاذ کے لئے آئے ۔ ان کا مقصد بھی یہی تھا کہ تمام دنیا میں انصاف کا نفاذ کریں لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئے یہاں تک کہ ختم المرسلین ﷺ جو انسان کی اصلاح کیلئے آئے تھے اور انصاف کا نفاذ کرنے کے لئے آئے تھے، انسان کی تربیت کیلئے آئے تھے ، لیکن وہ (بھی) اپنے زمانے میں کامیاب نہیں ہوئے۔ (خمینی بحوالہ روزنامہ تہران ٹائمز ۲۹ جون ۱۹۸۰ء و پمفلٹ ’’ اتحاد و یکجہتی خمین کی نظر میں ‘‘ مطبوع ’’ فرہنگ ایران ، بلتان)
۴- خمینی نوروز خانہ (جو کہ ایرانیوں کی عید ہے) کے موقعہ پر کہتا ہے … حضورﷺ اپنے دور میں آج سے زیادہ مظلوم تھے کہ لوگ (صحابہ) ان کی اطاعت نہیں کرتے تھے۔ (۲۱مارچ ۱۹۸۲ء ایک تقریر) خمینی نے اپنے وصیت نامہ میں یہ بات دوہرائی ہے۔
۵- ’’ یہ چیز ہمارے شیعہ مذہب میں ضروریات میں سے ہے کہ ہمارے اماموں کا وہ درجہ ہے جسے کوئی مقرب فرشتہ اور نبی مرسل نہیں پاسکتا۔‘‘
(خمینی الحکومتہ اسلامیہ ص ۵۲)
۶- شیعوں کا بارہواں امام غائب جب ظاہرہوگا تو سب سے پہلے جو اس (ننگے مہدی) کی بیعت کریں گے محمد ہوں گے ۔ معاذ اللہ (حق الیقین ج ۲ ص ۳۴۷)
۷- جب حضرت فاطمہ کی شادی کی پہلی رات تھی تو حضور ﷺ نے فرمایا جب تک میں نہ آؤں کام نہ کرنا ۔ حضورﷺ تشریف لائے علی و فاطمہ کے پاؤں پکڑ کربستر پر دراز ہوئے ۔ (توبہ ۔ معاذ اللہ ) (جلاء العیون ص ۱۲۰)
۸- مکہ کی زلیخا بی بی عائشہ میں کیا رکھا تھا کہ حضور پاکﷺ نے اپنی ہم عمر بیویوں کے ہوتے ہوئے یا دوسری نوجوان عورتوں کے ملنے کے باوجود چھ سالہ ننھی اماں بی سے پچاس برس کے سن میں شادی رچائی۔
(غلام حسین نجفی ’’ حقیقت فقہ حنفیہ ‘‘ ص ۶۴)
۹- عائشہ کے حسن وجمال نے آنحضرتﷺ کو دیوانہ بنا رکھا ہے ۔ (کلید مناظرہ ص ۳۱۱)
۱۰- ائمہ اہل بیت (سوائے رسول خدا کے) انبیاء کے بھی امام ہیں ۔
(صرف ایک راستہ از عبدالکریم مشتاق ص ۲۰)
۱۱- اللہ تعالی نے حضرت جبرائیل کو حضرت محمد ﷺ کے پاس بھیجا کہ خلافت علی کا اعلان کردو ۔مگر حضرت نے کہا اصحاب ثلاثہ ابو بکر، عمر اورعثمان سے ڈرتا ہوں ایسا نہیں کرسکتا ، مدینہ منورہ ہی جاکر کروں گا ۔ اس پراللہ تعالیٰ محمدﷺ پر ناراض ہوا اور حساب کیا ۔ ( مجلسی از خلافت شیخین ص ۱۷)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کی توہین
(۱) جب امام غائب ظاہر ہوں گے تو عائشہ کو زندہ کرکے ا س پر حد جاری کریں گے ۔ (ملا باقر مجلسی ’’ حق یقین ص ۳۴۷)
(۲) حضرت عائشہ اور حفصہ منافقہ تھیں ، انہوں نے حضور کو زہر دے کر ختم کیا ۔ (مجلس حیات القلوب ص ۷۴۵)
