ایمان ہو توایسا ہو ۔ سبحان اللہ

محمد نبیل خان

وفقہ اللہ
رکن
حضرت اصمعیؒ کا واقعہ ہے کہ ایک سفر میں انہوں نے یہ آیت ایک بدوی کے سامنے پڑھی
وفی السماء رزقکم وما توعدون
(اور آسمان میں ہے تمہاری روزی اور وہ چیز جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے)
بدوی نے کہا کہ پھر پڑھواُنہوں نے پھر پڑھ دیا وہ بولا کہ اللہ تعالیٰ تو فرماتا ہے کہ رزق آسمان میں ہے اور ہم لوگ رزق کو زمین میں ڈھونڈتے ہیںا...س کے پاس یہی ایک اونٹ تھا جس سے گزراوقات کرتا تھا اسی وقت اس کو خیرات کردیااور جنگل کی طرف نکل گیا ،کئی برس بعد اس شخص کواصمعی ؒ نے خانۂ کعبہ کا طواف کرتے دیکھااس نے خود ان کو سلام کیاانہوں نے پہچانا نہیں پوچھاتو اس نے کہامیں وہی شخص ہوں جس کو تم نے یہ آیت سنا ئی تھی اللہ تعالیٰ تمہارا بھلا کرے مجھے تمام بکھیڑوںسے نجات دیدی ،میں جب سے بڑے اطمینان کی زندگی بسر کررہا ہوںپھر اس نے پوچھااس آیت کے بعد کچھ اوربھی ہے انہوں نے اس کے بعد کی آیت پڑھ دی
فَوَرَبِّ السَّمَائِ وَالْاَرْضِ اِنَّہٗ لَحَقٌّ مِّثْلَ مَآاَنْتُمْ تَنْطِقُوْنَ
(پس قسم ہے آسمانوں اور زمین کے پروردگار کی بیشک یہ بات (قیامت) حق ہے اُسی طرح جس طرح تم گفتگو کرتے ہو)
سن کر ایک چیخ ماری کہ اللہ اکبریہ میرے خدا کو کس نے جھٹلایا تھا کہ اس کو قسم کھا کر جتلانا پڑا کہ میری بات سچی ہے ،ایسا کون ظالم ہوگا جو خدا کو سچا نہ سمجھتا ہوگا ،خدانے جو قسم کھائی تو معلوم ہوتا ہے کہ کوئی ایسا بھی ہے جو خداکے کہنے کو بھی بلا قسم کے سچا نہیں سمجھتا بس یہ کہہ کر ایک چیخ ماری اور چیخ کے ساتھ وہیں جان نکل گئی۔
(تفسیر مظہری)
 
Top