ہاتھی کے بچے کو پیر میں زنجیر ڈال کے پالا جاتا ہے ،
وہ زنجیر توڑنے کی کافی دن کوشش کرتا ہے لیکن ہمت ہار کے چھوڑ دیتا ہے ۔
جب وہ بڑا اور طاقتور ہو جاتا ہے تو وہی زنجیر ہوتی ہے جو ہلکی کوشش سے ٹوٹ سکتی ہے ، مگر ہاتھی کے دماغ میں وہی ہوتا ہے کہ یہ ناممکن ہے ۔
ناممکن صرف وہ ہے جسے دماغ ناممکن کہہ دے
وہ زنجیر توڑنے کی کافی دن کوشش کرتا ہے لیکن ہمت ہار کے چھوڑ دیتا ہے ۔
جب وہ بڑا اور طاقتور ہو جاتا ہے تو وہی زنجیر ہوتی ہے جو ہلکی کوشش سے ٹوٹ سکتی ہے ، مگر ہاتھی کے دماغ میں وہی ہوتا ہے کہ یہ ناممکن ہے ۔
ناممکن صرف وہ ہے جسے دماغ ناممکن کہہ دے