(۳) بی بی حفصہ بدخلق تھیں ، اسی بدخلقی کے باعث حضور ﷺ نے انہیں طلاق دے دی تھی ۔ (غلام حسین نجفی ’’ مسہم مسموم ص ۶۰)
(۴) حضرت عائشہ و حفصہ حضرت نوح و لوط کی بیویوں کی طرح تھیں ۔؎۱ (العیاذ باللہ) (غلام حسین نجفی -حقیقت فقہ حنفیہ ص ۶۴)
(۵) عائشہ عورت ہے یا باندری (العیاذ باللہ ) (چراغ مصطفوی شرار ابو لہبی)
؎۱ :- (حضرت نوع اور حضرت لوط کی بیوائیں کافرہ تھیں )
(۶) بی بی عائشہ کوئی امریکن میم یا یورپین لونڈی تو نہیں تھی ۔
(حقیقت فقہ حنفیہ ص ۶۴)
(۷) عائشہ اور حفصہ عیار ، کینہ اور ٹیڑے دل والی تھیں ۔
(کلید مناظرہ ص ۳۱۹)
(۸) عائشہ کا مومنہ ہونا ثابت نہیں ہوتا ۔ (ڈھکو ’’ تجلیات صداقت ص ۴۷۸)
(۹) عائشہ حکم عدول خاتون (عائشہ) کی باغیانہ ، مفسدا اور شریرانہ حرکات سے چشم پوشی کرنا گناہِ عظیم تھا ۔ (آگ خانہ بتول پر۔ از عبدالکریم مشتاق ص ۷۹)
(۱۰) (ازواج مطہرات کو ) حضرت علی کو منجانب رسول ﷺ طلاق تک دینے کا اختیار تھا۔ (ایضاً ص ۹۹)
(۱۱) عائشہ لوگوں کو قتل عثمان پرابھارتی اور کہتی ۔ اس لمبی ڈاڑھی والے یہودی کو قتل کردو ۔ خدا اس کو قتل کرے۔ (کلید مناظرہ ص ۳۰۴)
(۲) حضرت عائشہ اور حفصہ منافقہ تھیں ، انہوں نے حضور کو زہر دے کر ختم کیا ۔ (مجلس حیات القلوب ص ۷۴۵)
(۳) بی بی حفصہ بدخلق تھیں ، اسی بدخلقی کے باعث حضور ﷺ نے انہیں طلاق دے دی تھی ۔ (غلام حسین نجفی ’’ مسہم مسموم ص ۶۰)
(۴) حضرت عائشہ و حفصہ حضرت نوح و لوط کی بیویوں کی طرح تھیں ۔؎۱ (العیاذ باللہ) (غلام حسین نجفی -حقیقت فقہ حنفیہ ص ۶۴)
(۵) عائشہ عورت ہے یا باندری (العیاذ باللہ ) (چراغ مصطفوی شرار ابو لہبی)
؎۱ :- (حضرت نوع اور حضرت لوط کی بیوائیں کافرہ تھیں )
(۶) بی بی عائشہ کوئی امریکن میم یا یورپین لونڈی تو نہیں تھی ۔
(حقیقت فقہ حنفیہ ص ۶۴)
(۷) عائشہ اور حفصہ عیار ، کینہ اور ٹیڑے دل والی تھیں ۔
(کلید مناظرہ ص ۳۱۹)
(۸) عائشہ کا مومنہ ہونا ثابت نہیں ہوتا ۔ (ڈھکو ’’ تجلیات صداقت ص ۴۷۸)
(۹) عائشہ حکم عدول خاتون (عائشہ) کی باغیانہ ، مفسدا اور شریرانہ حرکات سے چشم پوشی کرنا گناہِ عظیم تھا ۔ (آگ خانہ بتول پر۔ از عبدالکریم مشتاق ص ۷۹)
(۱۰) (ازواج مطہرات کو ) حضرت علی کو منجانب رسول ﷺ طلاق تک دینے کا اختیار تھا۔ (ایضاً ص ۹۹)
(۱۱) عائشہ لوگوں کو قتل عثمان پرابھارتی اور کہتی ۔ اس لمبی ڈاڑھی والے یہودی کو قتل کردو ۔ خدا اس کو قتل کرے۔ (کلید مناظرہ ص ۳۰۴)